اسلام آباد۔20مئی (اے پی پی):وفاقی وزیربین الصوبائی رابطہ اور صدر پاکستان اسپورٹس بورڈ (پی ایس بی) ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے بریگیڈئر (ر) ایم خالد سجاد کھوکھر صدر پاکستان ہاکی فیڈریشن اور (ر) لیفٹیننٹ کرنل وسیم احمد صدر پاکستان تائیکوانڈو فیڈریشن کے ساتھ اسلام آباد میں علیحدہ، علیحدہ ملاقات کی۔ ملاقات میں وفاقی حکومت کے بطور ریگولیٹر کردار اور نیشنل سپورٹس پالیسی پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔
ملاقات میں وفاقی وزیر نے فیڈریشن کے صدور سے نیشنل سپورٹس پالیسی کی نمایاں خصوصیات پر ان پٹ فراہم کرنے کو کہا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم مسائل کا حل چاہتے ہیں۔ 18 ویں ترمیم کے بعد تمام وسائل صوبوں کو جاچکے ہیں۔ ہمارا کردار ریگولیٹر اور پالیسی سازی کا ہے اور ہم پالیسی بنا رہے ہیں ۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ وفاقی اور صوبائی حکومت ، قومی فیڈریشنز ، پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن سمیت تمام سٹیک ہولڈرز کا کردار اہم ہے اور انہیں اس کو منصفانہ انداز میں ادا کرنا چاہئے۔ ہدایات وفاقی حکومت فراہم کرے گی۔
ہم پاکستان میں اپنے بچوں اور آنے والے وقت کے لئے ایک منصفانہ پالیسی دینا چاہتے ہیں۔ہمیں متوازی فیڈریشن اور جعلی کلبوں جیسے معاملات کا سامنا ہے ۔ ہم نئی قومی پالیسی کے ذریعے اس طرح کے مسائل کو دور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ملاقات میں سپورٹس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ کے متعلق بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت نیشنل سپورٹ پالیسی کے ذریعے ایک سسٹم دینا چاہتی ہے۔وفاقی وزیر ر نے کہا کے نیشنل سپورٹس پالیسی، خودمختار الیکشن کمیشن اور ڈسپیوٹ ریزولوشن کمیٹی کے قیام میں تمام سٹیک ہولڈرز سے ان کی رائے لی جائے گی۔
اسی سلسلے میں نیشنل فیڈریشنز کے ساتھ ملاقات کاسلسلہ شروع کیا گیا ہے جس کے بعد نیشنل اولمپکس ایسوسی ایشن سے بھی آئندہ آنے والے دنوں میں ملاقات کی جائے گی۔صوبوں اور نیشنل فیڈریشنز سے مشاورت کے بعد یہ خودمختار الیکشن کمیشن تشکیل دیا جائے گا۔ ڈسپیوٹ ریزولوشن کمیٹی سے فیڈریشنز کے اندرونی اختلافات اور میرٹ پر سلیکشن جیسے تمام کیسز کو بنا کسی تاخیر کے حل کیا جاسکے گا ۔وفاقی وزیر نے کہا کہ بین الاقوامی سطح کے کھیل کلب کی سطح سے شروع ہوتے ہیں کیونکہ ٹیلنٹ کی تلاش بنیادی سطح سے ہی کی جانی چاہئے۔
حکومت کلبوں کی رجسٹریشن کے لئے ایک نظام دے گی۔ اصل تعلق پروونشل سپورٹس ایسوسی ایشنز ، صوبائی حکومت اور کلبوں کے مابین ہے۔ پی ایس بی اور پی او اے کا مشاہدای کردار ہے۔ قومی فیڈریشنوں کو اپنے کلبوں کا پی ایس بی کو ریکارڈ فراہم کرنا چاہئے تاکہ جعلی کلبوں کا معاملہ حل ہوسکے ۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم بنیادی ڈھانچے کی ترقی پر بھی توجہ دے رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ صوبائی سطح پر ہم نے سپورٹس کلچر کے فروغ کے لیے صوبائی حکومتوں کو ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ تحصیل کی سطح پر کھیلوں کے میدان اور بنیادی انفراسٹرکچر مہیا کریں جس سے ہمارے نوجوان اور بچے کھیلوں کی طرف متوجہ ہوں گے اس سے نہ صرف نئے کھلاڑی سامنے آئیں گے بلکہ مختلف معاشرتی برائیوں کا خاتمہ بھی ممکن ہو سکے گا
۔اس کے متعلق ڈسٹرکٹ آفیسر ز کو ہدایت جاری کی جائیگی کہ وہ ایتھلیٹس اور سپورٹس کلب کو مکمل تعاون فراہم کریں۔ نیشنل سپورٹ پالیسی کے ذریعے کوچز اور ایتھلیٹس کی ٹریننگ اور ٹیلنٹ ہنٹ کو بھی ترجیح دی جائے گی۔ وزیر اعظم کا وژن ہے کہ ریجنل سپورٹس کو فروغ دیا جائے جس کے لئے ڈسٹرکٹ لیول پر ہدایات جاری کی جائیگی گورنمنٹ ڈیپارٹمنٹل سپورٹس پر ریجنل سپورٹس کو اہمیت دیتی ہےجو کہ کھلاڑیوں کی ترقی اور نئے آنے والے بچوں کی حوصلہ افزائی کے لیے نہایت اہم ہے
۔ہم کھلاڑیوں کا ایک ایلیٹ پول بھی تشکیل دے رہے ہیں اورنیشنل فیڈریشنز کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے سپورٹس ایونٹس کے متعلق پاکستان سپورٹس بورڈ اور آئی پی سی کو آگاہ کریں تاکہ نہ صرف ان کو صوبائی و ضلعی سطح پر مدد فراہم کی جا سکے بلکہ بہترین کارکردگی دکھانے والے کھلاڑیوں کو ایلیٹ پول میں بھی شامل کیا جائے۔ صدر پاکستان ہاکی فیڈریشن نے کہا کہ نیشنل فیڈریشنز گورنمنٹ کے بغیر کام نہیں کر سکتی گورنمنٹ کی رٹ ہر حال میں قائم رہنی چاہیئے حکومت کا ریگولیٹری رول ہے ۔
اور حکومت اپنا رول ادا کرے۔انہوں نے ڈسپیوٹ ریزولوشن کمیٹی پر اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ سپورٹس کے مسائل کے حل کے لیے ایک بہتر پلیٹ فارم ہوگا۔پاکستان ہاکی فیڈریشن کے صدر نے کہا کہ متوازی فیڈریشنز کا مسئلہ حل ہونا چاہیے،لیفٹیننٹ کرنل ریٹائرڈ وسیم احمد نے کہا کہ ہماری فیڈریشن کی جنرل باڈی کو اہمیت دی جائے جو کہ آگے لوگوں کو الیکٹ کرتی ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن میں مطلقہ سپورٹس کی بین الاقوامی باڈی کی نمائندگی بھی ہونی چاہئیے۔انہوں نے وفاقی وزیر کو نیشنل سپورٹس پالیسی، الیکشن کمیشن اور ڈسپیوٹ ریزولوشن کمیٹی کے متعلق اپنی رائے سے آگاہ کیا ۔انہوں نے وفاقی وزیر کی کھیلوں کی ترقی کے متعلق کاوشوں کو سراہا۔انہوں نے مزید کہا کہ مسائل کی بنیادی وجہ عدم اعتمادی اور مس کمیونیکیشن ہے،ملاقات کے دوران متوازی فیڈریشنز اور جعلی کلبز کا مسئلہ بھی زیر بحث آیا۔ اور ان کو حل کرنے طریقہ کار پر بھی رائے لی گئی ۔
حقیقی فیڈریشنز کے بیشتر کیسز عدالتوں میں زیر التوا ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ پی ایس پی ایک خود مختار ادارہ ہے اور یہ توقع کی جاسکتی ہے اسکے ذریعے ایک خودمختار الیکشن کمیشن کا قیام وجود میں آئے گا جیسے کہ پی ایس بی میں تمام سٹیک ہولڈرز کی نمائندگی شامل ہے جن میں پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن بھی شامل ہے۔ ہم نئی ٹیکنالوجی متعارف کروانا چاہتے ہیں جس کے ذریعے سپورٹس کلبزکی سکروٹنی کا معاملہ حل کیا جاسکے گا۔نیشنل فیڈریشنز کے تمام کلبز کا ریکارڈ پاکستان سپورٹس بورڈ کے پاس بھی موجود ہونا چاہئے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ نیشنل سپورٹس پالیسی کے ذریعے فیڈریشنز بہتر کام کر سکیں گی اور اس میں تمام فیڈریشنز کی رائے درکار ہے ۔ وفاقی وزیر نے صدر پاکستان ہاکی فیڈریشن اور صدر پاکستان تائیکوانڈو فیڈریشن سے نیشنل سپورٹس پالیسی کے متعلق خط کے ذریعے اپنی قیمتی رائے سے آگاہ کرنے کی ہدایت کی۔صدر ہاکی فیڈریشن اور صدر تائیکوانڈو نے یقین دلایا کہ وہ نیشنل سپورٹس پالیسی میں اپنی ان پٹ دیں گے اور اور سپورٹس کے متعلق اقدامات میں حکومت کا ساتھ دیں گے۔