اسلام آباد۔20جون (اے پی پی):وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن سید امین الحق نے کہا ہے کہ ایف بی آر کی پالیسیوں اور اسٹیٹ بینک کے کچھ قواعد ملک میں آئی ٹی ایکسپورٹ میں اضافے اور فری لانسرز کے ذریعے برآمدی ترسیلات کو بڑھانے میں رکاوٹ بن رہے ہیں۔ جس کی وجہ سے خدشہ ہے کہ مقامی ٹیلنٹ کام تو یہاں کررہا ہوگا لیکن کسی دوسرے ملک سے اپنی کمپنی کو آپریٹ کرکے سارا زرمبادلہ اور کریڈٹ اس ملک کو مل رہا ہوگا۔
انھوں نے یہ بات پیر کو یہاں پالیسی کمیٹی اور ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ فنڈ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی، اجلاس میں سیکریٹری آئی ٹی محسن مشتاق، ایڈیشنل سیکریٹری فنانس، ممبر ٹیلی کام سمیت دیگر حکام نے شرکت کی۔اجلاس میں وزارت آئی ٹی کے ماتحت ادارے یونیورسل سروس فنڈ کے مالی سال2022-23 کیلئے 32 ارب 13 کروڑ روپے اور نیشنل ٹیکنالوجی فنڈ (اگنائٹ) کیلئے 3 ارب 75 کروڑ روپے کے بجٹ کی اصولی منظوری دی گئی۔ اس موقع پر یونیورسل سروس فنڈ کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر حارث محمود چوہدری اور اگنائٹ کے چیف ایگزیکٹیو عاصم شہریار نے اجلاس کو اپنے اداروں کی کارکردگی اور بجٹ میں مختص رقم کے حوالے سے تفصیلات سے آگاہ کیا۔
وفاقی وزیر آئی ٹی کا کہنا تھا کہا یونیورسل سروس فنڈ نے گذشتہ 4 سال میں براڈ بینڈ سروسز فراہمی کیلئے ریکارڈ کام کئے، سال 2006 سے 2019 تک 13 برس میں یو ایس ایف کے پراجیکٹس کی تعداد 59 تک محدود رہی، جس کے بعد یو ایس ایف کی کارکردگی کو بڑھانے کیلئے ہدایات کےنتیجے میں سال2019 سے اب تک براڈ بینڈ سروسز فراہمی کے 65 منصوبے شروع کئے گئے جو از خود ایک ریکارڈ ہے.
سید امین الحق کا کہنا تھا کہ ٹیلی کام پالیسیوں اور دور دراز و پسماندہ علاقوں تک براڈ بینڈ سروسز فراہمی کے نتیجے میں ٹیلی کام صارفین کی تعداد 30 مئی 2022 تک 19 کروڑ 30 لاکھ کی ریکارڈ سطح تک جاپہنچی، اسی طرح ملک میں تھری و فورجی صارفین کی تعداد 11 کروڑ 40 لاکھ سے تجاوز کرچکی ہے جبکہ براڈ بینڈ سروسز استعمال کرنے والے صارفین کی تعداد 11 کروڑ 70 لاکھ پہنچ چکی ہے۔
انھوں نے کہا کہ آئی ٹی ایکسپورٹ و فری لانسرز کی تعداد و برآمدی ترسیلات میں اضافے میں رکاوٹ ایف بی آر پالیسیاں ہیں، جس کی وجہ سے سافٹ ویئرز کا کام کرنے والی کمپنیاں و فری لانسرز بددل ہوکر اپنا کاروبار دوسرے ممالک منتقل کرنے کا سوچ رہے ہیں یہ خطرناک امر ہوگا کیونکہ ہمارا ٹیلنٹ یہاں استعمال ہوگا لیکن اس کے فوائد اور کریڈ دوسرا ملک حاصل کرلے گا ضروری ہے کہ ٹیکس نفاذ سمیت دیگر سخت شرائط کو نرم کیا جائے اور آئی ٹی انڈسٹری کو زیادہ سے زیادہ مراعات دی جائیں تو کوئی وجہ نہیں کہ ہم اس شعبے سے اربوں ڈالرز کا قیمتی زرمبادلہ حاصل کرسکتے ہیں۔ ورنہ خدشہ ہے کہ اگر آئی ٹی کمپنیوں اور فری لانسرز کو ٹیکس مراعات سمیت دیگر سہولیات نہ دی گئیں تو یہ صنعت جلد یا بدیر بند ہوجائے گی ۔