اسلام آباد۔15نومبر (اے پی پی):وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسیت فوزیہ وقار نے ملک میں پسماندہ کمیونٹیز کے بہتر تحفظ کیلئے باعزت اور باوقار کام کی جگہوں کو فروغ دینے اور ہراسگی کے خلاف موجودہ قانونی نظام کو مضبوط بنانے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
بدھ کو وفاقی محتسب سیکرٹریٹ برائے انسداد ہراسگی کی جانب سے جاری بیان کے مطابق وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسیت کے زیر اہتمام کام کی جگہ پر خواتین کو ہراساں کرنے کے خلاف تحفظ کے ایکٹ 2010 پر 2022 کی ترامیم پر ایک تعمیری بحث کی گئی۔ اس بحث کی صدارت وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسیت فوزیہ وقارنے کی اور اس میں قانونی ماہرین، حقوق نسواں کے کارکنان، دیگر محتسبین اور فوسپا کے قانونی اور علاقائی مشیروں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔
تقریب کے کچھ شرکاء میں عالیہ زرین عباسی، محمد احمد پنسوتا، صدر اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نوید حیات ملک، فاطمہ بتول، ایگزیکٹو ڈائریکٹر سینٹر فار اسلامک لاء اینڈ ہیومن رائٹس سید معاذ شاہ، وائس چیئرمین اسلام آباد بار کونسل راجہ کلیم عباسی اور ریسرچ سوسائٹی آف انٹرنیشنل لاء کے ممبران شامل تھے۔
بحث کا آغاز 2010 کے ایکٹ کے وسیع اطلاق کے حوالے سے خاص طور پر گھریلو ملازمین کو شکایت کنندہ کے دائرہ کار میں شامل کرنے اور کام کی جگہ کی تعریف کے تحت ہائی ویز جیسی کھلی جگہوں کو شامل کرنے کے حوالے سے شرکاء کے درمیان اتفاق رائے سے ہوا۔شرکاء نے مزید اتفاق کیا کہ وفاقی محتسب کے جاری کردہ عبوری احکامات کے خلاف معمول کے مطابق دائر کی جانے والی غیر سنجیدہ اپیلوں کو روکنے کے لئے قانون میں ایک مناسب ترمیم کی ضرورت ہے۔
شرکاء کی طرف سے یہ بھی سفارش کی گئی کہ فوسپا کی طرف سے وکلاء کا ایک پینل تشکیل دیا جائے تاکہ فورم کے سامنے پیش ہونے والی شکایات کو نمٹانے میں مدد کی جائے اور شکایت کنندگان کی سہولت کیلئے فوسپا کے آؤٹ ریچ پروگرام کو بڑھانے کے لئے این جی اوز کی مدد حاصل کی جائے جو بصورت دیگر شکایت کنندگان کی شکایات کے ازالہ میں اس فورم سے رابطہ میں رکاوٹ بنتی ہیں۔ وفاقی محتسب نے شرکاء کی تجاویز کی توثیق کی اور ملک میں پسماندہ کمیونٹیز کے بہتر تحفظ کے لئے باعزت اور باوقار کام کی جگہوں کو فروغ دینے اور ہراساں کرنے کے خلاف موجودہ قانونی نظام کو مضبوط بنانے کے لئے فوسپا کے عزم کی یقین دہانی کرائی۔