وزیر اعظم پاکستان عمران خان کا سعودی عرب کا دورہ باہمی تعلقات کی تاریخ میں انتہائی اہمیت کا حامل ہے، ،سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فاران السعود کا انٹرویو

91

اسلام آباد۔9مئی (اے پی پی):سعودی عرب کے وزیر خارجہ فیصل بن فاران السعود نے کہا ہے کہ وزیر اعظم پاکستان عمران خان کا سعودی عرب کا دورہ باہمی تعلقات کی تاریخ میں انتہائی اہمیت کا حامل ہے، وزیراعظم کا یہ دورہ شاندار ہے اور اس میں کئی امور طے پائے۔ پاکستان ٹیلی ویژن کو ویڈیو لنک کے ذریعے اپنے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے دورہ کے دوران دونوں ممالک کی قیادت کےدرمیان سرمایہ کاری اور تجارت میں وسیع سہولیات پر مبنی اقتصادی تعاون پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب میں 20 لاکھ سے زائد پاکستانی تارکین وطن رہتے ہیں جو قومی ترقی میں بنیادی کردار ادا کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دورے کے دوران دونوں ممالک نے مسلم امہ سے متعلقہ اور باہمی امور پر تعاون بڑھانے اور مل جل کر کام کرنے پر اتفاق کیا۔

ایک سوال کے جواب میں سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ سپریم کوآرڈینیشن کونسل کے قیام کا معاہدہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے جس سے سیاسی ، سکیورٹی تعاون اور بالخصوص اقتصادی تعاون میں اضافہ ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ملکو ں کے درمیان گو کہ طویل عرصہ سے تعلقات ہیں لیکن دونوں ممالک نے اس کی صلاحیتوں سے بھرپور فائدہ نہیں اٹھایا۔

دونوں رہنمائوں کے درمیان ملاقاتوں اور معاہدے بارے مشترکہ اعلامیہ کاحوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کونسل کے فعال ہونے کے بعد دونوں ممالک صلاحیتوں اور اہداف کے حصول کے لئے کام کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی ولی عہد کا دورہ پاکستان ناقابل فراموش اور ان کا پسندیدہ دورہ تھا اور وہ ہمیشہ دورہ پاکستان کےمتمنی رہے ہیں۔ انہوں نے پاکستان کے اسلامو فوبیا کے سد باب کے لئے کردار کو سراہتے ہوئے کہاکہ یہ ایک خطرناک رجحان ہے۔ اسلامی ممالک کی تنظیم کو برداشت کے مسئلہ کے حل کے لئے استعمال کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام کے بارے میں توہین آمیز رویے سے نمٹنے کے لئے مکالمہ کی ضرورت ہے اور مسلم امہ کو اس مسئلے کا مل بیٹھ کر حل تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں فخر ہے کہ پاکستان اس مسئلہ کو دل سے اٹھا رہا ہے۔

وزیراعظم عمران خان کے ساتھ مل کر ان تحفظات کے حل کے لئے سعودی عرب کام کررہا ہے۔ سعودی حکومت کی جانب سے گرین انیشی ایٹو کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ پاکستان نے بھی 10 بلین سونامی ٹری کا ایسا ہی منصوبہ شروع کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ دونوں ممالک ایک دوسرے کے تجربہ سے فائدہ حاصل کریں گے اور ان منصوبوں کی تکمیل کے لئے مل کر کام کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ مضبوط باہمی تعلقات کا مطلب یہ ہے کہ ہم نہ صر ف باہمی بلکہ عالمی نوعیت کے مسائل پر بھی شراکت دار ہوں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ دورہ کے دوران دونوں ممالک کی قیادت اقتصادی تعلقات پر مرکوز رہی ہے جبکہ اس کے ساتھ ساتھ دونوں ممالک کی جانب سے سرمایہ کاروں کو سہولیات کی فراہمی اور سرمایہ کاری کے لئے سازگار ماحول پر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب نے لیبر اصلاحات کی ہیں جس کے تحت کوئی بھی محنت کش ایک کفیل سے اپنا کام دوسرے کفیل کے پاس منتقل کر سکتا ہے۔ ویژن 2030 کے تحت سعودی حکومت روزگار میں اضافہ کا منصوبہ رکھتی ہے جس سے پاکستانیوں کو بھی کاروبار سمیت ملازمتوں کے مواقع میسر آئیں گے ۔

افغان صورتحال کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ افغانستان میں امن نہ صرف پاکستان کی سلامتی بلکہ عالمی سلامتی کے لئے بھی ضروری ہے۔ پاکستان پر امن افغانستان کے لئے اہم کردار ادا کررہا ہے جبکہ سعودی عرب عالمی برادری کی مدد سے افغانستان کی سلامتی اور استحکام کے لئے کام کرے گا۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات کے حوالے سے سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان حالیہ سیز فائر درست سمت میں شاندار اقدام ہے۔ سعودی عرب کشیدگی میں کمی کے لئے اپناکردار ادا کرے گا ۔