وزیرِ اعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی دارالحکومت ، صوبہ پنجاب اور خیبر پختونخواہ کے بڑے شہروں کے ماسٹر پلان کو ازسر نو ترتیب دینے کے حوالہ سے جائزہ اجلاس

121

اسلام آباد ۔ 3 جولائی (اے پی پی) وزیرِ اعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی دارالحکومت ، صوبہ پنجاب اور خیبر پختونخوا کے بڑے شہروں کے ماسٹر پلان کو ازسر نو ترتیب دینے کے حوالہ سے جائزہ اجلاس منعقد ہوا. اجلاس میں مشیر ماحولیات ملک امین اسلم، ممبر قومی اسمبلی و ماہر ٹاو¿ن پلاننگ خیال زمان، چئیرمین نیا پاکستان ہاو¿سنگ اتھارٹی، سیکرٹری ہاو¿سنگ و دیگر سینئر حکام نے شرکت کی ہے جبکہ چیف سیکرٹری پنجاب سمیت صوبہ پنجاب اور خیبر پختونخوا کے اعلیٰ حکام نے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شریک ہوئے۔ اس موقع پر وزیرِ اعظم عمران خان کو وفاقی دارالحکومت اسلام آباد، صوبہ پنجاب اور خیبر پختونخوا کے بڑے شہروں کے ماسٹر پلانز کو دورِ حاضر کی ضروریات کے مطابق ہم آہنگ کرنے اور از سرِ نو مرتب کرنے کے حوالے سے اب تک کی پیش رفت پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ وزیرِ اعظم نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ چند سالوں میں بڑے شہروں میں بغیر کسی منصوبہ بندی پھیلاو¿ کی وجہ سے نہ صرف ماحولیات کو شدید خطرات لاحق ہوئے ہیں بلکہ اس پھیلاو¿ کی وجہ سے شہری سہولتوں کے حوالے سے پیچیدہ مسائل، شہروں میں واقع سر سبز علاقے محدود اور ملحقہ زرعی زمینوں کے رقبے بھی متاثر ہو رہے ہیں۔ اس صورتحال کی وجہ سے فوڈسیکیورٹی کو بھی مستقبل میں شدید خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہر شہر کے محرکات اور سماجی و معاشی سرگرمیوں کو مدنظر رکھ کر ماسٹر پلان میں ترامیم و اپ گریڈیشن کا عمل آگے بڑھایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ماسٹر پلان کو از سر نو ترتیب دیتے ہوئے اس امر پر خصوصی توجہ دی جائے کہ شہری علاقے ملکی معیشت کے لئے انجن آف گروتھ کا کام سر انجام دیں اور اس سے نوجوانوں کے لئے نوکریوں اور معاشی سرگرمیوں کے بہتر مواقع پیدا ہوں۔ وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا کہ تعمیرات کے شعبہ میں حکومت کی طرف سے مراعات کا مقصد بھی شعبہ کے فروغ و جدت کے ساتھ ساتھ نوجوانوں کے لئے نوکریوں کے مواقع پیدا کرنا ہے۔ وزیرِ اعظم نے صوبائی حکام کو ہدایت کی کہ شہروں کے ماسٹر پلانز کو ازسر نو ترتیب دینے میں جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ کیا جائے تاکہ یہ کام جلد از جلد پایہ تکمیل تک پہنچایا جا سکے۔ انہوں نے مزید ہدایت کی کہ ماسٹر پلانز کو حتمی شکل دینے کے روڈ میپ اور اس عمل کی تکمیل کے دوران عبوری لائحہ عمل پر مشتمل رپورٹ آئندہ ایک ہفتے تک مکمل کی جائے۔