اسلام آباد ۔ 4 ستمبر (اے پی پی) وزیر اعظم عمران خان نے کراچی طورخم اور کراچی چمن روٹ سمیت مختلف قومی شاہراہوں پر قائم کی گئیں مختلف اداروں اور ایجنسیوں کی چیک پوسٹوں پر ٹرکوں اور مال بردار گاڑیوں سے غیر قانونی طور پر بٹوری جانے والی رقوم کا نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ اداروں کو ہدایت کی ہے کہ اس حوالے سے ایس او پیز پر نظر ثانی کی جائے اور اس مسئلے کے حل کے لئے اقدامات کئے جائیں۔ وزیراعظم نے چیک پوسٹوں کی تعداد کم کرنے اور نگرانی کو بھی مؤثر بنانے کی ہدایت کی۔ بدھ کو وزیر اعظم آفس سے جاری مراسلے کے مطابق مختلف ذرائع سے وزیراعظم کے علم میں یہ بات لائی گئی کہ کراچی طورخم اور کراچی چمن روٹس سمیت قومی شاہراہوں پر پولیس، ایکسائز، کسٹمز، رینجرز، ایف سی، کوسٹ گارڈ سمیت کئی سرکاری اداروں اورایجنسیوں کی طرف سے ملک میں مال بردار گاڑیوں سے رقوم کی غیر قانونی وصولیوں کا سلسلہ بڑھتا جا رہا ہے جس سے نہ صرف مال برداری کے اخراجات اور کاروبار کی لاگت میں اضافہ ہو رہا ہے بلکہ مختلف قانون نافذ کرنے والے اداروں، سکیورٹی ایجنسیوں اور انسداد منشیات کے اداروں کی طرف سے وصولیوں کے باعث عوام کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور معاشرے میں اس سے اجتماعی کرپشن کو فروغ ملتا ہے اور یہ سلسلہ ملک و حکومتی مشینری کی بدنامی کاباعث بھی ہے۔ مراسلے میں کہا گیا ہے کہ غیر قانونی طورپر رقوم کی وصولی نگرانی کے کمزور نظام کے باعث ہے یاپھر اس سلسلہ کو بآسانی برداشت کیا جا رہا ہے جو کہ ای اینڈ ڈی کے قواعد پر سوالیہ نشان ہے۔ مراسلہ میں کہا گیا ہے کہ یہ تاثر بھی پایا جاتا ہے کہ غیر قانونی ذرائع سے حاصل ہونے والی رقم مختلف سطحوں پر تقسیم کی جاتی ہے۔ وزیراعظم نے اس معاملے کاسخت نوٹس لیتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ اس مسئلہ کے حل کے لئے متعلقہ ادارے ایس او پیز پر نظرثانی کریں۔ انہوں نے دوسرے فریقین، اداروں کی مشاورت اور اشتراک سے چیک پوسٹوں کی تعداد معقول حد تک کم کرنے اور مشترکہ چیک پوسٹیں قائم کرنے کی ہدایت کی ہے۔ وزیراعظم نے اس سلسلہ میں نگرانی کے نظام کو مؤثر بنانے کی ہدایت کی ہے ۔ وزیراعظم نے یہ حکم بھی دیاکہ یہ عمل لازماً5 اکتوبر سے پہلے مکمل کیا جائے اور 5 اکتوبر کے بعد چیک پوسٹوں پر بھتہ لینے والے عملے اور ان کی نگرانی پر مامور افسران بشمول وزارت اور ادارے انتظامی سربراہ کے خلاف سخت کاروائی کی جائے گی اور متعلقہ انتظامی افسر کی طرف سے نگرانی کرنے والے آفیسر کے خلاف کاروائی نہ کرنے کی صورت میں چیف سیکرٹریوں ، آئی جیز اور ڈی جیز کے خلاف کاروائی کی جائے گی۔ مراسلے میں تمام متعلقہ اداروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وزیراعظم کے احکامات پر فوری عمل کر کے 5 اکتوبر سے قبل رپورٹ بھجوائیں۔