وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین کی وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ

144
APP62-14 ISLAMABAD: February 14 - Federal Minister for Information and Broadcasting Chaudhry Fawad Hussain briefing media persons about the decisions taken in Federal Cabinet meeting. APP photo by Irfan Mahmood

اسلام آباد ۔ 14 فروری (اے پی پی) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا دورہ پاکستان ایک گیم چینجر اور منفرد نوعیت کا حامل ہے، وزیراعظم عمران خان خود ایئرپورٹ پر سعودی ولی عہد کا خیر مقدم کریں گے، سعودی عرب کی طرف سے پاکستان میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری ہو گی، مشرق وسطیٰ میں پاکستان کا مفاہمتی کردار ہے، خارجہ پالیسی میں ہمیں بے پناہ کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں، افغانستان میں قیام امن کے لئے پاکستان کا اہم کردار ہے، طالبان کے مذاکرات پاکستان میں ہوں گے، شہباز شریف کی ضمانت بے گناہی نہیں ہے، نیب کو شہباز شریف کی رہائی چیلنج کرنی چاہیے، نیب کو بھی یہ دیکھنا ہوگا کہ جن لوگوں کو پکڑ رہے ہیں ان کو منطقی انجام تک کیوں نہیں پہنچایا جا رہا، شہبازشریف کی ضمانت سے منفی تاثر جائے گا، ہماری لڑائی نظام کے خلاف ہے۔ وفاقی کابینہ نے موجودہ دور حکومت میں چھ ماہ کے دوران کابینہ کے 26 اجلاسوں میں 440 فیصلے کئے ، کابینہ نے صنعتی زونز میں گیس اور بجلی فراہم کرنے، پی ایس او کے بورڈ، پمز بورڈ، زرعی ترقیاتی بینک کے چیئرمین کے تقرر، سٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن کی بحالی کے لئے اصلاحاتی پروگرام کی منظوری اور گوادر پورٹ اتھارٹی کے چیئرمین کے تقرر کی منظوری دیدی۔ سوشل میڈیا کے غلط استعمال پر کریک ڈاﺅن جاری رہے گا۔ جمعرات کو وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے دورہ پاکستان کے حوالے سے تیاریوں کی تفصیلات اور جزئیات طے کی گئیں۔ وزیراعظم نے اجلاس کے آغاز پر سعودی ولی عہد کے دورے کے حوالے سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ یہ دورہ ایک گیم چینجر کی حیثیت رکھتا ہے اور امت مسلمہ میں پاکستان کے مقام کو واضح کرتا ہے، وزیراعظم نے دبئی میں خطے اور افغانستان میں امن کی بات کی اور بتایا کہ پاکستان سرمایہ کاری کے لئے ایک بہترین ملک ہے، سعودی ولی عہد کا دورہ پاکستان انتہائی منفرد نوعیت کا ہے اور موجودہ حکومت جب سے برسر اقتدار آئی ہے، اسے خارجہ پالیسی کے شعبہ میں بے مثال کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں، ذوالفقار علی بھٹو کے دور میں اسلامی تعاون تنظیم کے اجلاس کے بعد مشرق وسطیٰ میں پاکستان کی بہت زیادہ اہمیت ہے اور پاکستان کا اس وقت ایک مفاہمتی کردار ہے، ہم لوگوں کو جوڑ رہے ہیں اور بحیثیت ملک پاکستان کے احترام میں اضافہ ہوا ہے، افغانستان کے حوالے سے پاکستان کے کردار کو سراہا جا رہا ہے، دو دہائیوں سے وہاں پر تشدد، جنگ اور بدامنی کی صورتحال رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی ولی عہد کے دورے کے دوران معاشی معاہدے ہوں گے اور مفاہمت کی 8 یادداشتوں پر دستخط کئے جائیں گے، اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری آئے گی جو کہ گزشتہ 10 سال کے دوران سب سے زیادہ سرمایہ کاری ہے، صرف گوادر میں 8 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہو گی جبکہ اس کے برعکس پچھلی حکومت کے دور میں سرمایہ کاری نہ ہونے کے برابر تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے پاکستان کو سرمایہ کاری کے لئے اوپن کیا ہے اور سعودی عرب کے لئے ویزا فری پالیسی کا بھی کام کیا گیا ہے، پاکستان میں سعودی عرب کی طرف سے سیاحت و دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری کے لئے مواقع موجود ہیں، دیگر ممالک کے لئے بھی پاکستان سرمایہ کاری کے مواقع فراہم کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان خود ایئرپورٹ پر سعودی ولی عہد کا خیر مقدم کریں گے اور انہیں 21 توپوں کی سلامی دی جائے گی، وزیراعظم کے ساتھ ملاقات کے علاوہ وزیراعظم ہاﺅس میں ان کے اعزاز میں ضیافت دی جائے گی، اس کے علاوہ ایوان صدر میں بھی ان کے اعزاز میں بھی ضیافت دی جائے گی، دیگر شخصیات کے ساتھ بھی سعودی ولی عہد کی ملاقاتیں ہوں گی، سعودی وفد میں کاروباری افراد، بڑی کمپنیوں کے سربراہ شامل ہوں گے اور ان کی پاکستان میں کاروباری افراد کے ساتھ ورکشاپ اور کانفرنسیں بھی ہوں گی، جس کا انتظام سرمایہ کاری بورڈ کرے گا۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ پچھلے چھ ماہ کے دوران کابینہ کے 26 اجلاس ہوئے جن میں 440 فیصلے کئے گئے جبکہ سابق حکومت کے اس عرصہ میں پانچ اجلاس اور 45 فیصلے ہوئے تھے، کابینہ کے اجلاس تواتر کے ساتھ ہو رہے ہیں، نواز شریف تو پہلے ارکان کے ساتھ ملاقاتیں بھی نہیں کرتے تھے جب سپریم کورٹ میں ان کا کیس گیا تو اس کے بعد سے انہوں نے ملاقاتوں کا سلسلہ شروع کیا تھا، وفاقی کابینہ کے 243 فیصلوں پر مکمل طور پر عملدرآمد ہو چکا ہے جبکہ 43 فیصلے عملدرآمد کے مختلف مراحل میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ جن اقتصادی زونز میں گیس اور بجلی نہیں ہے وہاں پر گیس اور بجلی فراہم کی جائے تاکہ اس سے سرمایہ کاری میں اضافہ ہو، پاکستان سٹیٹ آئل (پی ایس او) کے بورڈ کی تشکیل نو کی گئی ہے اور ظفر عثمانی بورڈ کے نئے چیئرمین ہوں گے، بین الاقوامی شہرت یافتہ بینکار عدنان غنی کو زرعی ترقیاتی بینک کا چیئرمین مقرر کرنے کی منظوری دی گئی ہے جو اس وقت آسٹریلیا میں ہیں اور ان کے تقرر سے سمندر پار پاکستانیوں کے حوالے سے بھی حکومت کے عزم کا اظہار ہوتا ہے کہ اوورسیز پاکستانیز کے لئے پاکستان کھلا ہے اور یہ آپ کا ملک ہے اور اس کے فائدے کے لئے یہاں آ کر اپنا تجربہ استعمال کریں۔ فواد حسین چوہدری نے کہا کہ نصیر خان کاشانی کو گوادر پورٹ اتھارٹی کا چیئرمین مقرر کرنے کی منظوری دی گئی ہے، سٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن جو ملک کی ایک بڑی کمپنی ہے لیکن اسے بہت نقصان پہنچا ہے اور اس کا مارکیٹ شیئر جو پہلے 100 فیصد تھا اب 28 فیصد پر آ گیا ہے، اس کی بحالی کے لئے بھی اصلاحاتی پروگرام کی منظوری دی گئی ہے اور اس سے لازمی خدمات کا ادارہ قرار دیا گیا ہے، یہاں پر ہڑتالیں نہیں ہو سکتیں۔ شیخ زید ہسپتال اور کراچی میں جناح ہسپتال کو واپس وفاق کے زیر انتظام لانے کے لئے بھی کابینہ کو بریفنگ دی گئی، این ڈی ایم اے اور ایرا کو بھی اکٹھا کرنے کے مسودے کی بھی کابینہ نے منظوری دی ہے، پمز کے بورڈ کی بھی کابینہ نے منظوری دی، آزاد جموں و کشمیر کو پانی کے سرچارج کی ادائیگی کے لئے کمیٹی قائم کر دی گئی ہے، کابینہ کے اجلاس میں قومی انسداد منشیات پالیسی بھی پیش کی گئی۔ ایک سوال کے جواب میں وزیر اطلاعات و نشریات نے کہا کہ وزیراعظم کے سعودی عرب کے دونوں دوروں کے دوران سعودی عرب میں مقیم پاکستانیوں کے حوالے سے ایجنڈے کا حصہ تھے اور ان دوروں کے دوران ہی ویزہ فیس سعودی عرب میں 2000 ریال سے کم کر کے 300 ریال کی ہے، وزیراعظم نے تمام سفارتخانوں کو ہدایت کی ہے کہ معمولی جرائم میں ملوث پاکستانیوں کے کیسوں میں سہولت کنندہ کا بھرپور کردار ادا کرے، خادم الحرمین الشریفین سلمان بن عبدالعزیز بھی پاکستانیوں کا خیال رکھتے ہیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی مصروفیات ہوتی ہیں تاہم پیر کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں ان کی شرکت کا امکان ہے۔ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کی ضمانت پر رہائی کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ شہباز شریف قید ہی کب تھے انہیں تو اسلام آباد کی سڑکوں پر فراٹے بھرتے دیکھ رہے تھے، مرغیاں بیچنے والے کو تو کتنا عرصہ جیل میں گزر گیا، شہباز شریف کے تو 90 میں سے 70 دن منسٹر انکلیو میں گزرے اور انہیں پورا پروٹوکول حاصل رہا ہے، یہ بات نیب کے لئے لمحہ فکریہ ہے، اس ملک میں تو امیر اور غریب کے لئے الگ الگ نظام ہے، غریب جیل میں ہو تو کوئی اسے پوچھتا نہیں، امیر کو تمام سہولیات حاصل ہوتی ہیں، ہم نے اس نظام کو بدلنا ہے، شہباز شریف کی ضمانت بے گناہی نہیں ہے، ان کے خلاف کیس اور مواد موجود ہے، نواز شریف کو بھی اسلام آباد ہائی کورٹ سے ضمانت ملی تھی تو سپریم کورٹ کا فیصلہ ان کے خلاف ایک چارج شیٹ تھا، شہباز شریف کی ضمانت پر رہائی کو نیب کو چیلنج کرنا چاہیے، تاہم فیصلے تو عدالتوں نے کرنے ہیں، ہم امید کریں کہ نیب اس معاملے کو چیلنج کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ نیب کو بھی یہ دیکھنا ہوگا کہ جن لوگوں کو پکڑ رہے ہیں ان کو منطقی انجام تک کیوں نہیں پہنچا رہے، شہبازشریف کی ضمانت سے معاشرے میں منفی اثر جائے گا اس میں کہاں پر مسئلہ ہے، ہماری حمایت نیب کے عمل کے ساتھ ہے، نیب کے چیئرمین اور ٹیم کو بھی سوچنا ہو گا کہ ان کا احتساب کا نظام کیوں ناکام جا رہا ہے۔ گیس کے بلوں میں اضافے کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس کے آڈٹ کا حکم دیدیا گیا ہے اور ابتدائی تحقیقات میں کافی گڑ بڑ اور خرابیاں نظر آئی ہیں، جب پوری تفصیلات سامنے آ جائیں گی تو اس سے آگاہ کر دیا جائے گا۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہمیں کوئی سیاسی چیلنج درپیش نہیں ہے، ہماری لڑائی نظام کے خلاف ہے، آصف زرداری کے خلاف جے آئی ٹی بنتی ہے، وہ آرام سے سندھ میں دورے کرتے پھر رہے ہیں، نظام کی خرابی دور کرنی ہے، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے ملک میں دو جماعتی نظام کو توڑا ہے اور ہم اسی حوالے سے نظام کو بدلنے کے لئے آگے بڑھ رہے ہیں، ضمانتوں اور ریلیف پر پوری قوم مایوس ہے۔ سعودی ولی عہد کے پاکستان کے بھارت کے دورے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ یہ ہر ملک کو حق حاصل ہے کہ وہ اپنی خارجہ پالیسی اپنے مفادات کے مطابق بنائے، ہمیں ان کے بھارت کے دورے پر کوئی اعتراض نہیں ہے، خطے میں استحکام سے ہمیں فائدہ ہو گا، سعودی عرب ہمارا دوست اور ہمارا مذہبی، اقتصادی اور سٹریٹجک شراکت دار ہے، سعودی ولی عہد کے دورے کے لئے حکومت کی طرف سے کوئی گاڑی کرائے پر نہیں لی گئی، اگر ہمارے کوئی غیر ملکی مہمان آ رہے ہیں اور ان کے وفد کے ارکان بھی یہاں آئے تو اس پر پاکستان کا کوئی خرچ نہیں آئے گا۔ سوشل میڈیا کے غلط استعمال کی روک تھام کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں قوانین پہلے ہی موجود ہے اور کریک ڈاﺅن کا سلسلہ جاری ہے اور جاری رہے گا، سوشل میڈیا پر کسی کے قتل کے فتوے دینے اور منافرت پھیلانے کی اجازت نہیں ہو گی اور سوشل میڈیا کے غلط استعمال پر کارروائی کی جائے گی۔