اسلام آباد ۔ 6 فروری (اے پی پی) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان خطہ میں امن و خوشحالی کا خواہاں ہے، بھارت مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کی گمراہ کن منظر کشی کر رہا ہے، برطانیہ کے دورے کا مقصد عالمی برادری کے سامنے کشمیریوں کی آواز بلند کرنا ہے، آسیہ بی بی آزاد ہے، وہ ملک چھوڑنا چاہے تو چھوڑ سکتی ہے، اگر پاکستان میں رہنا چاہتی ہے تو حکومت اس کو تحفظ فراہم کرے گی۔ یہ بات انہوں نے بدھ کو لندن میں بی بی سی نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہی۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ عدالتی فیصلہ کے بعد آسیہ بی بی آزاد ہے، وہ ملک چھوڑنا چاہے تو جا سکتی ہے اور اگر پاکستان میں رہنا چاہتی ہے تو حکومت اس کو تحفظ فراہم کرے گی۔ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ انسانی حقوق کے کمشنر اور آل پارٹی پارلیمنٹیرین گروپ کی رپورٹس نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں کو اجاگر کیا ہے، ہم نے آزاد جموں و کشمیر میں سب کو رسائی دی ہوئی ہے، ہم آزاد کشمیر میں خوش آمدید کہتے ہیں کہ آئیں اور وہاں صورتحال کا خود جائزہ لیں کیونکہ ہمارے پاس چھپانے کو کچھ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت جو مقبوضہ کشمیر میں ظلم و ستم ڈھا رہا ہے اسے چھپانے کےلئے عالمی اداروں کو وہاں رسائی نہیں دیتا۔ افغانستان سے متعلق انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ سے کہتا رہا ہے کہ افغان مسئلہ کا کوئی فوجی حل نہیں ہے، افغان مسئلہ کا واحد حل مذاکرات کے ذریعے سیاسی مفاہمت ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب امریکی قیادت نے سیاسی مفاہمت میں دلچسپی کا اظہار کیا تو پاکستان نے سہولت کاری فراہم کی، پاکستان افغانستان مسئلہ کے پرامن حل کے سلسلہ میں سہولت کاری جاری رکھے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں سمجھنا ہو گا کہ فوجی طاقت سے افغانستان میں امن قائم نہیں ہو سکتا۔ پاک۔امریکہ تعلقات کے حوالہ سے وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات میں بہتری آ رہی ہے، امریکہ نے پاکستان کی قیادت پر اعتماد کا اظہار کیا ہے جبکہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف خاطر خواہ کامیابیاں حاصل کی ہیں، ہم اپنے ملک سے دہشت گردی کی لعنت کو جڑ سے اکھاڑنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ افغانستان کو اپنی سرحد کے اندر ابھی بہت کچھ کرنا ہے، دہشت گردوں کی اگر کوئی پناہ گاہیں باقی ہیں تو وہ سرحد کی دوسری پار افغانستان میں ہیں۔ وزیر خارجہ نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم عمران خان پاکستان کے مفاد میں امریکی صدر ٹرمپ سمیت کسی سے بھی ملنے کو تیار ہیں۔ انہوں نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے آسیہ بی بی کو بری کیا ہے، آسیہ بی بی اس وقت پاکستان میں موجود ہیں اور آزاد ہیں، پاکستان چھوڑنے کا فیصلہ آسیہ بی بی کا اپنا ہو گا، ہم نے آسیہ بی بی کو بری کرنے کے فیصلہ کے خلاف احتجاج کرنے والوں کو صاف پیغام دیا ہے، ریاست کی رٹ کو چیلنج نہیں کرنے دیں گے۔