
ملتان ۔16مارچ(اے پی پی)وزیرخارجہ مخدوم شاہ محمودقریشی نے کہاہے دہشت گردی عالمی مسئلہ بن چکی ہے. انہوںنے کہاکہ یورپ میں اس وقت اسلام فوبیادکھائی دے رہاہے وہاں امیگریشن اورمائیگریشن کامسئلہ بہت اہمیت اختیار کر چکاہے اورنسل پرست افراد اس کافائدہ اٹھارہے ہیں وہ سیاست پربھی اثراندازہورہے ہیں اوراس قسم کی کارروائیاں بھی کررہے ہیں جس طرح گزشتہ روز کی گئی ہے ۔ ملتان میں میڈیاسے بات چیت کرتے ہوئے وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی نے کہاکہ ان واقعات کے بعد لاپتہ ہونے والے پاکستانی چونکہ کسی کے ساتھ رابطے میں نہیں اوران کے فون بھی بند ہیں ۔ اس لئے ان کے بارے میں جب تک کوئی سرکاری اعلان نہیں آجاتا انہیں لاپتہ کے علاوہ کچھ کہنامناسب نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ وہ نیوزی لینڈ کی وزارت خارجہ اورپاکستانی ہائی کمشنرکے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں کہ خدانخواستہ اگران کے بارے میں کوئی ایسی خبرآئے توپھر ان کے اہلخانہ سے کس طرح رابطہ کرناہے اوراگران کی شہادت کی تصدیق ہوجاتی ہے توان کے اہلخانہ کی مرضی کے مطابق ان کی تدفین کافیصلہ کیاجائے گاکہ انہیں وہیں سپردخاک کرناہے یاان کی میتیں پاکستان لانی ہےں ۔ انہوںنے کہاکہ اس معاملے میں ہم ان کے لواحقین کے شانہ بشانہ ہیں اور ان کے دردکومحسوس کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ وہ گزشتہ روز سے ان سے رابطے میں ہیں ۔ ایک سوال پر انہوںنے کہاکہ مساجدپرحملہ کرنے والے کی ذہنی کیفیت کااندازہ اس بات سے لگایاجاسکتاہے کہ وہ انسانیت کاقتل کرنے گیااوراس نے اپنے ہیلمٹ پرکیمرہ نصب کررکھاتھا۔انہوںنے کہاکہ اس سے ظاہرہوتاہے کہ دہشت گردی ایک عالمی مسئلہ بن چکی ہے اورنیوزی لینڈجیسا پرامن ملک بھی اس کاشکارہوگیاجہاں اس سے پہلے ایساواقعہ دیکھنے یاسننے میں نہیں آیاتھا۔ وزیر خارجہ نے کہاکہ اب تک اس واقعہ میں چارگرفتاریاں ہوئی ہیں جن میں چارمرد اورتین خواتین شامل ہیں ۔ ان کے پیچھے کونسی تنظیمیں کار فرما تھیں اوروہ کیاحاصل کرناچاہتے تھے یہ تحقیقات کے بعدہی سامنے آئے گا۔ پاک بھارت تعلقات کے حوالے سے ایک سوال پر وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی نے کہاکہ کرتارپورسرحدکے حوالے سے تفصیلات طے کرنے کے لئے اٹاری میں پاکستان اوربھارت کے درمیان گزشتہ دنوں مذاکرات ہوئے اور پاک بھارت مذاکرات کی معطلی کے بعد پہلی بار مشترکہ اعلامیہ بھی سامنے آیا اوریہ بھی طے پایاکہ مذاکرات کادوسرامرحلہ 2اپریل کوہوگا۔ وزیرخارجہ نے کہاکہ اس حدتک تو دونوں ملکوں کے تعلقات میں بہتری کاامکان دکھائی دے رہاہے۔وزیرخارجہ نے کہاکہ وزیراعظم عمران خان نے بھارتی پائلٹ کی رہائی کاجوحکم دیاتھاکشیدگی کم ہونے میں اس کا بھی عمل دخل ہے ۔ انہوںنے مزیدکہاکہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل۔ سلامتی کونسل کے صدر اورمختلف ممالک کے رہنماﺅںنے بھی کشیدگی کم کرانے کے حوالے سے اپناکرداراداکیا۔لیکن اس کے باوجود ہمیں یہ بات مدنظررکھنی چاہیے کہ بھارت میں انتخابات 19مئی کوہوناہے اور19مئی تک مودی سرکارسے کچھ بعید نہیںوہ اس دوران کچھ بھی کرسکتے ہیںہمیں اس عرصے میں مکمل چوکس رہناہے اورکنٹرول لائن پرکڑی نظررکھنی ہے ۔ وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی نے کہاکہ وہ کل چین کے دورے پربھی روانہ ہور ہے ہیں تاکہ وہاں کی قیادت کے ساتھ ان معاملات پربات چیت کروں اورانہیں پاکستان کے مو قف سے آگاہ کروں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوںنے کہاکہ اسلامی کانفرنس تنظیم کے اجلاس میں بھارتی وزیرخارجہ کی شرکت کے باوجود مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کے حوالے سے جوقراردادمنظور کی گئی وہ بڑی واضح اورٹھوس ہے۔ اس قراردادمیں بھارتی مظالم کو ریاستی دہشتگردی قراردیاگیاہے۔ وزیرخارجہ نے کہاکہ بھارت دنیا کویہ تاثردے رہاہے کہ مقبوضہ کشمیر میں جوکچھ ہورہاہے وہ دہشت گردی ہے لیکن پاکستان کاموقف یہ ہے وہ دہشت گردی نہیں حق خودارادیت کی جدوجہدہے اورجب بھارت اس جدوجہد کو آہنی ہاتھوں سے کچلتاہے تولامحالہ اس کاردعمل سامنے آتاہے ۔ انہوںنے کہاکہ وہ بچہ جوپلوامہ میں جان پرکھیل گیااس کے بارے میں بھی توغورکرناچاہیے کہ وہ ان حالات تک کیوں پہنچا،اس کی عزت نفس کو کس طرح مجروح کیاگیاکس طرح خواتین کی عصمتیں لوٹی جارہی ہیں ہزاروں عورتیں اگرسڑکوں پرنکل آئی ہیںاوربچے بوڑھے اورجوان آزادی کی جدوجہد میں شریک ہیں توہم ان کے حوصلے کو سلام پیش کرتے ہیں ۔کشمیریوںنے اپنے لہوسے اس مسئلے کو عالمی سطح پراجاگرکردیا۔ انہوںنے کہاکہ میں نے وزارت خارجہ میں آزادکشمیر کی قیادت کومدعوکیا جن میں آزادکشمیر کے وزیراعظم اپوزیشن لیڈر اوردیگراراکین شامل تھے جن کاتعلق مختلف سیاسی جماعتوں سے ہے ان کوبلانے کامقصدیہ تھاکہ ہم یہ طے کرلیں کہ اس معاملے کو کیسے آگے بڑھاناہے ۔ وزیرخارجہ نے کہاکہ پاکستان نے ہمیشہ ذمہ داری کامظاہرہ کیااوربھارت کارویہ غیرذمہ دارانہ اورجارحانہ رہاہے ۔انہوںنے کہاکہ روس نے بھی پاکستان اوربھارت کوکشیدگی کم کرنے کےلئے پلیٹ فارم مہیاکرنے کی پیشکش کی ہے اورکہاہے کہ دونوں ملکوں کے وزرائے خارجہ اگربات چیت کرناچاہتے ہیں تووہ اس کی میزبانی کے لئے تیارہے،میں نے اس پرآمادگی ظاہرکردی ہے اورکہاہے کہ بھارت کواس پرآمادہ کرناآپ کی ذمہ داری ہے ۔
mn/mhn/rhn 1719