
اسلام آباد ۔ 12 مارچ (اے پی پی) وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی زیر صدارت این ایف سی مانیٹرنگ کمیٹی کا اجلاس جمعرات کو یہاں منعقد ہوا۔ جس میں خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے وزرائے خزانہ بھی موجود تھے جبکہ پنجاب اور سندھ کی نمائندگی خزانہ کے سیکرٹریوں نے کی۔ فنانس ڈویژن سے جاری بیان کے مطابق اجلاس میں این ایف سی ایوارڈ پر عملدرآمد کے حوالے سے جولائی تا دسمبر 2018ءاور جنوری تا جون 2019ءکی ششماہی رپورٹس کا جائزہ لیا گیا جبکہ نیشنل ٹیکس کونسل کے قیام پر بھی غور کیا گیا۔ این ایف سی مانیٹرنگ کمیٹی کی جانب سے منظور کردہ رپورٹنگ آئین کے آرٹیکل 160 (3B) کے تحت قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں پیش کی جائیں گی۔ ششماہی رپورٹس میں این ایف سی ایوارڈ 2010ء(7 ویں این ایف سی ایوارڈ) کے تحت صوبوں کو دی جانے والی امدادی گرانٹس اور حکومتی آمدنیوں کی تقسیم کے بارے میں معلومات درج ہیں۔ رپورٹس میں صوبوں نے بھی اپنے اعداد و شمار شیئر کئے ہیں اور ششماہی رپورٹس کو صوبوں کی منظوری بھی حاصل ہے۔ مالی سال 2018-19ءکی جولائی تا دسمبر کی ششماہی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایف بی آر کے پاس قابل تقسیم 1949.752 ارب روپے تھے جس میں صوبوں کا حصہ 1121.207 ارب روپے تھا۔ صوبوں کی مجموعی قابل تقسیم رقم میں پنجاب 580.061 ارب روپے، سندھ 275.232 ارب روپے، خیبرپختونخوا 163.906 ارب روپے، بلوچستان 101.909 ارب روپے وصول کر چکا ہے۔ مزید برآں بلوچستان کو 10.149 ارب روپے اضافی اور سندھ کو او زیڈ ٹی گرانٹ کے تحت 7.399 ارب روپے ادا کئے گئے ہیں۔ چھ ماہ کے لئے 48.225 ارب روپے کی سٹریٹ ٹرانسفر بھی کی گئی۔ اس کے علاوہ قابل تقسیم فنڈز سے خیبرپختونخوا نے ڈبلیو او ٹی کے لئے 19.708 ارب روپے، بلوچستان کو اضافی 10.079 ارب روپے اور سندھ کو او زیڈ ٹی گرانٹ کے 7.404 روپے وصول کئے ہیں۔ اجلاس کے دوران پاکستان میں سیلز ٹیکس کی شرح کو یکساں بنانے کے حوالے سے مختلف تجاویز بھی پیش کی گئیں۔ مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) کے 24 نومبر 2017ءکے اجلاس میں کئے گئے فیصلہ کی روشنی میں مالیاتی مشاورتی کمیٹی (ایف سی سی) کے ٹی او آرز کی تیاری این ایف سی مانیٹرنگ کمیٹی کے ذمہ لگائی گئی تھی۔ مجوزہ ٹی او آرز آج کے اجلاس میں تیار کر کے منظور کئے گئے ہیں۔ ٹی او آرز کے تحت ایف سی سی وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی مالیاتی پالیسی کے مسائل کا جائزہ لے سکتی ہے اورمسائل کے حل کے لئے تجاویز بھی پیش کر سکتی ہے۔ یہ کمیٹی وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے ترقیاتی اخراجات کی مانیٹرنگ کرے گی جبکہ کمیٹی میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو وصولیوں کے معاملات کا بھی جائزہ لیا جا سکے گا۔ ٹی او آرز کے تحت کمیٹی وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے قرضوں اس حوالے سے صوبوں کے موقف، صوبوں کی آمدنی، وفاقی اور صوبائی آمدنیوں میں اضافہ کی تجاویز کا جائزہ بھی کمیٹی کے ذمہ لگایا گیا ہے۔ اجلاس کے دوران نیشنل ٹیکس کونسل کی ترتیب اور اس کے مجوزہ ٹی او آرز کی بھی منظوری دی گئی۔ نیشنل ٹیکس کونسل صوبوں کو نمائندگی دی گئی ہے اور وہ اشیاءاور خدمات پر سیلز ٹیکس کی شرح کے بارے میں متفقہ فیصلہ کر سکتے ہیں۔ اجلاس میں تجویز پیش کی کہ نیشنل ٹیکس کونسل ہر تین ماہ کے دوران کم از کم ایک بار اجلاس منعقد کرے گی۔ اور این ٹی سی کی تجاویز کثرت رائے سے منظور کی جائیں گی جو این ایف سی مانیٹرنگ کمیٹی کے سامنے پیش کی جائیں گی۔