وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری کا ” لیڈرز ان اسلام آباد بزنس سمٹ ‘سے خطاب

60

اسلام آباد۔22ستمبر (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کے وژن کے تحت شروع کیے گئے اقدامات بشمول احساس پروگرام اور ہیلتھ کارڈ ایک مساوی معاشرہ اور انصاف پسند فلاحی ریاست کی راہ ہموار کر رہے ہیں جہاں پسماندہ گروہوں کو سماجی تحفظ فراہم کیا جاتا اور مساوی مواقع فراہم کیے جاتے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو یہاں "لیڈرز ان اسلام آباد بزنس سمٹ” کے عنوان سے منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ وفاقی وزیر نے انسانی حقوق کی وزارت کی جانب سے انصاف تک رسائی ، جوابدہی اور موجودہ میکانزم کو مضبوط بنانے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ لیگل ایڈ اینڈ جسٹس اتھارٹی قائم کی گئی ہے ، اور اس نے حال ہی میں اپنے بورڈ آف گورنرز کا اجلاس منعقد کیا تاکہ اتھارٹی کے آپریشنل ہونے پر تبادلہ خیال کیا جائے۔

انھوں نے کہا کہ ان کی وزارت کریمنل جسٹس سسٹم میں اصلاحات شروع کرنے پر بھی توجہ دے رہی ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اس طرح کے اقدامات اس بات کو یقینی بنانے کے لیے اہم ہیں کہ اگر کوئی وکیل کی استطاعت نہیں رکھتا ، تب بھی وہ انصاف تک رسائی سے محروم نہ رہیں۔ انہوں نے موجودہ حکومت کی قانون سازی کا بھی خاکہ پیش کیا جس کا مقصد انسانی حقوق کا تحفظ ہے۔

ان میں حالیہ اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری سینئر سٹیزن بل ، 2021 ، کام کی جگہوں پر خواتین کو ہراساں کرنے کے خلاف تحفظ کے قانون میں ترمیم ، بچوں کے روزگار کے قانون 1991 میں ترمیم شامل ہے۔وفاقی وزیر نے کہ پاکستان میں خواجہ سراؤں سے متعلق قوانین ترقی پسندانہ ہیں جبکہ ان کے حقوق کا تحفظ وزارت کے ایجنڈے کا محور رہے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ اس مقصد کے لیے وزارت انسانی حقوق نے تحفظ کے مراکز قائم کیے ہیں اور عدلیہ اور پولیس کے لیے تربیتی اور حساسیت کی ورکشاپس کا انعقاد بھی کیا گیا ہے۔ صنفی بنیاد پر تشدد کے حوالے سے ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ اگرچہ خواتین پر تشدد اور ہراساں کرنے سے انکار نہیں کیا جا سکتا ،

وزارت انسانی حقوق نے اپنے دائرہ کار کو وسیع کرنے کے لیے کام کی جگہ پر خواتین کو ہراساں کرنے کے خلاف قانون میں ایک ترمیم پیش کی ہے۔ مزید برآں ، کوویڈ 19 کے دوران اپنی ہیلپ لائن ایپ میں خصوصی خصوصیات شامل کیں تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ جو خواتین گھریلو تشدد بارے یا اپنے مجرم کے خوف سے رپورٹ کرنا چاہتی ہیں وہ ایک خاص نمبر ڈائل کرکے ایسا کر سکتی ہیں۔

انہوں نے بچوں کے ساتھ زیادتی اور اغوا کے واقعات کو روکنے کے لیے زینب الرٹ ایپ، جبری گمشدگیوں ، صحافیوں کے تحفظ ، جبری تبدیلی مذہب پر بھی روشنی ڈالی ۔انھوں نے مزید کہا کہ پہلی بار حکومت نے پاکستان پر مبنی خارجہ اور دفاعی پالیسیاں متعارف کرائی ہیں۔ ڈاکٹر شیریں مزاری اس بات پر زور دیا کہ قوانین پر عمل کرنا قوانین کی شدت سے زیادہ اہم ہے۔ ہمیں شعور اور تعلیم کے ذریعے ذہن کو تبدیل کرنے کی بھی ضرورت ہے۔