اسلام آباد۔17ستمبر (اے پی پی):وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے موسمیاتی تبدیلی ملک امین اسلم نے کہا ہے کہ ملک میں انتخابات کی شفافیت سے متعلق تنازعات کے مستقل حل کے لئے الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا استعمال ناگزیر ہو گیا ہے، اس سے انتخابی نتائج کو قابل اعتبار اور جمہوری نظام کو مستحکم بنانے میں مدد ملے گی۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
ملک امین اسلم نے اٹک کینٹ بورڈ کے حالیہ الیکشن سے پیدا ہونے والی صورتحال کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ ن نے دھاندلی کے الزامات عائد کرنے کی عادت بنا لی ہے۔ اٹک کینٹ بورڈ کی ایک سیٹ پر الیکشن میں دوبارہ گنتی کی درخواست دی گئی جبکہ اس پر سٹے آرڈر حاصل کرنے کی کوشش بھی ہوئی لیکن دوبارہ گنتی میں بھی تحریک انصاف کا امیدوار کامیاب ہوگیا۔
انہوں نے کہا کہ تین دن میں تین مختلف نتائج موجودہ طریقہ کار کی کمزوریوں کو ظاہر کرتے ہیں۔ ملک امین اسلم نے کہا کہ عام انتخابات میں ان کے ساتھ بھی اسی طرح کی صورتحال پیش آئی تھی تو انہوں نے دوبارہ گنتی کی درخواست دی لیکن مخالف امیدوار نے سٹے آرڈر حاصل کرلیا۔ پاکستان کے قانون کے تحت اس پر 15 دنوں میں فیصلہ ہونا تھا لیکن پانچ سال میں بھی فیصلہ نہ ہو سکا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سیاسی تاریخ کے مطابق 5 فیصد ووٹنگ مارجن والی قومی اسمبلی کی 50 سیٹیں حکومتوں کا فیصلہ کرتی ہیں، انتخابات سے متعلق ایسے تمام مسائل کا مستقل حل الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا استعمال ہے۔ معاون خصوصی نے کہا کہ الیکٹرونک ووٹنگ مشین کے استعمال سے ووٹ کاسٹ ہونے کے ساتھ ہی دستاویزی طور پر رجسٹر ہو جائے گا جسے کسی بھی وقت مینوئل طریقے سے کراس چیک بھی کیا جا سکے گا۔
انہوں نے کہا کہ الیکٹرانک ووٹنگ کی بدولت پہلے آدھے گھنٹے میں نتیجہ بھی آجائے گا جسے باضاطہ ثبوتوں کے ساتھ ہی چیلنج کیا جا سکے گا۔ ملک امین اسلم نے کہا کہ الیکٹرانک ووٹنگ سے الیکشن کی شفافیت کے بارے میں تنازعات کو مستقل طور پر حل کرنے میں مدد ملے گی، یہ پاکستان میں جمہوریت کے مستقبل اور اس کے استحکام کے لئے ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے کرکٹ میں نیوٹرل ایمپائر کا تصور پیش کیا تھا جس کا فائدہ کرکٹ کو ہوا ہے، اب وہ ملک میں جمہوریت کے استحکام کے سلسلے میں انتخابی عمل میں شفافیت اور نتائج کو سب کے لیے قابل اعتبار بنانے کے لئے الیکٹرانک ووٹنگ کو متعارف کرانا چاہتے ہیں، متعلقہ اداروں سمیت تمام شراکت داروں کو اتفاق رائے سے اس مسئلہ کے مستقل حل کی طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے۔