وزیراعظم کے پروٹیکٹڈ ایریاز کے پروگرام کے تحت گلگت بلتستان میں دو بلند ترین نیشنل پارکس کی ترقی کے ماحولیاتی منصوبے سے علاقے میں سیاحت اور روزگار کو فروغ ملے گا

78
Ministry of Climate Change
Ministry of Climate Change

اسلام آباد۔31مئی (اے پی پی):وزیراعظم کے پروٹیکٹڈ ایریاز کے پروگرام کے تحت گلگت بلتستان میں دو بلند ترین نیشنل پارکس کی ترقی کے منصوبے سے علاقے میں ایکو سسٹم کی بحالی، ایڈونچر پر مبنی سیاحت اور مقامی لوگوں کے لئے روزگار کے پائیدار مواقع کو فروغ ملے گا۔ ہمالیہ نیشنل پارک اور نانگا پربت نیشنل پارک تقریباً چار ہزار مربع کلومیٹر کے علاقے پر محیط ہیں جو گلگت بلتستان کے مجموعی رقبہ کے پانچ فیصد پر مشتمل ہیں۔

وزیراعظم عمران خان نے قدرتی ماحول کی بحالی و تحفظ کی کوششوں کے حصہ کے طور پر انتہائی بلندی پر واقع ان دو نیشنل پارکس کا حال ہی میں افتتاح کیا تھا۔ علاوہ ازیں گلگت بلتستان میں نگہبان کے نام سے پہلی نیشنل پارکس سروس کی بھی منظوری دی گئی ہے، اس سے قدرتی ماحول کے تحفظ کے ساتھ ساتھ نوجوانوں کو گرین روزگار اور ایکو ٹورزم کو فروغ ملے گا۔وزارت موسمیاتی تبدیلی کے حکام کے مطابق دونوں نیشنل پارکس قدرتی ماحول اور حیاتیاتی تنوع کے حوالے سے منفرد حیثیت کے حامل ہیں جہاں پودوں اور جانوروں کی بعض نایاب اقسام پائی جاتی ہیں۔

ان میں ہمالیائی ریچھ، برفانی چیتے، مارخور، آئبیکس، لداخ کھڑیال اور نیل گائے نمایاں ہیں۔ واضح رہے کہ 2018 تک پاکستان میں نیشنل پارکس کی تعداد 30 تھی لیکن وزیراعظم عمران خان کے پروٹیکٹڈ ایریاز کے پروگرام کے تحت ملک میں نیشنل پارکس کی تعداد پچاس فیصد اضافے کے ساتھ 45 تک پہنچ گئی ہے۔ وزارت موسمیاتی تبدیلی کے مطابق تمام نیشنل پارکس کے لئے کمیونٹی پر مبنی مینجمنٹ کا نظام لانے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔ اس مقصد کے لیے گلگت بلتستان میں نگہبان کے نام سے پہلی نیشنل پارکس سروس کی بھی منظوری دے دی گئی ہے۔ اس سے صوبے کے پانچ ہزار نوجوانوں کو گرین روزگار بھی ملے گا۔

ان نگہبانوں کو باقاعدہ تربیت دی جائے گی جو علاقے میں حیاتیاتی تنوع اور قدرتی ماحول کے تحفظ کے ساتھ ساتھ ایکو ٹورزم کے فروغ کے لئے بھی ان پارکس میں زمہ داریاں سر انجام دیں گے۔ گلگت بلتستان میں دو نیشنل پارکس کے قیام کے اعلان کے بعد علاقے میں ایک منفرد اور بلند وبالا نیچر کوریڈور بھی وجود میں آئی ہے جو گلگت بلتستان، خیبرپختونخوا اور آزاد جموں وکشمیر کو باہم منسلک کرتی ہے۔ اس سے علاقائی جنگلی حیات کے تحفظ کے لئے ایک محفوظ اور منظم کوریڈور میسر آ گئی ہے۔ اسی طرح اس علاقے کی نایاب لداخ کھڑیال کے تحفظ اور اس کی قدرتی ماحول میں افزائش نسل کا منصوبہ بھی تشکیل دیا گیا ہے تاکہ بقا کے خطرہ سے دوچار اس نسل کی تعداد بڑھائی جا سکے۔