
اسلام آباد ۔ 22 اکتوبر (اے پی پی) وفاقی وزیر برائے آبی وسائل فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ سابق حکومت نے داسو ڈیم کے حوالے سے غلط بیانی کی اور قوم سے جھوٹ بولا، ورلڈ بنک کے ساتھ میٹنگز التواءکا شکار رہیں اور منصوبے میں تاخیر کی وجہ سے 30 کروڑ روپے یومیہ نقصان برداشت کر رہے ہیں، کوشش ہے کہ داسو پن بجلی منصوبہ 2022ءتک مکمل کر لیا جائے، 18ویں ترمیم کی بلیک میلنگ میں نہیں آئیں گے، ہر وہ قدم اٹھائیں گے جو ملک اور عوام کے مفاد میں ہوگا اور جس سے پانی کو بہتر انداز سے ذخیرہ کیا جاسکے، سندھ کو کبھی پانی چور نہیں کہا لیکن سندھ میں پانی چوری ہونے کی بات پر قائم ہوں۔ وہ پیر کو یہاں پی آئی ڈی میں میڈیا بریفنگ میں اظہار خیال کر رہے تھے۔ اس موقع پر انڈس واٹر کمشنر مہر علی شاہ بھی موجود تھے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ورلڈ بنک کی جانب سے داسو پن بجلی کے منصوبے میں تاخیر پر تحفظات تھے تاہم ہم نے ورلڈ بنک کو دوبارہ آمادہ کرلیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس منصوبہ کی تکمیل کی مدت 2021ءتھی تاہم گزشتہ دو سالوں میں داسو ڈیم کی بنیاد ہی نہیں بنائی جا سکی، منصوبے میں تاخیر کی وجہ سے بالواسطہ اور بلاواسطہ یومیہ نقصانات کا تخمینہ 30 کروڑ روپے لگایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس منصوبے کو 2022ءتک مکمل کرنے کے لئے اقدامات کر رہے ہیں۔