اسلام آباد۔7دسمبر (اے پی پی):وفاقی وزیر آئی ٹی و ٹیلی کمیونیکیشن سید امین الحق نے نیشنل روٹ سرٹیفکیشن اتھارٹی کے "پبلک کی انفراسٹرکچر (پی کے آئی)” کا افتتاح کر دیا۔ افتتاحی تقریب میں سینئر افسران، نجی اور سرکاری شعبے سے تعلق رکھنے والے انفارمیشن کمیونیکیشن ٹیکنالوجی کے ماہرین اور فن ٹیک و ٹیلی کام کمپنیوں کے چیف ایگزیکٹو افسران نے شرکت کی۔
اس موقع پر وفاقی وزیر آئی ٹی نے کہا کہ الیکٹرانک سرٹیفکیشن ایکریڈی ٹیشن کونسل (ای سی اے سی) نے حکومتی، عوامی اور نجی شعبے کے اداروں کے لئے نیشنل روٹ سرٹیفکیشن اتھارٹی کا پبلک کی انفراسٹرکچر (پی کے آئی) قائم کر دیا ہے۔ یہ پہلی نیشنل روٹ سرٹیفکیشن اتھارٹی ہو گی جس سے ملک میں الیکٹرانک طریقوں سے لین دین اور ابلاغی سرگرمیوں میں اعتماد اور حفاظتی اقدامات کو مستحکم بنانے میں مدد ملے گی۔
یہ ویب ٹرسٹ آڈٹ کے ذریعے عالمی سطح پر تسلیم شدہ ہے اور سرٹیفکیشن کی خدمات فراہم کرنے والے اداروں کی ایکریڈئیشن کا محفوظ ترین نظام ہے۔ سید امین الحق نے کہا کہ نیشنل روٹ سرٹیفکیشن اتھارٹی کا قیام، ڈیجیٹائزیشن کے عمل کو تیز کرنے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔ حکومت کی طرف سے کئے گئے وعدے کے مطابق اس اہم سنگِ میل کی تکمیل ای سی اے سی اور حکومتِ پاکستان کے لئے تاریخی حیثیت رکھتی ہے۔
وفاقی وزیرسید امین الحق نے مزید کہا کہ پاکستان اس وقت ای کامرس اور ای گورننس کے شعبے میں انقلابی صورتحال سے گزر رہا ہے۔ پاکستان میں ڈیجیٹل دستخط کے استعمال پر کسی قسم کی پیش بینی تاحال ناممکن تھی کیونکہ نیشنل روٹ سرٹیفکیشن اتھارٹی نہ ہونے کے باعث اس کی ریگولیشن نہیں ہو سکتی تھی، جبکہ نجی شعبے میں سرٹیفکیشن اتھارٹی اجارہ داری کا باعث بن رہی تھی اور کسی موزوں ادارے کے حکام کے ذریعے عوامی شعبے میں اس کے نفاذ اور عملدرآمد کا فقدان تھا۔ تاہم ڈیجیٹل معاہدوں، ویب ہوسٹنگ، ای میل، ای ووٹنگ، ای فائلنگ، اور ای آفس جیسی لاتعداد سرگرمیوں کے لئے نجی اور سرکاری شعبے میں ڈیجیٹل دستخط کا استعمال بڑے پیمانے پر ہو رہا ہے۔
یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ پاکستان میں فی الوقت ان خدمات کے سلسلے میں حاصل کئے گئے تمام سرٹیفکیٹ "امپورٹڈ سرٹیفکیٹ” ہیں جو ان خدمات پر کام کرنے والے مختلف غیرملکی اداروں مثلاً ویری سائن، ڈیجی سرٹ، انٹرسٹ یا گوڈیڈی وغیرہ سے حاصل کئے گئے ہیں یا پھر پاکستان میں ان اداروں کے پارٹنرز یا ری سیلرز یہ خدمات فراہم کر رہے ہیں جو نہ صرف ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر پر ایک بوجھ کی مانند ہے بلکہ سکیورٹی کے مسائل کو بھی جنم دیتا ہے کیونکہ پی کے این آئی سی میں رجسٹرڈ ایک لاکھ سولہ ہزار ویب سائٹس اور 1280 ای میل سرور، ایس ایس ایل سرٹیفکیٹ امپورٹ کر رہے ہیں جن کی مالیت کروڑوں روپے بنتی ہے۔
انہوں نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ ای سی اے سی کے، پی کے آئی کی بدولت ان مسائل کا ازالہ ہو گا۔ سید امین الحق نے کہا پاکستان کو ایک ڈیجیٹل اکانومی میں تبدیل کرنے کا عمل تیزی سے جاری ہے، ڈیٹا اور تمام ڈیجیٹل ٹرانزکشنز کے تحفظ کیلئے ریگولیٹری فریم ورکس کی تشکیل ناگزیر ہوگئی ہے، اس مقصد کے تحت پاکستان میں پہلی بار سرٹیفیکیشن اتھارٹی کا اجراٗ کیا جارہا ہے، یہ سرٹیفیکیشن اتھارٹی خدمات فراہم کرنے والے اداروں کو ڈیجیٹل سگنیچرسرٹیفکیٹ جاری کرے گی۔اس طرح سائبرسپیس میں صارفین کی سیکیورٹی اور تصدیق کو یقینی بنایا جائے گا،
فی الوقت پبلک کی انفراسٹرکچر کی بنیاد پر ڈیجیٹل سگنیچر واحد ٹیکنالوجی ہے، یہ ٹیکنالوجی محفوظ اور معتبرالیکٹرانک ٹرانزکشنزکیلئےالیکٹرانک سگنیچر کے معیار پر پورا اترتی ہے، یہ ٹیکنالوجی دنیا بھر میں سکیورٹی کے تمام تقاضوں پر پورا اترتی ہے، وزارتِ انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کام کی معاونت سے پاکستان میں روٹ سرٹیفیکیشن اتھارٹی قائم کی ہے، یہ اتھارٹی ملک میں ڈیجیٹل اکانومی کے لئے ریڑھ کی ہڈی کی مانند ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ وزارت آئی ٹی ٹیلی کام انڈسٹری کو ساتھ کھڑی، ٹیلی کام انڈسٹری کے مسائل کو حل کرنے کے لیئے کوشاں ہیں، وزارت آئی ٹی یونیورسل سروس فنڈ (یو ایس ایف) کے ذریعے ملک کے دوردراز علاقوں میں کینکٹوٹی سروسز کی فراہمی کے لیئے بھرپور اقدامات کررہی ہے، 65 بلین روپے کے 70 نئے براڈ بینڈ سروسز کی فراہمی کے منصوبے زیر تکمیل ہیں، آئی ٹی برآمدات کے اضافہ کے لیئے اقدامات جاری ہیں، جلد ہی گوگل پاکستان میں اپنا آفس قائم کرنے جا رہا ہے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ایڈیشنل سیکریٹری (انچارج ) وزارت آئی ٹی محسن مشتاق نے پاکستان میں پہلی بار ویب ٹرسٹ سے آڈٹ شدہ نیشنل روٹ سرٹیفکیشن اتھارٹی کے قیام پر سرٹیفکیشن کونسل اور اس کے افسران کو مبارکباد پیش کی اور ان کی مسلسل کوششوں کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ای ہیلتھ، ای کامرس، ای جسٹس، ای ایگریکلچر، ای انرجی، ای ایجوکیشن اور فن ٹیک سمیت تمام شعبوں میں سماجی و اقتصادی لحاظ سے ڈیجیٹائزیشن کے عمل سے گزر رہا ہے۔
اس موقع پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے چیئرمین ای سی اے سی انجینئر معراج گل نے شرکاء کو بتایا کہ وفاقی وزیر سید امین الحق اور وفاقی سیکرٹری کی فعال قیادت میں ای سی اے سی نے یہ اہم سنگِ میل عبور کیا ہے جس کی بدولت پاکستان کے ڈیجیٹل ماحول میں اعتماد اور تحفظ کو فروغ ملے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ بین الاقوامی سطح پر پی کے آئی اور بحیثیت مجموعی انفارمیشن سکیورٹی کئی ارب ڈالر مالیت کی صنعت کا درجہ رکھتی ہے۔ پاکستان میں نوجوانوں کے لئے اس مارکیٹ کا حصہ بننے اور اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوانے کے لئے بے پناہ مواقع موجود ہیں جس سے ملکی معیشت میں بھی بہتری آئے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ فی الوقت ڈیجیٹل سرٹیفکیٹ کے صارفین کو خاطرخواہ تحفظ حاصل نہیں ہے۔ انہوں نے ڈیجیٹل پاکستان کے اس اہم سنگِ میل کی تکمیل پر ای سی اے سی ٹیم کو مبارکباد پیش کی۔ چیئرمین ای سی اے سی نے شرکاء کو وفاقی وزیر سید امین الحق کی قیادت میں کئے گئے اقدامات سے بھی آگاہ کیا۔ تقریب کے دوران نیشنل روٹ سرٹیفکیشن اتھارٹی کے ذریعے ایکریڈئیشن کے سلسلے میں نجی و عوامی شعبے کے ساتھ روابط پر حوصلہ افزائی کے لئے مفاہمت کی دو یادداشتوں پر بھی دستخط کئے گئے۔
پہلا معاہدہ سرکاری شعبے سے این ٹی سی اور ای سی اے سی کے درمیان کیا گیا جبکہ دوسرا معاہدہ کمرشل سرٹیفکیٹ فراہم کرنے والے ادارے کے طور پر میسرز نِفٹ اور میسرز خزانہ کے درمیان کیا گیا جس کے تحت یہ سرٹیفکیشن خدمات کے میدان میں مل کر کام کرتے ہوئے ایک دوسرے کی مدد کریں گے۔ افتتاحی تقریب کے آخر میں نیشنل روٹ سرٹیفکیشن اتھارٹی کے قیام کے سلسلے میں انتھک خدمات انجام دینے والے افسران کو خراج تحسین پیش کرنے کے لئے شیلڈز تقسیم کی گئیں۔