
لاہور۔30مارچ(اے پی پی )وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ریلوے کی مین لائن ون کی تکمیل سے معاشی انقلاب آئے گا ‘ ملک میں ریل کا جال بچھانے کیلئے چین سے مدد لیں گے’ وطن عزیز میں ٹورازم کے فروغ کیلئے ٹرینوں کو ڈویلپ کیا جائے گا ‘ چین کے دورہ کے موقع پر ایم ایل ون سمیت ٹرین ٹیکنالوجی پربھی بات چیت ہو گی’ وزارت پٹرولیم کو ہدایت کروں گا کہ تیل کی ٹرانسپورٹیشن کیلئے فریٹ ٹرینوں کا استعمال کیا جائے ۔وہ ہفتہ کے روز لاہور ریلوے اسٹیشن پر نان سٹاپ وی آئی پی ٹرین جناح ا یکسپریس کے افتتاح کے موقع پر خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور ‘ وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار’ وزیر ریلوے شیخ رشید احمد ‘وزیر اعظم کے مشیر نعیم الحق سمیت ارکان و قومی و صوبائی اسمبلی بھی موجود تھے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ریلوے کا سفر عام آدمی کیلئے ہے جس کو بہتر کر کے سڑکوں پر ٹریفک کے دباؤ کو کم کیا جا سکتا ہے ‘ اس کیلئے ریلوے ٹریک کو بھی بڑھایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کراچی سے پشاور تک ایم ایل ون سے ملک کو معاشی طور پر فائدہ ہو گا اور ریلوے کے خسارے کو کم کرنے کے ساتھ ساتھ اس کی بہتری میں بھی مدد ملے گی ۔ انہوں نے کہا کہ میرا ایمان ہے کہ جتنا ریلوے پر سفر بڑھے گا ‘اتنی ہی معیشت کے فروغ میں آسانی پیدا ہو گی اور ٹورازم بھی بڑھے گا ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ٹورازم کے شعبہ میں بہت زیادہ پوٹینشل موجود ہے لیکن بد قسمتی سے سابق حکمرانوں کو یہ پتہ ہی نہیں چلا کہ پاکستان کی خوبصورتی کیا ہے ، جن کی چھٹیاں لندن میں گذرتی ہوں ان کو اس سے کیا غرض ہو سکتی ہے ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ملک میں ریل کا جال بچھا دیا جائے جس کیلئے چائنہ سے مدد لی جائے گی کیونکہ ٹرین ٹیکنالوجی میں چین نے دنیا کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد کے ریلوے ملازمین کو ہیلتھ کارڈ جاری کرنے کے مطالبے پر وزیر اعظم نے کہا کہ مجھ میں اور پرانے وزراء اعظم میں یہ فرق ہے کہ و ہ خود کو بادشاہ سمجھ کراشرفیاں بانٹنے کا فرمان جاری کرتے تھے لیکن میں ایک جمہوری ملک کا وزیر اعظم ہوں جس میں ایک بجٹ بنتا ہے جس میں ترجیحات کے مطابق فنڈز مختص ہوتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ یہ بات حقیقت ہے کہ مزدوروں کی تنخواہیں مہنگائی کی تناسب سے بڑھنی چاہئیں اور یہ بھی خواہش ہے کہ ہیلتھ کارڈ تمام تنخواہ دار طبقہ کو ملے کیونکہ اگر گھر میں بیماری ہو اور پیسے نہ ہوں تو بے بسی کا عالم ہوتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہیلتھ کارڈ غریب خاندانوں سے شروع کر رہے ہیں ‘ ریلوے ملازمین کو ہیلتھ کارڈ جاری کرنے کا فیصلہ محکمہ خزانہ کی مشاورت کے بعد کیا جائے گا ۔ عمران خان نے کہا کہ ریلوے کی اس وقت حالت یہ ہے کہ انگریز جو ریل کی ٹریک چھوڑ کر گیا ہم نے اس کو بڑھانے کی بجائے 2ہزار کلو میٹر کم کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ ریل ایک عام آدمی استعمال کرتا ہے ، امیر آدمی کو موٹر ویز کی ضرورت ہے اور یہ بات کسی ملک کی ترجیحات کو ظاہر کرتی ہے کہ معاشرہ میں نچلے طبقہ کے لوگوں کیلئے کیا سہولیات دستیاب ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ یہاں ترجیحات کا اس بات سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ انگلش میڈیم ‘ اردو میڈیم اور دینی مدارس پر کتنا کتنا خرچ ہوتا ہے جبکہ سول سروسز کیلئے امتحانات میں شرکت کیلئے کتنے لوگوں کو موقع ملتا ہے اسی طرح ہمارے ہسپتالوں کی صورت حال یہ ہے کہ جو ہسپتال انگریز دور میں موجود تھے ان کا معیار اس سے بھی نیچے چلا گیا۔ وزیر اعظم نے کہا نئے پاکستان میں نئی سوچ کو پروان چڑھانے کی ضرورت ہے کہ نچلے طبقوں کو کس طرح اوپر لایا جائے کیونکہ بد قسمتی سے ہمارے اوپر کا طبقہ امیر ہوتا گیا اور غریب ‘ غریب تر ہو گیااور ہم اس طرح برصغیر میں پیچھے رہ گئے۔ وزیر اعظم نے ریلوے کی ترقی کیلئے کاوشوں پر وزیر ریلوے کو خراج تحسین پیش کیا اور اپنی طرف سے مکمل تعاون کی یقین دہانی کروائی۔ بعد ازاں وزیر اعظم نے جناح ایکسپریس کے ریک کا افتتاح کیا۔