وزیرِ اعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس

163

اسلام آباد۔3نومبر (اے پی پی):وفاقی کابینہ نے گلگت بلتستان کی عدالتوں میں سینئر سول ججز اورایڈیشنل ڈسٹرکٹ اور سیشن ججز کو پیکا 2016قانون کی دفعہ 44کے تحت پریزائیڈنگ آفیسر زکے اختیارات تفویض کرنے، جموں وکشمیر اسٹیٹ پراپرٹی بجٹ اورپاکستان ٹیلی کمیونیکشن (ری آرگنائزیشن) ایکٹ 1996 کے تحت ٹیلی کام اپیلیٹ ٹربیونل کے قیام کی منظور ی دیدی ہے، وزیرِ اعظم نے ہمیشہ کی طرح اس بات پر زور دیا کہ انتخابات شفاف ہونے چاہیں۔ منگل کو وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ کابینہ نے الیکشن اصلاحات پر تفصیلی غور کیا۔ وزیرِ اعظم نے ہمیشہ کی طرح اس بات پر زور دیا کہ انتخابات شفاف ہونے چاہیں۔ اجلاس میں ٹاسک فورس برائے کفایت شعاری و تنظیم نو کے بارے بریفنگ میں مشیر برائے ادارہ جاتی اصلاحات و کفایت شعاری ڈاکٹر عشرت حسین نے کا بینہ کو آگاہ کیاکہ اس ٹاسک فورس کے 5ستمبر 2018 کے قیام کے بعد 16 اجلاس ہوئے اور 50 مشاورتی سیشنز منعقد کیے گئے۔ ٹاسک فورس کی سفارشات کی روشنی میں اہم اداروں بشمول ایف بی آر، ایس ای سی پی، پی آئی اے، سٹیٹ بینک، سول ایویشن اتھارٹی اور پاکستان ریلوے میں بڑی اصلاحات نافذ کی گئی ہیں۔اہم سرکاری اداروں میں قابل اور ماہر افراد کی تعیناتیاں کی گئیں جس سے کارکردگی میں اضافہ ہوا۔کفایت شعاری مہم میں غیر ضروری اخراجات میں کمی لائی گئی۔ گاڑیوں اور دفتری استعمال کی مشینری کی خریداری اور دیکھ بھال کے اخراجات میں خاطر خواہ کمی لائی گئی۔ کرائے پر لیے گئے سرکاری دفاتر کو سرکاری عمارات میں منتقل کیا گیا جس سے خاطر خواہ بچت ہوئی۔منصوبہ بندی کی مد میں ڈیپارٹمنٹل ورکنگ پارٹی کو 2 ارب روپے تک کی لاگت کے منصوبوں کی منظوری دینے کے اختیارات دیے گئے۔ترقیاتی منصوبوں کی منظوری کے عمل کو آسان اور جلد بنانے کے لیے طریقہ کار وضع کیا گیا۔ محکمہ خزانہ کی طرف سے ترقیاتی منصوبوں کو بر وقت رقوم جاری کرنے کے عمل کو یقینی بنایا گیا ہے۔ کابینہ نے ایس ای سی پی کے قوانین کے مطابق پوسٹل لائف انشورنس کمپنی لمیٹڈ کے بورڈ آف دائریکٹرز میں نامزدگیوں اور تبدیلیوں کی منظوری دی۔ ٹیلی کام سیکٹر سے متعلق ہائی کورٹس میں زیر التوا کیسز کو جلد نمٹانے اور ہائی کورٹس پر بوجھ کم کرنے کی خاطر کابینہ نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن (ری آرگنائزیشن) ایکٹ 1996 کے تحت ٹیلی کام اپیلیٹ ٹربیونل کے قیام کی منظوری دی۔کابینہ نے جموں وکشمیر اسٹیٹ پراپرٹی بجٹ کی منظوری دی۔ یہ بجٹ جموں و کشمیر حکومت کی ان شہری اور زرعی ملکیتوں سے وصول کردہ کرایہ سے بنایا جاتا ہے جو پاکستان میں موجود ہیں۔کابینہ نے گلگت بلتستان کی عدالتوں میں سینئر سول ججز اورایڈیشنل ڈسٹرکٹ اور سیشن ججز کو پیکا 2016قانون کی دفعہ 44کے تحت پریزائیڈنگ آفیسر زکے اختیارات تفویض کرنے کی منظوری دی۔کابینہ نے پاک عرب ریفائنری لمیٹڈ (پارکو) کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی تنظیم نو کی منظوری دی اورمحترمہ فرح آغا کو بورڈ میں تعیناتی کی منظوری دی۔یہ فیصلہ حکومت کی اس پالیسی کا حصہ ہے جس کے تحت سرکاری کمپنیوں کے بورڈز کو خودمختار اور سیاسی اثر و رسوخ سے پاک بنایا جائے۔کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے مورخہ 21اور 29اکتوبر2020 کو منعقدہ اجلاسوں میں لیے گئے فیصلوں کی توثیق کی۔کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی اور کابینہ کمیٹی برائے توانائی کی سفارشات کے بعد صنعتوں کے لیے توانائی سپورٹ پیکیج کی منظوری دی اور ٹیرف طے کرنے کے لیے معاملہ نیپرا کو بھیجنے کی ہدایت کی۔وزیر اعظم نے کہاکہ اس پیکیج سے صنعتوں کو فروغ ملے گا، سرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا، روزگار کے مواقع میسر ہوں گے اور معیشت مزید مستحکم ہو گی۔ معاون خصوصی ڈاکٹر فیصل سلطان نے کابینہ کو کوو یڈ وبا کی تازہ ترین صورتحال کے بارے بھی آگاہ کیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ کورونا صورتحال کے پیش نظر احتیاط لازمی ہے مگر حکومت کاروبار کو بند نہیں کرے گی تاکہ معیشت کا پہیہ چلتا رہے۔