وفاقی حکومت کا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 30 روپے فی لیٹر اضافے کا اعلان

294
پیٹرولیم مصنوعات

اسلام آباد۔26مئی (اے پی پی):وفاقی حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 30 روپے فی لیٹر اضافے کا اعلان کر دیا ہے جس کا اطلاق آج شب سے ہو جائے گا۔ قیمتوں میں اضافے کے بعد فی لیٹر پیٹرول کی قیمت 179.86، ڈیزل کی قیمت 174.75، لائٹ ڈیزل کی قیمت 148.31 اور مٹی کے تیل کی قیمت 155.56 روپے ہو جائے گی۔

اس بات کا اعلان وفاقی وزیر خزانہ و محصولات ڈاکٹر مفتاح اسماعیل نے جمعرات کو یہاں پریس کانفرنس میں کیا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ سابق حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ کیا تھا اس معاہدے کے تحت سابق حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کرنا تھا تاہم فروری میں حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کو فریز کر دیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ ایک سخت اور مشکل فیصلہ ہے لیکن ایسا کرنا ناگزیر ہے اگر ہم عمران خان کے فارمولے کے مطابق پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھاتے تو پیٹرول کی فی لیٹر قیمت 268 اور ڈیزل کی 305 روپے ہوتی تاہم ہم عوام پر اس طرح کا بوجھ نہیں ڈال سکتے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ 15 دنوں میں پٹرولیم مصنوعات پر سبسڈی کی مد میں 55 ارب روپے خرچ ہو رہے ہیں حکومت سنبھالنے کے بعد سے پہلے روز سے میرا موقف رہا ہے کہ ہمیں کچھ نہ کچھ بوجھ عوام پر ڈالنا ہو گا۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے مارکیٹ میں استحکام آئے گا، ہماری حکومت پرعزم ہے کہ ایک سال میں ہم معیشت کو بہتر بنائیں گے۔ ہمارے پاس پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے علاوہ دوسرا آپشن نہیں تھا۔ روپے کی قدر گر رہی تھی جس کا پاکستان کو نقصان ہو رہا ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ جب سابق حکومت نے اس حقیقت کا ادراک کیا کہ وہ حکومت سے جا رہے ہیں تو انہوں نے قیمتوں کو منجمد کر دیا اور ہماری راہ میں بارودی سرنگیں چھوڑ گئے۔ اس معاملے میں ہمارے لئے سیاست نہیں ریاست اہم ہے، ہمیں سیاست کی بجائے ریاستی مفادات مقدم ہیں اور ایسا کرنا ضروری بھی ہے۔

مہنگائی کے حوالے سے سوال پر وزیر خزانہ نے کہا کہ ہم ٹماٹر کی قیمتوں پر نظر رکھنے کیلئے ہی آئے ہیں، اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے حکومت نے رمضان میں 260 روپے میں گھی اور 70 روپے میں چینی فراہم کی۔ اس وقت دنیا بھر میں مہنگائی کی لہر جاری ہے جس سے پا کستان بھی متاثر ہو رہا ہے۔

روپے کی قدر میں اضافے سے مہنگائی میں ان شاء اللہ کمی آئے گی۔ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کے سوال پر وزیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف نے پیٹرول اور بجلی پر سبسڈی کے خاتمے کیلئے کہا تھا اور اس میں ان کا کوئی قصور نہیں بھی نہیں ہے۔

آئی ایم ایف کے ساتھ معاملات بہتر انداز میں آگے بڑھ رہے ہیں، نئے سال کیلئے پاکستان اور آئی ایم ایف کے اہداف میں زیادہ فرق نہیں ہو گا اور امید ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ سٹاف لیول کا معاہدہ ہو جائے گا ایک اور سوال پر وزیر خزانہ نے کہا کہ بجٹ موجودہ پارلیمان منظور کرے گی اور اگست 2023ء میں نئے عبوری وزیراعظم آئیں گے۔