اسلام آباد۔18نومبر (اے پی پی):وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے موسمیاتی تبدیلی ملک امین اسلم نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کے قدرتی ماحول کے تحفظ و فروغ کے حوالے سے گرین ویژن کا عالمی سطح پر اعتراف تمام پاکستانیوں کے لئے باعث فخر ہے، پاکستان کے گرین منصوبوں کو دنیا میں ماڈل کے طور پر اپنایا جا رہا ہے، پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثرہ ملک ہونے کے باوجود مسئلہ کا حل لے کر عالمی فورم پر گیا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو موسمیاتی تبدیلی کے موضوع پر گلاسگو میں منعقد ہونے والی عالمی سربراہی کانفرنس کوپ 26 کے حوالے سے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے اقوام متحدہ کے زیر انتظام موسمیاتی تبدیلی کے بارے میں عالمی سربراہی کانفرنس کی کارروائی اور اس کے نتیجے میں گلاسگو معاہدے کے اغراض ومقاصد کے ساتھ ساتھ پاکستان کے کردار کو بھی اجاگر کیا۔
انہوں نے کہا کہ عالمی رہنماؤں نے وزیراعظم عمران خان کے گرین ویژن کو بے حد سراہا اور اس بات کا اعتراف کیا کہ پاکستان جس طرح قدرتی ماحول کے تحفظ و فروغ کے منصوبوں پر پیشرفت کرچکاہے وہ دیگر ممالک کے لئے قابل تقلید مثال ہے۔
انہوں نے کہا کہ عالمی کانفرنس میں برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے اپنے خطاب میں پاکستان کے گرین منصوبوں کی تعریف کی۔ بین الاقوامی برادری کی جانب سے وزیراعظم کے قائدانہ کردار کا اعتراف اندرون اور بیرون ملک سب پاکستانیوں کے لئے باعث فخر ہے۔
ملک امین اسلم نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے بارے میں کوپ 26 دنیا کی سب سے بڑی کانفرنس تھی جس میں دنیا بھر سے چالیس ہزار مندوبین نے شرکت کی جبکہ 140 کے قریب سربراہان مملکت و حکومت نے اس میں حصہ لیا جس کے نتیجے میں گلاسگو پیکٹ تشکیل دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان اپنی قومی مصروفیات کی وجہ سے کانفرنس میں شرکت نہیں کر سکے، عالمی کانفرنس میں ان کی کمی محسوس کی گئی اور کئی ممالک بالخصوص جرمنی، کینیڈا اور ترکی کے رہنماؤں نے اس کا اظہار بھی کیا تاہم ہم نے وزیراعظم کے پیغام اور ویژن کو بھرپور طریقے سے اجاگر کیا۔ ملک امین اسلم نے کہا کہ سی اوپی 26 میں دنیا جن دو اہم نکات پر اکٹھی ہوئی وہ وہی ہیں جو وزیراعظم عمران خان نے چار سال پہلے ماحولیات کے تحفظ و بحالی کے لئے اپنے گرین ویژن میں پیش کئے تھے۔
پہلا یہ کہ زیادہ سے زیادہ شجرکاری اور نیچر میں سرمایہ کاری جبکہ دوسرا کاربن فری انرجی اور متبادل توانائی کو فروغ دینا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آلودگی کا سبب بننے والی گیسوں کے اخراج میں پاکستان کا حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے، اس کے باوجود ہم مسئلہ کا حل لے کر عالمی فورم پر گئے۔
وزیراعظم کے ویژن کے تحت پاکستان نے آلودگی میں نو فیصد کمی لائی ہے جبکہ 2030 تک 15 فیصد کمی لائی جا سکتی ہے۔ ہم نے دنیا کو چیلنج کیا ہے کہ ہمیں مطلوبہ فنڈز فراہم کئے جائیں تو ہم آلودگی کو 50 فیصد تک کم کر سکتے ہیں۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی نے امریکہ کی موسمیاتی تبدیلیوں کے بارے میں عالمی پلیٹ فارم پر واپسی کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ پاکستان میتھین گیس کی آلودگی میں کمی سے متعلق معاہدہ میں شامل ہوا ہے جس کے تحت دنیا میں میتھین گیس کے اخراج میں 30 فیصد کمی لائی جائے گی اور پاکستان بھی ان کوششوں میں اپنا حصہ ڈالے گا۔
ملک امین اسلم نے کہا کہ بھارت نے اس پلیٹ فارم پر بھی بگڑے ہوئے بچے کا کردار ادا کیا اور بھارتی وزیراعظم کے غیر حقیقت پسندانہ دعوے پر اسے جگ ہنسائی کا سامنا کرنا پڑا۔ بھارتی وزیر اعظم نے 2070 تک مضر گیسوں کے اخراج کو صفر تک لے جانے کا اعلان کیا جس کا کانفرنس کے شرکاء نے بھی مذاق اڑایا ۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے موسمیاتی تبدیلی کے معاملے پر بھارت کی غیر سنجیدگی کے بارے میں دنیا کو آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت میں 70 فیصد بجلی کوئلہ سے پیدا کی جا رہی ہے جو آلودگی کا ایک بڑا ذریعہ ہے۔
بھارت کی جانب سے پھیلائی گئی سے آلودگی پاکستان بھی متاثر ہو رہا ہے اور سموگ جیسی صورتحال ایسی ہی آلودگی کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوئلے سے بجلی کی پیداوار بتدریج ختم کرنے کی بجائے کم کرنے کے نکتہ کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے اور اس حوالے سے گلاسگو پیکٹ پر سوالات بھی اٹھے ہیں۔
ملک امین اسلم نے کہا کہ وزیراعظم عمران نے سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دے کر اپنا وعدہ پورا کر دکھایا ہے۔ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے وزیراعظم کے گرین ویژن کو سراہتے ہوئے عالمی سطح پر اس کے اعتراف پر مسرت کا اظہار کیا ہے۔