کراچی۔ 20 اپریل (اے پی پی):سندھ بورڈ آف ریونیو کو گزشتہ تین سالوں میں یعنی21-2020سے23-2022 کے دوران 100,640 ملین روپے ریونیو ریکوری کا ہدف دیا گیا تھاجس کے مقابلے میں 48526 ملین روپے کی وصولی کی گئی جوکہ 52,114 ملین روپے کے شارٹ فال کوظاہر کرتا ہے جس پر وزیراعلیٰ سندھ نے منسوخ شدہ ٹیکسوں کی بحالی اور ای اسٹیمپنگ کے نظام کو بہتر کرنے کی ہدایت کی تاکہ وصولیوں کے عمل کو موثر بنایا جاسکے۔
ترجمان وزیراعلی سندھ کی جانب سے ہفتہ کو جاری اعلامیہ کے مطابق اس بات کا اظہار وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت وزیراعلیٰ ہاؤس میں منعقدہ اجلاس میں کیا گیا۔ اجلاس میں چیف سیکرٹری آصف حیدر شاہ، وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری آغا واصف، ایس ایم بی آر بقا اللہ انڑ، سیکرٹری خزانہ فیاض جتوئی، ممبر بورڈ آف ریونیو عباس بلوچ، اسپیشل سیکرٹری خزانہ نثار میمن اور دیگر نے شرکت کی۔
سیکرٹری خزانہ فیاض جتوئی نے وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا کہ کہ گزشتہ تین مالی سالوں 21-2020 سے23-2022 کے دوران بورڈ آف ریونیو نے 100,640 ملین روپے کے ہدف کے مقابلے میں48526 ملین روپے کی وصولی کی جوکہ 52114 ملین روپے کے شارٹ فال کوظاہر کرتاہے ۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ بورڈ آف ریونیو کو اپنی کارکردگی بہتر کرنی ہوگی۔ ایس ایم بی آر کو جہاں ضروری لگے اصلاحات کی سفارش کرے اور اپنی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے ٹھوس اقدامات کرے۔ انہوں نے کہا کہ وہ محکمے کی وصولیوں سے مطمئن نہیں ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ رواں مالی سال کے دوران بی او آر کا ہدف 55,218 ملین روپے ہے جبکہ 9 ماہ کا ہدف 41,414 ملین روپے ہے جس کے مقابلے میں 33.57 فیصد یعنی13,901 ملین روپے کی وصولی کی گئی ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ23-2022 میں واٹر ریٹ ریکوری کا ہدف 805.309 ملین روپے تھا جس کے مقابلے میں 74.540 ملین روپے یعنی 9.2 فیصد وصول کیاگیا ۔ ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ سندھ اریگیشن ڈرینیج اتھارٹی صوبے کے 6,090 دیہات میں سے 2,173 دیہات سے وصولیاں کرچکی ہے۔
محکمہ ریونیو کو تفویض کردہ 3,917 دیہاتوں سے 74.540 ملین روپے کی وصولی کی گئی ہے۔ ایگریکلچر انکم ٹیکس کا 9 ماہ کا ہدف 2,723 ملین روپےتھاجس کے برعکس بی او آر کی وصولی 44.82 فیصد یعنی 1,220 ملین روپے رہی۔ رجسٹریشن وصولی 990 ملین روپے کے ہدف کے مقابلے میں 24.60 فیصد یعنی244 ملین روپےرہی۔ اسی طرح اسٹیمپ ڈیوٹی کا ہدف 36,787 ملین روپے کی وصولی کے برعکس 33.24 فیصدیعنی 12,229 ملین روپے وصول کیے گئے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا کہ اے آئی ٹی کی چھوٹ کی حد 1.2 ملین ہے، جوکہ بہت زیادہ ہے اور اسے ایف بی آر کی 0.4 ملین کی حد کے برابر لایا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ دو سالوں طرح اے آئی ٹی اسسمنٹ پابندی کو بڑھا کر چھ سال کیا جا سکتا ہے۔ مرادعلی شاہ نے کہا کہ فصل کے مینوئل معائنہ،اسسمنٹ اورکلیکشن کے طریقہ کار کو ڈیجیٹل کرنے کی ضرورت ہے۔ اسٹیمپ ڈیوٹی میں کمی سے متعلق ایک سوال پر وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ ملک کی مجموعی معاشی صورتحال نے غیر منقولہ جائیدادوں کے لین دین کو متاثر کیا ہے۔ غیر منقولہ جائیداد پر ایف بی آر ٹیکس کے منفی اثرات جیسے فائلر پر 3 فیصد اور نان فائلر خریدار پر 10.5 فیصد، فائلر پر 3 فیصد اور نان فائلر بیچنے والے پر 6 فیصد اور ڈیمڈ رینٹ کا غیر منقولہ جائیداد پر 1 فیصد کی شرح نفاذ ہے ۔
نیشنل بینک کی 142 برانچیں ای اسٹیمپ جاری کر رہی ہیں جس میں سندھ بینک کی 100 برانچز بھی ہیں۔ ای اسٹیمپ کے اجراء کے لیے بینک آف پنجاب کے ساتھ ایک معاہدہ طے پا گیا ہے جس کے لیے اسٹیٹ بینک سے منظوری کا انتظار ہے۔وزیراعلیٰ سندھ نے چیف سیکرٹری آصف حیدر شاہ کو ہدایت کی کہ وہ بی او آر کا اجلاس طلب کریں اور ٹیکس وصولی کے طریقہ کار کا جائزہ لیں اور خامیوں کو دور کرنے کے لیے ضروری اصلاحات تجویز کریں۔
انہوں نے کہا کہ بی او آر حکومت کی ٹیکس جمع کرنے کاایک اہم ادارہ ہے اور یہ ٹیکس وصولی اورسروس فراہمی میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کررہی ہے۔ انہوں نے چیف سیکرٹری کو ہدایت کی کہ بی او آر سے اسٹیمپ ونگ میں انسپکشن اور آئی ٹی اسٹاف کی کمی اور انسپکشن کے عملے کی سہولیات کے بارے میں تفصیلی بریفنگ حاصل کریں اور ان کے مسائل کو حل کریں۔
وزیراعلیٰ سندھ نے ایس ایم بی آر کو ہدایت کی کہ ٹیکس کی پرانی شرحوں پر نظر ثانی اور منسوخ شدہ ٹیکسوں کی بحالی پر غور اور منظوری کے لیے پیش کریں۔ یاد رہے کہ غیر منقولہ جائیداد کی منتقلی کے لیے رجسٹریشن فیس 2020 میں ختم کردی گئی تھی۔ رجسٹریشن فیس دستاویزات سے متعلق ہے جیسے ڈیجیٹل اسکیننگ فیس، پاور آف اٹارنی، مارگیج ڈیڈ، پارٹنرشپ ڈیڈ وغیرہ۔ کیپٹل ویلیو ٹیکس (سی وی ٹی) کو بھی ستمبر 2020 میں بھی ختم کر دیا گیا اور مئی 2000 میں لینڈ ریونیو ختم کر دیا گیا۔ لینڈ ریونیو کلکشن مختلف فیسوں پر مشتمل ہے جیسے کہ فرڈ فیس، میوٹیشن فیس وغیرہ۔