وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کی ملتان میں میڈیا سے بات چیت

64
APP41-23 MULTAN: December 23 - Foreign Minister Makhdoom Shah Mahmood Qureshi talking to media persons at Ampala Home Vehari Road. APP photo by Safdar Abbas

ملتان ۔23دسمبر(اے پی پی)وزیرخارجہ مخدوم شاہ محمودقریشی نے کہاہے کہ جنوبی پنجاب کے عوام ان لوگوں کو پہچانےںجوانہیں تقسیم کرکے صوبے کے مسئلے کوالجھاناچاہتے ہیں۔اتوارکے روزملتان میں میڈیاکے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے وزیرخارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہاکہ ہاتھی کے دانت کھانے کے اوردکھانے کے اورہیں، وہ لوگوں کے سامنے یہ کہتے ہیں کہ جنوبی پنجاب کی قررارداد لائیں ہم ساتھ دیں گے مگروہ پھردراڑیں بھی ڈالتے ہیں‘انہوںنے ماضی میں بھی دراڑیں ڈالیں اوراب بھی ڈال رہے ہیں‘جنوبی پنجاب صوبہ بنانے کےلئے آئین میں ترمیم ضروری ہے۔آئین میں ترمیم کے لئے ہمارے پاس اکثریت نہیں ہے ۔انہوںنے کہاکہ جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ بننے سے ڈیرہ غازیخان، راجن پوراور رحیم یارخان والوں کو لاہور کے مقابلے میں ملتان زیادہ قریب پڑے گاان کے لئے آسانی پیدا ہوگی۔ تحریک انصاف اپنے منشور کے مطابق ایک اچھی پیش رفت کرناچاہتی ہے مگرلوگ سیاسی مصلحتوں کے ساتھ اس مسئلے کو الجھادیتے ہیں ۔انہوںنے کہاکہ ہم جنوبی پنجاب کاسیکرٹریٹ اس لئے بنارہے ہیں تاکہ ہم اپنے ایگزیکٹواختیارات کواستعمال کرتے ہوئے صوبے کے معاملے کو آگے بڑھائیں ۔سیکرٹریٹ بننے اورعلیحدہ ترقیاتی بجٹ سے اس علاقے کی محرومی دورہوگی۔ایک سوال کے جواب میں وزیرخارجہ نے بتایاکہ وہ کل علاقائی ممالک کے دورے پرروانہ ہورہے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ چین، افغانستان، ایران اورروس کے دورے کے دوران دوطرفہ امورپربات چیت ہوگی‘ میں نے چارممالک کاسفردودنوں میں کرناہے۔ہم دیکھےں گے کہ ہم مل کر اس خطے میں امن کیسے قائم کرسکتے ہیںاوراستحکام کیسے آسکتاہے۔انہوںنے کہاکہ ہم یہ چاہتے ہیں کہ ترقی کی دوڑمیں یہ خطہ جوپیچھے رہ گیا ہے یہ بھی آگے بڑھ سکے۔اگرہم کہتے ہیں کہ 21ویں صدی ایشیاءکی صدی ہو تواس کے لئے ضروری ہے کہ یہاں امن قائم ہو۔انہوںنے کہاکہ ہم علاقائی ملکوں کے ساتھ دوطرفہ تعلقات چاہتے ہیں ‘ خطے میں امن ہوگاتوسرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا۔علاقائی ممالک کے ساتھ بہترتعلقات خارجہ پالیسی کاحصہ ہیں ۔خطے میں امن واستحکام سے سرمایہ کاری آئے گی ۔غیرملکی سرمایہ کاری سے کرنسی مستحکم ہوگی‘ ہماری کوشش ہے کہ غیرملکی سرمایہ کاروںکو ملک میںسرمایہ کاری کی جانب راغب کریں۔انہوںنے کہاکہ جب ملک میں سرمایہ کاری آتی ہے توملک میں روزگاربڑھتاہے اور روپے کی قدر مستحکم ہوتی ہے ا ورغربت میں کمی بھی آتی ہے۔غربت میں کمی آئے گی تو یہ خطہ آگے بڑھے گا‘ ہم اپنے وسائل ہتھیاروں کی بجائے صحت،تعلیم اورلوگوں کی خوشحالی پرخرچ کرسکیں گے ۔انہوںنے کہاکہ براہ راست سرمایہ کاری توہرملک چاہتاہے ۔اگربراہ راست سرمایہ کاری کی اہمیت نہ ہوتی تومختلف ممالک اس کے لئے تگ ودونہ کرتے ۔انہوںنے کہاکہ جوملک ہم سے آگے نکل گئے ہیں ان کی ترقی کے اوربھی عوامل ہوں گے لیکن اس میں ایک بنیادی وجہ یہ بھی ہے کہ وہاں باہر کے لوگوں نے آکر سرمایہ کاری کی، لوگوں کے لئے روزگارکے مواقع پیداکئے اورمعیشت کاپہیہ تیز کیا۔انہوںنے کہاکہ 27،28دسمبرکو دفترخارجہ میں سفیروں کی کانفرنس ہوگی اوراس کانفرنس میں وزیراعظم تشریف لائیں گے،کانفرنس میں وزیراعظم کے تجارت کے وزیراورمشیر بھی شریک ہوں گے ۔ہم مل بیٹھ کر سوچیں گے کہ ہم کس طرح اس ملک میںسرمایہ کاری لاسکتے ہیں اوردوطرفہ تجارت کیسے بڑھاسکتے ہیں ۔انہوںنے کہاکہ ماضی کی حکومتیں غیرملکی سرمایہ کاری لانے میں ناکام رہیں ۔کوشش ہے کہ ہم غیرملکی سرمایہ کاروں کوملک میں لائیں ۔انہوںنے کہاکہ براہ راست سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی ہماری ضرورت ہے۔انہوںنے کہا کہ بدقسمتی سے چند برسوں سے ہمارے ہاں براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری میںکمی ہورہی تھی اوریہ معیشت کے لئے خوش آئندبات نہیںہے۔جب ملک میں براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری ہوتی ہے تواس سے لوگوں کااعتماد بڑھتاہے،روزگارمیں اضافہ ہوتاہے ۔ نوازشریف کیس کے متوقع فیصلے کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں انہوںنے کہاکہ ان کے خلاف کیسز پی ٹی آئی کی حکومت نے نہیں بنائے۔عدالتیں آزادہیں اوروہ آزادی سے اپنے فیصلے کررہی ہیں ۔ایک سوال کے جواب میں انہوںنے کہاکہ ضلع کونسلوں کے 15چیئرمین جن کاتعلق مسلم لیگ ن سے تھا پاکستان تحریک انصاف میں شامل ہوئے ہیں ۔ان کے آنے سے ان 15اضلاع میں پی ٹی آئی کو پہلے سے زیادہ تقویت ملے گی ۔انہوںنے کہاکہ 2015کابلدیاتی الیکشن پی ٹی آئی کی تاریخ کاپہلاالیکشن تھااس سے پہلے توہمیں بلدیاتی الیکشن کاتجربہ ہی نہیں تھا۔ہم چاہتے ہیں کہ بلدیاتی سطح پرپارٹی کو فعال کیاجائے اورنئے چیئرمینوں کے آنے سے پارٹی مضبوط ہوگی ۔