
اسلام آباد۔7اکتوبر (اے پی پی):وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے انسانی حقوق مشعال حسین ملک اور برطانوی پارلیمان میں لیبر پارٹی کے رکن شیڈو منسٹر نے پاکستان میں خواتین کو معاشی طور پر خود مختار بنانے کے حوالہ سے پائیدار پالیسیز پر عملدرآمد کو یقینی بنانے پنانے کیلیے مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ ہفتہ کوایک پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ میٹنگ کے دوران مشعال حسین ملک اور برطانوی پارلیمان میں لیبر پارٹی کے رکن شیڈو منسٹر نے پاکستانی خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے پائیدار پالیسی اقدامات کو اپنانے پر تفصیل سے تبادلہ خیال کیا۔
دونوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ پاکستانی خواتین کے لیے نہ صرف اسکل ڈویلپمنٹ پروگرام شروع کرنے کی اشد ضرورت ہے بلکہ انہیں اس قابل بنانے کے لیے فنڈز دینے کی بھی ضرورت ہے تاکہ وہ مرد کے ساتھ اور ملک کی ترقی مل کر بہتری کے لیے اپنا کردار ادا کر سکیں۔دونوں نے ہندوستان کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں خواتین کی حالت زار پر بھی تبادلہ خیال کیا۔مشعال حسین ملک نے کہا کہ فاشسٹ نریندر مودی کی قیادت میں بھارتی فوج انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں مجرمانہ طور پر ملوث رہی ہے کیونکہ وہ نہ صرف 11000 سے زائد خواتین کے ساتھ اجتماعی عصمت دری میں ملوث ہیں بلکہ گزشتہ چند سالوں کے دوران 22,963 خواتین کو بیوہ بھی بنا رہے ہیں۔
انہوں نے شیڈو منسٹر یو کے پارلیمنٹ کو بتایا کہ مودی حکومت نے اقوام متحدہ کی قراردادوں اور بین الاقوامی قوانین کی سراسر خلاف ورزی کرتے ہوئے مقبوضہ وادی کی آبادی کو تبدیل کرنے کی متعدد سازشیں کیں۔انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ تنازعہ کشمیر کا حل نہ صرف بھارت اور پاکستان میں پائیدار امن کے لیے ضروری ہے بلکہ پوری دنیا کے لیے بھی ضروری ہے کیونکہ حل نہ ہونے والے مسئلہ کشمیر عالمی امن کے لیے مستقل خطرہ رہے گا۔
مشعال حسین ملک نے برطانوی حکومت سمیت عالمی اداروں سے کہا کہ وہ اپنے شوہر یاسین ملک سمیت غیر قانونی طور پر نظر بند کشمیری رہنماؤں کی رہائی کے لیے بھارتی بدنام زمانہ حکومت پر دباؤ ڈالیں۔انہوں نے کہا کہ یاسین ملک کو خاموش کرانے کے لیے جھوٹے، من گھڑت اور سیاسی بنیادوں پر مقدمات میں پھنسایا جا رہا ہے کیونکہ وہ کشمیر کی پرامن جدوجہد کی سب سے طاقتور آواز تھے۔اس موقع پر برطانوی رکن پارلیمنٹ نےوزیراعظم کے معاون خصوصی برائے انسانی حقوق کو یقین دلایا کہ وہ ہندوستانی مظالم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا معاملہ برطانیہ کی پارلیمنٹ میں اٹھائیں گے۔