اسلام آباد۔5اگست (اے پی پی):وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کی ہدایت پر وفاقی حکومت نے بارش اور سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ایمرجنسی نافذ کردی جبکہ این ڈی ایم اے اور صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹیز (پی ڈی ایم ایز) کے درمیان ریسکیو اور ریلیف کے کام کو موثر انداز سے سرانجام دینے کے لئے ایک اعلیٰ سطح کی کمیٹی قائم کردی گئی ہے۔
جمعہ کو وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اسلام آباد میں سیلاب کی صورتحال کے حوالے سے جائزہ اجلاس منعقد ہوا جس میں وفاقی وزراء، مشیران، پارلیمنٹ کے ارکان، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان سمیت تمام صوبوں کے چیف سیکریٹریز، سینئر حکومتی ارکان، چیئرمین این ڈی ایم اے اور ڈی جی محکمہ موسمیات نے شرکت کی۔
وزیرِ اعظم کی ہدایت پر وفاقی حکومت نے بارش اور سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ایمرجنسی نافذ کردی جبکہ وزیراعظم نے وزراتِ خزانہ کو فوری طور پر 5 ارب روپے این ڈی ایم اے کو جاری کرنے کی ہدایت کی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ سیلاب متاثرین کی ریسکیو، ریلیف اور بحالی ایک قومی فریضہ ہے، ہمیں اپنے جماعتی مفادات سے بالا تر ہو کر عوام کی مدد کرنی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم سیاست بعد میں کریں گے، ابھی اُن لوگوں کی مشکلات کا مداوا کرنے کا وقت ہے جو سخت مشکل میں ہیں، سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے دوروں کے دوران میں نے اتحاد اور قومی یگانگت کی بات کی تاکہ ہم سب مل کر اس بہت بڑے چیلنج سے نمٹ سکیں۔
وزیراعظم نے این ڈی ایم اے اور صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹیز کے درمیان ریسکیو اور ریلیف کے کام کو موثر انداز سے سرانجام دینے کے لئے ایک اعلیٰ سطح کی کمیٹی قائم کردی۔یہ کمیٹی وفاقی وزیر پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ احسن اقبال، وفاقی وزیر مواصلات مولانا اسعد محمود، وفاقی وزیر ہاؤسنگ اینڈ ورکس مولانا عبدالواسع، وزیر برائے پارلیمانی امور مرتضیٰ جاوید عباسی، امور کشمیر وگلگت بلتستان کے لئے وزیراعظم کے مشیر قمر الزمان کائرہ، چیئرمین این ڈی ایم اے اور سیکرٹری وزارتِ مواصلات پر مشتمل ہوگی۔
وزیراعظم نے ہدایت کی کہ کمیٹی فوری اپنا اجلاس منعقد کرے اور وفاقی اور صوبائی اداروں میں کوآرڈینیشن کو بہتر کرنے کے لئے اپنی تجاویز پیش کرے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں موسمیاتی تبدیلی کے پیشِ نظر وسط مدتی سے طویل مدتی حکمت عملی بنانے کی ضرورت ہے،صوبائی حکومتیں مستند معلومات پر مبنی رپورٹس وفاقی حکومت کو ارسال کریں تاکہ سیلاب اور بارشوں سے ہونے والے نقصانات کا جلد از جلد تخمینہ لگایا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں ہونے والے ترقیاتی کاموں کو موسمیاتی تبدیلی کی ترجیحات کے مطابق ڈھالنے کی ضرورت ہے تاکہ مستقبل میں سیلاب اور بارشوں کے نقصانات سے بچاجاسکے۔
وفاقی وزراء پر مشتمل کمیٹیوں نے سیلاب زدہ علاقوں کے دوروں کے بعداجلاس کو بریفنگ، ریسکیو اور ریلیف کے حوالے سے مسائل سے آگاہ کیا۔ اجلاس میں وزیراعظم کو ملک میں جاری ریسکیو اور ریلیف آپریشنز کے بارے تفصیلی طور پر آگاہ کیا گیا۔اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ سیلاب زدہ علاقوں کے ان کے دوروں کا مقصد خلاء کی نشاندہی کرتے ہوئے رابطہ کاری کی کمی کو دور کرنا اور اجتماعی کوششوں کے ذریعے چیلنج سے نمٹنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلا شبہ سیلاب نے صوبہ بلوچستان کو بری طرح متاثر کیا ہے جہاں وسیع پیمانے پر پھیلی ہوئی آبادی کی وجہ سے بحالی کی کوششیں ایک چیلنج تھیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو نقصانات کا اندازہ لگانے اور معاوضہ کی ادائیگی کے سلسلہ میں مشترکہ سروے ناگزیر ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ صوبوں کو قومی مالیاتی کمیشن کے تحت فنڈز کی تقسیم کے بعد وفاقی حکومت کے پاس قرضوں کی ادائیگی اور دیگر اخراجات پورے کرنے کے لئے بہت کم وسائل رہ گئے ہیں تاہم چیلنج سے نمٹنے کے لئے وسائل پیدا کرنا ہوں گے۔وزیراعظم نے اجتماعی کوششوں کی ضرورت کا اعادہ کرتے ہوئے این ڈی ایم اے اور پی ڈی ایم اے کے ساتھ ساتھ وزارت مواصلات سے کہا کہ وہ دائرہ اختیار کے معاملے کی بحث میں پڑے بغیر ہنگامی نوعیت کے مرمت اور بحالی کے کاموں کو انجام دیں کیونکہ متعلقہ صوبوں اور اداروں کے مابین بعد میں اخراجات کو باہمی طور پر ایڈجسٹ کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تمام صوبوں کو مل کر کام کرنا ہو گا، یہ ایک فوری نوعیت کا معاملہ اور قومی و عظیم مقصد ہے، ہمیں اپنے سیاسی عزائم کو ایک طرف رکھنا ہو گا، سیاست بعد میں کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی قائدین اگر عوام کو ریلیف اور ان کی بحالی پر توجہ دیں تو وہ دعائیں دیں گےورنہ اگر وہ (سیاستدان) ایک دوسرے پر تنقید کرتے رہے تو حالات مزید خراب ہوجائیں گے۔