اسلام آباد۔17اکتوبر (اے پی پی):وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال نے انسانی وسائل اور مہارت کی ترقی پر کام کرنے والی ٹاسک فورس کے تیسرے اجلاس کی صدارت کی۔ اجلاس میں پاکستان کی ورک فورس کو مستقبل کی عالمی اور مقامی ضروریات کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔ اجلاس میں چیئرمین ایچ ای سی ڈاکٹر مختار احمد، ریکٹر نیوٹیک لیفٹیننٹ جنرل (ر) معظم اعجاز، سیکرٹری وفاقی وزارت تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت ، ڈائریکٹر نیوٹیک اور وزارت سائنس و ٹیکنالوجی اور متعلقہ اداروں کے اعلیٰ افسران نے شرکت کی ۔اجلاس میں 16 اکتوبر 2024 کو منعقدہ شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے بارے میں بات کرتے ہوئے پروفیسر احسن اقبال نے کہا کہ اس اجلاس سے پاکستان کی عالمی سطح پربہتر نمائندگی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنی کارکردگی کے ذریعے قومی اور بین الاقوامی معیار پر پورا اترنا ہے، ملک کا مستقبل انسانی وسائل کی ترقی پر منحصر ہے جو ہماری سب سے بڑی طاقت اور چیلنج بھی ہے۔
وفاقی وزیر پروفیسر احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ٹاسک فورس انسانی وسائل کی ترقی کے اہم شعبوں پر توجہ مرکوز کرکے ملک کے مستقبل کو تشکیل دینے میں ایک اہم کردار ادا کرتی ہے۔وزیر منصوبہ بندی نے ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کو ہدایت دی کہ وہ صنعت کے رہنمائوں کے ساتھ مل کر پاکستان کے مینوفیکچرنگ کے شعبوں، جیسے ٹیکسٹائل، آٹوموٹیو، کھیلوں اور سرجیکل مصنوعات، اور دواسازی کی انسانی وسائل کی ضروریات کا اندازہ لگائیں اور انہیں پورا کریں، مینوفیکچرنگ کلسٹرز کی نشاندہی کی جانی چاہیے اور یونیورسٹیوں کو ان شعبوں کی طلب کے مطابق اپنے پروگراموں کو ہم آہنگ کرنا چاہیے تاکہ پاکستان عالمی سطح پر برآمدات میں نمایاں حصہ ڈال سکے۔ زراعت کے شعبے میں پروفیسر احسن اقبال نے ہارٹیکلچر، دودھ کی پیداوار، بیج کی ترقی، جی آئی ایس، اور ڈرون ٹیکنالوجی جیسے شعبوں میں فصل کے ماہرین کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کی زراعت کی ورک فورس کو جدید آلات اور تکنیکوں سے لیس کرنا ضروری ہے تاکہ وہ مستقبل کی زراعت کی ضروریات کو پورا کر سکے اور پیداوار میں اضافہ کر سکے۔ٹیکنالوجی کا شعبہ پاکستان کے مستقبل کے لیے انتہائی اہمیت رکھتا ہے۔ وفاقی وزیر نے سپیس پروگراموں، بائیوٹیکنالوجی اور آئی ٹی جیسے شعبوں میں مہارت کی ترقی کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے نوجوانوں کو اس طرح تیار کرنا ہوگا کہ وہ نہ صرف آج کی ضروریات کو پورا کریں بلکہ مستقبل کے جدید شعبوں میں بھی توقعات پر پورا اتریں۔
سروس کے شعبے، بشمول مالی خدمات، سیاحت، مہمان نوازی اور صحت کو بھی اہم قرار دیا گیا۔ یونیورسٹیوں اور تربیتی اداروں کو ہدایت دی گئی کہ وہ ان شعبوں پر توجہ مرکوز کریں تاکہ پاکستان کی ورک فورس عالمی سطح پر مقابلہ کر سکے۔وفاقی وزیر نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان قدرتی وسائل سے مالا مال ہے، خاص طور پر ماربل اور دیگر معدنیات میں۔ انہوں نے کان کنی کے شعبے میں صلاحیتوں کے حصول کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ پاکستان کو ماربل پروسیسنگ ٹیکنالوجی اور دیگر معدنیاتی کارروائیوں میں عالمی سطح پر نمایاں مقام حاصل کرنا چاہیے ۔پروفیسر احسن اقبال نے خاص طور پر ان افراد کی دوبارہ تربیت کی ضرورت پر زور دیا جو خلیجی ممالک میں خدمات فراہم کر رہے ہیں تاکہ وہ آنے والے دور کے تقاضوں کے مطابق اپنی صلاحیتوں کو ہم آہنگ کر سکیں۔ وزیر منصوبہ بندی نے تخلیقی صنعت کی مہارت کی ترقی کی اہمیت پر بھی زور دیا اور کہا کہ پاکستان کو اپنے نوجوانوں میں تخلیقی صلاحیتوں کی پرورش کرنی چاہیے تاکہ وہ میڈیا، فنون لطیفہ، اور ثقافت جیسے شعبوں میں ترقی کر سکیں، جو عالمی سطح پر اہم مواقع فراہم کرتے ہیں۔وفاقی وزیر نے بلیو اکانومی کا حوالہ دیتے ہوئے اسے "پاکستان کا پانچویں صوبہ قرار دیا اور سمندری تجارت، جہاز رانی اور بندرگاہ کے انتظام پر توجہ دینے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری ورک فورس کو بلیو اکانومی کی وسیع صلاحیتوں سے ہم آہنگ ہونا چاہیے، پاکستان کے پاس سمندر کا وسیع علاقہ موجود ہے جو کہ ایک اضافی صوبے جتنا رقبہ رکھتا ہے، بلیو اکانومی کے تحت ہنر کا فروغ پاکستان کی مستقبل کی ترقی میں ایک اہم کردار ادا کرے گا۔
پروفیسر احسن اقبال نے ایچ ای سی کے چیئرمین ڈاکٹر مختار احمد کو ہدایت کی کہ وہ یونیورسٹیوں کے پروگراموں کو ان شعبوں میں مستقبل کی ضروریات کے مطابقہ آہنگ بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی اعلیٰ تعلیمی اداروں کو مارکیٹ پر مبنی مہارتوں پر توجہ دینی چاہیے اور نوجوانوں کو ای کامرس کی معلومات سے بھی لیس کیا جانا چاہیے تاکہ وہ ابھرتی ہوئی ڈیجیٹل مواقع سے فائدہ اٹھا سکیں۔پروفیسر احسن اقبال نے قومی پیشہ ورانہ اور تکنیکی تربیتی کمیشن (نیوٹیک) کو ہدایت دی کہ وہ تصدیق شدہ تربیتی پروگراموں میں اضافہ کریں اور یہ یقینی بنائیں کہ ہماری ورک فورس عالمی معیارات کے مطابق تصدیق شدہ ہو۔انہوں نے ٹاسک فورس کو ہدایت دی کہ وہ آئندہ 15 دنوں میں ایک جامع منصوبہ تیار کرے جس میں ان اہم شعبوں پر توجہ دی جائے اور پاکستان کی ورک فورس کی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لیے عملی اقدامات کیے جائیں، یہ منصوبہ سفارت خانوں اور بین الاقوامی شراکت داروں کی آراء شامل کرتے ہوئے پاکستان کی انسانی وسائل کی حکمت عملیوں کو عالمی معیار کے ساتھ ہم آہنگ کرے۔
وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ پاکستان کی انسانی وسائل کی ترقی کا بنیادی مقصد برآمدات کے ذریعے زرمبادلہ پیدا کرنا ہونا چاہیے۔ انہوں نے زور دیا کہ ٹاسک فورس کو برآمد کی صلاحیت والے شعبوں کی شناخت کرنی چاہیے اور یہ یقینی بنانا چاہیے کہ ملکی ورک فورس بین الاقوامی معیارات کے مطابق تربیت یافتہ ہو۔ پروفیسر اقبال نے پاکستان کی معیشت میں ترسیلات زر کے اہم کردار کو بھی اجاگر کیا اور کہا کہ ملک کو سالانہ 30 ارب ڈالر کی ترسیلات زر موصول ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انسانی وسائل کی ترقی سے یہ ترسیلات 50-60 ارب ڈالر تک پہنچ سکتی ہے، جو ملک کے لیے اہم مالی مدد فراہم کر سکتی ہے۔ پروفیسر اقبال نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کے انسانی وسائل اس کا سب سے قیمتی اثاثہ ہیں اور قوم کے نوجوانوں کو مستقبل کے چیلنجز اور مواقع کے لیے تیار کرنے کے لیے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے۔