اسلام آباد۔ 24ستمبر(اے پی پی) وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ عالمی برادری کو مسئلہ کشمیر کو سنجیدگی سے لینا ہو گا، اگر دو ایٹمی قوتوں کے مابین کشیدگی بڑھتی ہے تو وہ پورے خطے کے امن و استحکام کے خطرات کا باعث ہو سکتی ہے۔جمعرات کو اپنے ایک بیان میں وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت کے غیر قانونی تسلط میں جموں و کشمیر کی صورتحال انتہائی خراب ہے اور اس میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے۔ہم ترک صدر رجب طیب اردگان کے شکرگزار ہیں کہ انہوں نے اقوام متحدہ جیسے بین الاقوامی فورم پر مسئلہ کشمیر کا ذکر کیا۔انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کو مسئلہ کشمیر کو سنجیدگی سے لینا ہو گا کیونکہ اگر دو ایٹمی قوتوں کے مابین کشیدگی بڑھتی ہے تو وہ پورے خطے کے امن و استحکام کے خطرات کا باعث ہو سکتی ہے۔وزیر اعظم عمران خان گذشتہ سال کی طرح اس مرتبہ بھی اقوام متحدہ کے اہم فورم پر مسئلہ کشمیر کو اٹھائیں گے اور عالمی برادری کی توجہ بھارت کے غیر قانونی تسلط میں جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی طرف مبذول کروائیں گے۔ہمارا مطالبہ ہے کہ بھارت کے غیر قانونی تسلط میں کشمیر میں جاری پابندیاں فی الفور اٹھائی جائیں، وہاں جاری کمیونیکیشن بلیک آؤٹ کو فوری طور پر ختم کیا جائے اور بھارت سرکار نے بھارت کے غیر قانونی تسلط میں میں جموں و کشمیر میں غیر آئینی طور پر، آبادیاتی تناسب تبدیل کرنے کیلئے جو ڈومیسائل قوانین میں ترامیم کی ہیں انہیں فوری طور پر واپس کیا جائے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت جب بھی اندرونی دباؤ کا شکار ہوتا ہے یا کشمیر میں صورتحال ان کے قابو سے باہر ہوتی ہے تو وہ توجہ ہٹانے کیلئے لاین آف کنٹرول کی خلاف ورزیاں شروع کر دیتا ہے۔اس وقت بھارت میں کورونا وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے روزانہ 1100 کے لگ بھگ لوگ لقمہ اجل بن رہے ہیں اس بدانتظامی سے توجہ ہٹانے کیلئے بھارت لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزیوں کے ذریعے شہری آبادیوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ میں نے ماسکو میں شنگھائی تعاون تنظیم کی وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس کے موقع پر مختلف وزرائے خارجہ کے ساتھ اپنی دو طرفہ ملاقاتوں میں اس ساری صورتحال کا تفصیلی ذکر کیا اور ان کی توجہ اس نازک صورتحال کی طرف دلوائی۔عالمی برادری کو اس ساری صورتحال کا فوری نوٹس لینا چاہئے۔