وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی کشمیری رہنما غلام نبی فائی اور وفد کے دیگر اراکین کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو

89

نیویارک ۔ 22 ستمبر (اے پی پی) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ کشمیری وفد نے مقبوضہ کشمیر کی تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کیا ہے، بھارت مقبوضہ کشمیر کے حالات سے متعلق دنیا سے جھوٹ بول رہا ہے، وزیراعظم عمران خان اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں کشمیر کے سفیر کی حیثیت سے پوری دنیا کو بھارت کا اصل چہرہ دکھائیں گے، توقع ہے کہ جلد اقوام متحدہ کے مبصر مقبوضہ وادی میں بھجوائے جائیں گے، کشمیر کا مسئلہ سب سے اول اور سب سے افضل ہے۔ کشمیری رہنما غلام نبی فائی اور وفد کے دیگر اراکین کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر اس وقت دنیا کی سب سے بڑی جیل میں تبدیل ہو چکا ہے، ہسپتال، سکول اور مواصلاتی ذرائع بند ہیں، بھارت سڑکوں پر خالی سکول بسوں کی تصاویر بنا کر جھوٹا پراپیگنڈہ کر رہا ہے لیکن دنیا بھارت کی اصلیت کو پہچان چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری نوجوان جدوجہد آزادی کیلئے پرعزم ہیں، بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں پنچائتیں بنا کر بی جے پی کے سیل قائم کر دیئے ہیں تاکہ اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کی کوششیں کی جا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری وفد نے وہاں کی تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کیا ہے تاکہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کے دوران وزیراعظم عمران خان دنیا کو ان حالات سے آگاہ کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ مودی اپنا سیاہ چہرہ دنیا کو دکھا نہیں سکتا، آج ویسٹرن میڈیا ، انسانی حقوق کے ادارے اور یورپی یونین اسے بے نقاب کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مودی سمجھتا ہے کہ ہوسٹن میں ایک جلسہ کر کے وہ دنیا کو گمراہ کر لیں گے لیکن اسی میدان میں ہزاروں لوگوں نے نریندر مودی کے اقدامات اور قابض افواج کے ظلم کیخلاف نعرے بازی کی ہے اور پرامن احتجاج کے ذریعے نریندر مودی کیخلاف گو مودی گو کے نعرے لگائے ہیں۔ توقع ہے کہ یہ آواز بھی دنیا کو سنائی دے گی۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں خوف کا ماحول پیدا کر دیا ہے اور کسی کو وہاں رسائی نہیں دی جا رہی۔ ایک سوال کے جواب میں وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارتی مندوب اگر پاکستان کے موقف کو پراپیگنڈہ سمجھتے ہیں تو جائیں اسے غلط قرار دے دیں اور انسانی حقوق کے اداروں، اقوام متحدہ کے مبصرین اور بین الاقوامی میڈیا کو مقبوضہ کشمیر جانے کی اجازت دیں تاکہ وہ خود دیکھ لیں کہ کس کا موقف درست اور کس کا غلط ہے۔