ملتان ۔05 اکتوبر(اے پی پی)وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے امریکی سینیٹر کرس وارن ہالین کے ہمراہ ملتان میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سینیٹر کرس وارن ہالین ان چار امریکن سینیٹرز میں سے ایک ہیں جنہوں نے صدر ٹرمپ کو کشمیرمیں انسانی حقوق کی پامالی اوربھارتی جارحیت کیخلاف خط لکھا۔ حقائق جاننے کیلئے سینیٹر کرس وارن ہالین پہلے انڈیا گئے جہاں انہیں جموں کشمیر نہیں جانے دیا گیا۔ جب امریکہ کے ایک منتخب کانگرس کے رکن کو جموں کشمیر نہیں جانے دیا گیا تو آپ خود جانتے ہیں کہ انڈیا دنیا کے سامنے کیا چھپانا چاہتا ہے۔مقبوضہ کشمیر میں کیا ایسا ہورہا ہے جو امریکی سنیٹر کو جانے کی اجازت نا ملی۔انہوں نے کہا کہ میں امریکی صدر ‘ سینیٹر کرس وارن ہالین اور امریکی سفیر کا کشمیر بارے موقف پر شکریہ ادا کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا بھارتی حکومت نے غلام نبی فائی کو بھی مقبوضہ کشمیر جانے کی اجازت نہیں دی تھی۔بھارت میں ایسا کیا ہو رہا ہے کہ بھارت نے اپنی اپوزیشن کو وادی کا دورہ کرنے کی اجازت نہیں دی۔ امریکی سینیٹر کرس وارن ہالین امریکی سینٹ میں بل پیش کریں گے اور امریکہ کی فارن ریلیشن کمیٹی میں کشمیر سے متعلقہ بل میں ترمیم کروائیں گے۔ انہوں نے کہا امریکی سینیٹر ہندوستان سے پاکستان آئے ہیں۔ پاکستان امریکی سینیٹر اور وفد کو دعوت دیتا ہے کہ وہ آزاد کشمیر کا دورہ کریں۔اگر دنیا کے کسی بھی ملک کا کوئی وفد ایل او سی کا دورہ کرنا چاہتا ہے تو ہم انہیں خوش آمدید کہیں گے۔ پاکستان میں اور بلخصوص آزاد کشمیر میں جہاں جانا چاہتے ہیں یہ جا سکتے ہیں۔ کیونکہ پاکستان کے پاس چھپانے کو کچھ نہیں۔ پاکستان کا موقف دنیا کے سامنے ہے۔ ہم کشمیر میں بنیادی انسانی حقوق کی بحالی چاہتے ہیں۔ ہم کشمیر کے مسئلہ پر دنیا کو جگانا چاہتے ہیں۔ دنیا کشمیر کے مسئلہ پر کیوں سو رہی ہے۔