وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے موسمیاتی تبدیلی ملک امین اسلم کا سعودی وفد کے سربراہ کے ہمراہ میڈیا بریفنگ

53

اسلام آباد۔25جنوری (اے پی پی):وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے موسمیاتی تبدیلی ملک امین اسلم نے کہا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تجربات کے تبادلے اور گرین سعودی انیشی ایٹو پر باضابطہ طور پر تعاون شروع کرنے کے لئے سعودی وفد کے حالیہ دورہ پاکستان سے وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے متعارف کرائی گئی ’گرین ڈپلومیس‘ کے نئے دور کا آغاز ہو گا۔

منگل کو یہاں سعودی عرب کے وفد کے سربراہ چیف ایگزیکٹیو آفیسر، نیشنل سینٹر فار ویجیٹیشن کوور اینڈ کمبیٹنگ ڈیزرٹیفیکیشن، ڈاکٹر خالد بن عبداللہ العبدالقادر کے ہمراہ میڈیا بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے امین اسلم نے سعودی وفد کا خیرمقدم کیا۔انہوں نے کہا کہ پاک سعودی تعاون دونوں برادر ممالک کے درمیان خوشگوار تعلقات کے نئے باب کا آغاز کرے گا۔ یہ وہ نیا پاکستان ہے جس کا وزیر اعظم نے تصور کیا تھا جوکووڈ۔19کی وبا کے دوران 5.37 فیصد جی ڈی پی گروتھ کے ساتھ ابھرا ہے۔

اکانومسٹ نے پاکستان کو وبائی امراض کے دوران بڑھتی ہوئی معیشت کے ساتھ سرفہرست تین ممالک میں شمار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے دس بلین ٹری سونامی شجر کاری منصوبے کے تحت فطرت کے تحفظ اور ماحولیاتی نظام کی بحالی کی کامیاب کوششوں کے اعتراف میں اقوام متحدہ کے ادارہ برائے ماحولیات نے پاکستان کو ایشیا پیسیفک فاریسٹری چیمپئن بنایا ہے۔

امین اسلم نے بتایا کہ پاکستان کو جنگلات کی ترقی کا ایک ماڈل قرار دیا گیا ہے جو ایشیامیں فالو کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سعودی وفد پاکستان کے جنگلات کے تجربے سے سیکھنے آیا ہے، وہ ہمارے قومی پارکوں، مینگرووز، اور ملک بھر میں دس بلین شجرکاری کے مقامات کا دورہ کریں گے۔

اس موقع پر انہوں نے سعودی وفد کے سربراہ کو پیشکش کی کہ پاکستان بڑے پیمانے پر سعودی گرین انیشی ایٹو میں شامل ہونے کے لیے جنگلات کی ترقی میں اپنا تجربہ پیش کرنا چاہتا ہے جیسا کہ دونوں ممالک کے درمیان اس تعاون کو مضبوط گرین قیادت اور وژن کی حمایت حاصل ہے۔

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے سعودی وفد کے سربراہ ڈاکٹر خالد بن عبداللہ نے کہا کہ انہیں پاکستان کے دورے پر آکر پاکستان کے سر سبز اقدامات کے بارے میں جان کر خوشی ہوئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کے سعودی عرب نے سعودی گرین انیشیٹو کے تحت مملکت میں 10 ارب اور مشرق وسطیٰ کے لیے 40 ارب درخت لگانے کا ہدف شروع کیا ہے۔ یہ تمام اقدامات سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان عظیم تعاون کے لئے ہیں۔

پاکستان کے گرین انیشیٹو کو عالمی سطح پر سراہا گیا ہے، ہم اسے دیکھنا چاہتے ہیں اور دس بلین ٹری سونامی پلانٹیشن پروجیکٹ کے شجر کاری کی جگہوں کا دورہ کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے ذکر کیا کہ سعودی عرب اپنے قومی پارکوں کو بڑھانے اور پائیدار انسانی وجود کے لیے ماحولیاتی تحفظ کو آگے بڑھانے کے لیے بہت اچھا وژن رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے پوری عالمی برادری کے لیے مشرق وسطیٰ میں 40 بلین درخت لگانے میں تعاون کرنے کے لیے دروازے کھول دیئےہیں۔

ڈاکٹر خالد نے کہا کہ شجرکاری کا مرکز مقامی انواع ہوں گی جو آب و ہوا کے موافق ہوں کیونکہ سعودی عرب میں ایسے درختوں کی 2,600 مقامی اقسام ہیں۔اس موقع پر میڈیا کے مختلف سوالات کا جواب دیتے ہوئے وزیراعظم کے معاون خصوصی نے کہا کہ یہ دورہ سعودی گرین انیشیٹو کے تحت تعاون کے لیے سعودی عرب میں گزشتہ سال مفاہمت کی یادداشت (ایم او یو) پر دستخط کے بعد بنائے گئے تکنیکی گروپ کا حصہ ہے۔

سعودی عرب کا وفد پاکستان کے اقدامات کا مطالعہ کرنا چاہتا ہے جبکہ اگلے مرحلے میں سعودی گرین انیشیٹو کے تحت شراکت داری کو آگے بڑھانے کے لئے ایک مشترکہ ورکنگ گروپ بنایا جائے گا۔ آخر میں ملک امین اسلم نے سعودی وفد کو بلین ٹری ہنی کا سووینئر پیش کیا۔