اسلام آباد۔1اکتوبر (اے پی پی):وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات اسد عمر کی زیر صدارت سی پیک کی 10 ویں جے سی سی کے تحت سائنس و ٹیکنالوجی اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے حوالے سے حال ہی میں قائم ورکنگ گروپ کا اجلاس جمعہ کو منعقد ہوا۔
وزارت منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات کی جانب سے جاری بیان کے مطابق اجلاس میں وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی شبلی فراز، وفاقی وزیر آئی ٹی امین الحق، خیبر پختونخوا کے صوبائی وزیر آئی ٹی عاطف خان اور وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سی پیک خالد منصور، ایگزیکٹو ڈائریکٹر سی پیک اور مختلف وزارتوں کے حکام نے شرکت کی۔ اجلاس کے دوران چار مختلف منصوبوں کا جائزہ لیا گیا جن میں چین پاکستان جوائنٹ ریسرچ سنٹر آن ارتھ سائنس،
سمندری تحقیق کیلئے بحری جہاز کی خریداری، انسٹی ٹیوٹ آف سمارٹ سیمی کنڈیکٹر کے قیام اور سیلیکون سولرز سیل کے قیام کے ساتھ ساتھ 500 میگاواٹ سالانہ کے پی وی پینل فیبریکیشن کی سہولت کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ یہ منصوبے دسویں جے سی سی کے اجلاس میں سی پیک کا حصہ بنائے گئے ہیں۔ وفاقی وزیر اسد عمر نے ان منصوبوں پر عملدرآمد کیلئے 30 دن میں ایکشن پلان تیار کرنے کی ہدایت کی۔
اس موقع پر وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی شبلی فراز نے کہا کہ دونوں ممالک کی مشترکہ کوششوں سے سائنس و ٹیکنالوجی کی ایپلیکیشنز کو معاشی ترقی اور شہریوں کے مسائل کے خاتمہ کیلئے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں ایک جامع پلان اور حکمت عملی کی ضرورت ہے تاکہ مانیٹرنگ کے متواتر اور موثر سسٹم کو یقینی بنایا جا سکے جس سے پاکستان ٹیکنالوجی کے شعبہ میں چین کی مہارتوں سے زیادہ سے زیادہ استفادہ کر سکتا ہے۔
جمعہ کو یہاں منعقدہ ایک اور اجلاس میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبہ کے حوالے سے جوائنٹ ورکنگ گروپ بھی تشکیل دیا گیااور جے سی سی میں آئی ٹی کے شعبہ میں شراکت داری کے فیصلے کے تحت مختلف منصوبوں پر تفصیلی غور کیا گیا۔ ان منصوبوں میں براڈبینڈ کنیکٹویٹی، ٹیکنالوجی/آئی ٹی پارکس، سائبر سیکورٹی، سافٹ اور ہارڈویئرز کی تیاری پر تفصیل سے تبادلہ خیال کیا گیا۔
وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی امین الحق نے کہا کہ آئی ٹی پاکستان کا مستقبل ہے اور گزشتہ دو سال کے دوران اس شعبہ میں پاکستان نے نمایاں ترقی کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سافٹ ویئر کی برآمدات میں 47 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اس سیکٹر کو مزید ترقی دی جائے گی اور چین کے تکنیکی تعاون سے اس کو وسعت دی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کیلئے نئے ٹیکنیکل تعاون کے پروگرامز شروع کرنے کی ضرورت ہے تاکہ پاکستان آئی ٹی کی صنعت کی بڑھتی ہوئی پیشہ وارانہ ضروریات کو پورا کر سکے۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات اسد عمر نے وزارت آئی ٹی کوک ہدایت کی کہ مندرجہ بالا منصوبوں پر کانسیپٹ نوٹ تیار کر کے 30 دن کے اندر اندر جمع کرایا جائے تاکہ آئندہ جوائنٹ گروپ کے اجلاس میں اس حوالے سے تزویراتی اقدامات پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزارت آئی ٹی کے کردار کو لازمی سراہنا چاہئے کیونکہ وزارت بین الاقوامی معیارات کے مطابق ملک میں ٹیکنالوجی کے شعبہ کی ترقی کے اقدامات کر رہی ہے۔