اسلام آباد ۔ 12 جولائی (اے پی پی) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ حکومت نے تعمیرات کے شعبے میں ملکی تاریخ کا بہترین پیکج دیا ہے، 31دسمبر تک تعمیرات کے شعبے میں سرمایہ کاری کرنے والوں سے ذرائع آمدن نہیں پوچھے جائیں گے، سرمایہ کار نئی پالیسی سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھائیں، پالیسی کے تحت بنک تعمیرات کے شعبے میں سالانہ 330ارب روپے کے قرضے دے سکیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے چیئرمین نیا پاکستان ہاوسنگ اینڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی لیفٹیننٹ جنرل علی انور حیدر کے ہمراہ میڈیاکو بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔ وزیر اطلاعات و نشریات شبلی فرازنے کہاکہ حکومت کی جانب سے عوامی فلاح کے مختلف اقدامات کے بارے میں سلسلہ وار بتایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے 2روز قبل نیا پاکستان ہاﺅسنگ منصوبوں کے بارے میں آگاہ کیا تھا، ملک بھر میں سستے مکانات کی دستیابی بڑا مسئلہ ہے، وزیراعظم کی پالیسیوں کا محور غریب اور سفید پوش طبقے کی فلاح و بہبود ہے۔ انہوں نے کہا کہ تعمیرات کے شعبے سے 40صنعتیں وابستہ ہیں ، روزگار کے مواقع بھی پیدا ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے تعمیراتی شعبہ کو جو پیکج دیا ہے اس کی ماضی میں مثال نہیں ملتی، تعمیراتی شعبہ سے ملکی معیشت میں حرکت پیدا ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تعمیرات کے شعبے کی ترقی میں حائل رکاوٹیں دور کرنے کیلئے خصوصی ادارہ بنایا گیا جس طرح کورونا وبا کے دوران این سی او سی نے بہترین کردار ادا کیا، اسی طرح یہ ادارہ بھی تعمیراتی شعبہ کی ترقی کے لئے مربوط کوششوں میں اہم کردارادا کرے گا۔ وزیراطلاعات نے کہا کہ تمام صوبائی حکومت کی مشاورت سے یہ پروگرام ترتیب دیا گیا ہے۔ پاکستان میں بینک نجی شعبہ کے لئے قرضوں کا اعشاریہ صفر چار فیصد گھروں کے قرضوں کے لئے دیتے ہیں جبکہ بھارت سمیت دیگر ممالک میں اس شعبہ کو بینک زیادہ قرضہ دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نئی پالیسی کے تحت بنک نجی قرضوں میں سے 5فیصد تعمیرات کے شعبے کو دینے کے پابند ہونگے، پالیسی کے تحت بنک تعمیرات کے شعبے میں سالانہ 330ارب روپے کے قرضے دے سکیں گے، پالیسی کے تحت بنکوں کے لئے شرح منافع کا تعین بھی کر دیا گیا ہے، سرمایہ کار نئی پالیسی سے 31دسمبر تک زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھائیں، پہلے مرحلے میں ایک لاکھ مکان تعمیر کیے جائیں گے۔ وزیراطلاعات نے کہا کہ حکومت کا کام سہولیات فراہم کرنا اور مشکلات کا ازالہ کرنا ہوتا ہے، حکومت کا کام گھر بنانا نہیں بلکہ اس میں آسانی کے لئے سازگار ماحول فراہم کرنا ہوتا ہے اب جو لوگ اپنا گھر بنانا چاہتے ہیں وہ اس سکیم سے فائدہ اٹھائیں، یہ نیک کام ہے جو لوگ اپنا گھر بنانے کا سوچ بھی نہیں سکتے تھے وہ اس نادر موقع سے فائدہ اٹھائیں۔ اس پروگرام سے ناصرف گھروں کی کمی کو پورا کرنے میں مدد ملے گی بلکہ اس شعبہ کی ترقی سے روزگار کے مواقع بھی پیدا ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ یہ پروگرام کسی خاص علاقے یا کمپنی کے لئے نہیں ہیںبلکہ سب لوگ اس سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ بلڈرز اور ڈویلپرز آگے آئیں اور اس سکیم سے فائدہ اٹھائیں۔ کم آمدن والے افراد کوگھروں کی فراہمی حکومت کی اولین ترجیح ہے اور وہ اس سکیم سے مستفید ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس منصوبے کے دوررس نتائج سامنے آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس پوری دنیا کا مسئلہ ہے، پولیو کے کیسز پر قابو پانے کے لئے سندھ حکومت سمیت دیگر فریقوں کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ چیئرمین نیا پاکستان ہاو¿سنگ اینڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی لیفٹیننٹ جنرل علی انور حیدر نے اس موقع پرگفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گھروں کی تعمیر کی سرگرمیوں کے فروغ سے مختلف صنعتوں اور ملکی معیشت کو فائدہ پہنچے گا، ماضی میں گھروں کی تعمیرات اور اس کےلئے قرضوں کے حصول کے حوالے سے کئی مشکلات کا سامنا تھا، موجودہ حکومت نے ون ونڈو ڈیجیٹل پورٹل قائم کیا ہے جس میں گھر کی تعمیر کے خواہشمندوں کو ایک ہی چھت تلے تمام سہولیات دستیاب ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے ان مسائل کو حل کرنے کےلئے جامع پالیسی تشکیل دی ہے تعمیرات کے شعبے میں فکسڈ ٹیکس پالیسی متعارف کرائی ہے ، 5مرلے کے مکان کی تعمیر کے لیے بنکوں سے 5فیصد منافع پر قرض مل سکے گا، 10مرلے کے مکان کی تعمیر کیلئے بنکوں سے 7فیصد منافع پر قرض لیا جا سکتا ہے، شرعی بینکاری کے ذریعے بھی یہ قرضہ حاصل کیا جا سکتا ہے، حکومت نے کیپیٹل گین ٹیکس بھی ختم کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے تعمیرات کے شعبے کیلئے قومی رابطہ کمیٹی بھی تشکیل دی ہے، تعمیرات کے شعبے میں سرکاری اجازت نامے ایک ہی چھت تلے میسر ہوں گے۔ گھر کی تعمیر کےلئے تین لاکھ روپے کی سبسڈی دی جائے گی، اس سکیم سے فائدہ اٹھانے کا یہ بہترین وقت ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیا پاکستان ہاﺅسنگ منصوبے کے تحت 20لاکھ کے لگ بھگ کم آمدن والے لوگوں نے گھروں کے لئے رجسٹریشن کرائی ، قواعد و ضوابط پر پورا نہ اترنے والی 4لاکھ درخواستوں کو مسترد کر دیا گیا ہے جبکہ 16لاکھ کم آمدن افراد کا تحصیل کی سطح کا ڈیٹا ہمارے پاس موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ ابتدائی مرحلے میں ایک لاکھ افراد کو گھر کے لئے آسان شرائط پر قرضہ فراہم کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کچی آبادیوں میں نئے گھروں کی تعمیر بھی پروگرام کا حصہ ہے۔