وزیر اعلی پنجاب کے لشاری والا جنگل میں آگ لگنے کا نوٹس لینے پر انتظامیہ حرکت میں آ گئی، 40 افراد کے خلاف مقدمات درج

161
آزمائش کی گھڑی میں ڈیڑھ انچ کی مسجد بنانیوالے بے نقاب ہو چکے،عثمان بزدار

مظفرگڑھ۔16مارچ (اے پی پی):وزیر اعلی پنجاب سردار عثمان بزدار کا لشاری والا جنگل میں آگ لگنے کے واقعہ کا نوٹس لینے پر انتظامیہ حرکت میں آ گئی، 40 افراد کے خلاف مقدمات درج،تاحال کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی،پولیس زرائع کے مطابق 40 ملزمان کے خلاف 3 علیحدہ علیحدہ مقدمات درج کئے گئے ہیں پہلا مقدمہ 9 مارچ کو ایس ڈی او تونسہ بیراج ضیاءالرحمان کی مدعیت میں 2 نامزد ملزمان خادم حسین اور سعید احمد کے خلاف تعزیرات پاکستان کی دفعات 379،447،511 کے تحت درج کیا گیا ہے ۔

دوسرا مقدمہ 11 مارچ کو سرفراز خالد ایکسئن تونسہ بیراج کی مدعیت میں ریاض حسین،سجاد حسین،محمد شعیب،محمد رفیق وغیرہ 11 نامزد ملزمان کے خلاف تعزیرات پاکستان کی دفعات 435،379،427،447،511 کے تحت درج کیا گیا ہےتیسرا مقدمہ محمد اصغر سب انجنیئر تونسہ بیراج کی مدعیت میں محمد اعجاز،محمد بلال،خان محمد،یاسین،سعید احمد،گل محمد،خادم حسین وغیرہ 27 نامزد ملزمان کے خلاف تعزیرات پاکستان کی دفعات 379،506،186 کے تحت درج کیا گیا ہے تینوں مقدمات میں مدعیان کی طرف سے پولیس کو دی گئی درخواست کے مطابق تمام ملزمان پر سرکاری درخت کاٹنے،سرکاری لکڑی چوری کرنے،

جنگل کو آگ لگانے،کار سرکار میں مداخلت کرنے اور سرکاری عملے کو جان سے مارنے کے الزامات عائد کئے ہیں انہوں نے بتایا ہے کہ وہ جب اطلاع ملنے پر لشاری والا جنگل کے علاقوں موضع بیٹ قائم والا،موضع لومڑ والا اور بیٹ نشان والا پہنچے تو ملزمان نے جنگل کو آگ لگا رکھی تھی اور درخت کاٹ کر لکڑی ٹریکٹر ٹرالیوں پر لوڈ کی ہوئی تھی اور جنگل کی زمین کو قابل کاشت بنانے کےلئے ٹریکٹر سے ہموار کر رہے تھے منع کرنے پر باز نہیں آئے اور انہیں جان سے مارنے کی دھمکیاں بھی دیں ۔

یاد رہے کہ ایک ہفتہ قبل مظفرگڑہ کی تحصیل کوٹ ادو کے علاقے تونسہ بیراج کے پانڈ ایریا میں واقع 5000 ایکڑ پر مشتمل جنوبی پنجاب کے سب سے بڑے جنگل کو قبضہ مافیا نے آگ لگا دی تھی جس سے 2000 ایکڑ پر واقع درخت جل کر خاکستر ہو گئے تھے جنگلی حیات کو شدید نقصان پہنچا تھا ہزاروں کی تعداد میں پرندے اور جنگلی جانور جن میں ہرن بھی شامل تھے جل کر ہلاک ہو گئے تھے مقامی لوگوں نے جنگل کو آگ لگنے اور جانوروں کی ہلاکت کے خلاف احتجاجی مظاہرے بھی کئے تھے

وزیر اعلی پنجاب نے لشاری والا جنگل میں آگ لگنے کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کا حکم دیا تھا جس کے بعد انتظامیہ حرکت میں آئی ہے اور 40 نامزد ملزمان کے خلاف مقدمات درج کر دیئے ہیں لیکن تاحال کوئی گرفتاری عمل میں نہ آئی ہے مقامی افراد کے مطابق تمام ملزمان ایک بااثر سیاسی شخصیت کے کارندے ہیں۔