اسلام آباد ۔ 24 مئی (اے پی پی) وفاقی وزیر بجلی و پٹرولیم عمر ایوب خان نے کہا ہے کہ لوڈ شیڈنگ کے خاتمہ کا کریڈٹ (ن) لیگ کو نہیں جاتا، سابق حکومت تو کہہ گئی تھی کہ لوڈ شیڈنگ جانے اور آنے والی حکومت جانے، ملک بھر میں سحر و افطار کے وقت کوئی لوڈ شیڈنگ نہیں ہو رہی، 31 دسمبر 2020ءتک گردشی قرضوں کا مکمل خاتمہ کر دیں گے، بجلی چوروں سے کوئی رعایت نہیں ہو گی، اگلے سال جون تک بجلی چوروں سے 200 ارب روپے اور نادہندگان سے 100 ارب روپے کی وصولی کریں گے، 2030ءتک 30 فیصد انرجی مکس کو قابل تجدید توانائی پر منتقل کر دیا جائے گا، ملک بھر میں آٹومیٹک میٹر کا نظام لایا جا رہا ہے، جو بل نہیں دے گا اسے بجلی نہیں ملے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر سیکرٹری پاور ڈویژن عرفان علی بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت نے توانائی کے شعبہ کی صورتحال کو بہتر بنانے کیلئے ٹھوس اور عملی اقدامات کئے ہیں، بجلی کے ٹیرف میں زیادہ اضافہ کی سفارش کی گئی تھی لیکن ہماری حکومت نے ایک روپے 27 پیسے کا اضافہ کیا تھا اور اس میں سے بھی 300 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین جو مجموعی صارفین کا 75 فیصد ہیں ان کیلئے بجلی کی قیمت نہیں بڑھائی گئی، چھوٹے دکانداروں کو بھی اضافہ سے مستثنیٰ قرار دیا گیا اور بجلی کی فراہمی کیلئے سبسڈی دی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سابق حکومتوں کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے 60 فیصد بجلی درآمدی ایندھن سے پیدا ہو رہی ہے، ہم 2025ءتک انرجی مکس کو 20 فیصد تک قابل تجدید توانائی اور 2030ءتک 30 فیصد قابل تجدید توانائی پر منتقل کر دیں گے اور 2030ءتک مجموعی طور پر بجلی کی 70 فیصد پیداوار مقامی ذرائع سے حاصل ہونا شروع ہو جائے گی، جلد توانائی کے شعبہ میں نمایاں تبدیلی نظر آئے گی، حکومت بجلی کی پیداوار کا 70 فیصد اپنے وسائل سے پیدا کرنا چاہتی ہے، ہم چاہتے ہیں کہ ہمارا قیمتی زرمبادلہ باہر نہ جائے اور ہم اپنے ذرائع سے بجلی پیدا کریں۔ انہوں نے کہا کہ سابق حکومت تو کہہ گئی تھی کہ لوڈشیڈنگ جانے اور آنے والی حکومت جانے، موجودہ لوڈ شیڈنگ کے خاتمہ کا (ن) لیگ کو کریڈٹ نہیں جاتا، ٹرانسمیشن سسٹم میں رکاوٹیں دور کرکے تین ہزار میگاواٹ بجلی سسٹم میں شامل کی ہے اور مشکل موسمی صورتحال میں بھی بجلی کی فراہمی کو یقینی بنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک بھر آٹومیٹک میٹر کا نظام لایا جا رہا ہے، آٹومیٹک میٹر نظام سے بجلی چوری کا خاتمہ ممکن ہو سکے گا۔ انہوں نے کہا کہ بجلی چوری میں ملوث 4 ہزار افراد کو گرفتار کیا گیا ہے، بجلی چوری میں ملوث محکمے کے افراد کے خلاف بھی کارروائی کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب مجھے وزارت بجلی کا منصب تفویض کیا گیا تھا تو ہمارے سامنے بجلی چوری کی روک تھام اور واجبات کی وصولی اور گردشی قرضہ کے خاتمہ کے چیلنجز درپیش تھے، دسمبر 2020ءتک گردشی قرضہ کا مکمل خاتمہ کریں گے، 8 ماہ میں بجلی کے شعبہ کی آمدنی میں 81 ارب روپے اضافہ ہوا ہے اور یہ آمدنی صرف نجی شعبہ سے ہوئی ہے اور باقی آمدنی اس سے الگ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ورثہ میں 490 ارب روپے کی وصولیاں بھی ملیں تھیں جو ہم نے کرنی تھیں، اگلے سال جون تک ہم نادہندگان سے 100 ارب روپے اور بجلی چوری کی روک تھام کے ذریعے 200 ارب روپے وصول کریں گے اور مجموعی طور پر سسٹم سے 300 ارب روپے کی وصولیاں ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں شمسی توانائی پر منتقلی کیلئے کام ہو رہا ہے، پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی، کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی اور ملتان الیکٹرک سپلائی کمپنی کو دو حصوں میں تقسیم کیا جائے گا تاکہ بجلی کی فراہمی بہتر بنائی جا سکے، ہم نے 80 فیصد فیڈرز کو لوڈ شیڈنگ سے پاک کر دیا ہے، بجلی چوری کے خلاف اقدامات ایک جہاد ہے، ہم بجلی چوری کا مکمل خاتمہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ جو بھی بل ادا نہیں کرے گا اس کا کنکشن منقطع ہو گا، کسی کے ساتھ کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی۔