وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو

82

اسلام آباد ۔ 5 نومبر (اے پی پی) وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ سائلین کو انصاف کی فراہمی میں بار اور بینچ کا اہم کردار ہے، ضلعی عدالتوں کی حالت زار اور مسائل وزیراعظم کے نوٹس میں لے آئی ہوں، اسلام آباد کی ضلعی عدالتیں جوڈیشل کمپلیکس میں منتقل ہوں گی، وکلاء کے مسائل کے حل کے لئے خصوصی کمیٹی بنائی جارہی ہے، مولانا فضل الرحمن ہر بال پر چھکا لگانا چاہتے ہیں تا ہم ان کے آؤٹ ہونے کا امکان زیادہ ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ معاون خصوصی نے کہا کہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اطہر من اللہ کی شکر گزار ہوں کہ انہوں نے ڈسٹرکٹ کورٹ اسلام آباد کا جائزہ لینے کا موقع دیا۔ ڈسٹرکٹ کورٹ کی حالت زار اور مسائل وزیراعظم کے نوٹس میں لے آئی ہوں۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد کی ضلعی عدالتیں جوڈیشل کمپلیکس میں منتقل ہوں گی۔ وزیراعظم عمران خان نے 23 سال سیاسی جدوجہد کی اور قانون کی بالادستی کی جنگ لڑی۔ وزیر اعظم عمران خان کا نظریہ اور فلسفہ قانون و انصاف کی بالا دستی ہے۔ تحریک انصاف واحد جماعت ہے جس کی بنیاد ہی انصاف پر رکھی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت ہر شعبے میں بہتری کیلئے اصلاحات لا رہی ہے۔حکومت نے انگریز کے بنائے ہوئے قوانین میں تبدیلیاں کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تبدیلی کے سفر کا آغاز قوانین میں تبدیلی لا کر شروع ہو چکا ہے۔ حکومت عوامی فلاح و بہبود کی قانون سازی پر بھرپور توجہ دے رہی ہے، اپوزیشن نے سینیٹ میں اسلام آباد ہائی کورٹ میں ججوں کی تعداد میں اضافے کا بل مسترد کر دیا ہے جس سے ہزاروں مقدمات التواء کا شکار ہیں اورسائلین کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ عوامی فلاح کی خاطر قانون سازی کیلئے پارلیمنٹ میں اپوزیشن کو بھی تعاون کرنا چاہیے۔ فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ عدالتی مسائل کے حل کے لئے خصوصی کمیٹی بنائی جا رہی ہے جس میں وکلاء کے نمائندے، وزارت قانون، وزارت خزانہ اور سی ڈی اے کے حکام شامل ہوںگے۔ سستے اور فوری انصاف کی فراہمی موجودہ حکومت کی اہم ترجیح ہے۔ انہوں نے آزادی مارچ اور دھرنے کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ مولانا فضل الرحمن ہر بال پر چھکا لگانا چاہتے ہیں تا ہم ان کے آؤٹ ہونے کا امکان زیاد ہ ہے کیونکہ اس وقت پچ اور گرائونڈ ساز گار نہیں ہیں۔ مولانا کو سمجھنا چاہیے کہ گراؤنڈ میں موجود رہنا ہی بڑی کامیابی ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسا نہ ہو کہ مولانا چھکا لگاتے ہوئے سیاسی گراؤنڈ سے ہی باہر ہو جائیں۔ عالم دین کا کام لوگوں کے مسائل حل کرنا اور دلوں پر مرہم رکھنا ہوتا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ مولانا فضل الرحمان اپنے طرز عمل سے کشمیر کاز کو نقصان نہیں پہنچائیں گے۔