وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار حماد اظہر کا ایوان بالا کے اجلاس میں آئندہ مالی سال 2020-21ءکے بجٹ پر بحث سمیٹتے ہوئے اظہار خیال

166

اسلام آباد ۔ 24 جون (اے پی پی) وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار حماد اظہر نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت نے بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا، 1600 خام اشیاءپر کسٹم ڈیوٹی اور 10 ود ہولڈنگ ٹیکس ختم کئے گئے ہیں، صحت کا بجٹ دگنا کر دیا گیا ہے، این ایف سی ایوارڈ کے فنڈز نہیں روکے جا سکتے، ٹیکس فری بجٹ، صحت و تعلیم میں اضافہ، مالی امداد کا پیکج اور کورونا وائرس کی صورتحال میں بروقت فیصلہ سازی بہت اہمیت رکھتی ہے، ہمیں اپنے وسائل کے مطابق آگے بڑھنا ہے، امیر ممالک کے وسائل زیادہ ہیں، وہ مہینوں لاک ڈاﺅن کی صورتحال میں رہ سکتے ہیں، ہم ایسا نہیں کر سکتے۔ بدھ کو ایوان بالا کے اجلاس میں آئندہ مالی سال 2020-21ءکے بجٹ پر بحث سمیٹتے ہوئے وفاقی وزیر حماد اظہر نے کہا کہ سینیٹ ارکان، کمیٹی کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے بجٹ کے حوالے سے سفارشات دی ہیں، عوام اس بجٹ میں یہی دیکھنا چاہتی تھی کہ جماعتی مفادات سے بالاتر ہو کر بجٹ بنایا جائے اور سفارشات دی جائیں، ہماری کوشش ہوتی ہے کہ ارکان کی سفارشات کو سنجیدگی سے دیکھیں، کہا گیا کہ معیشت کا برا حال ہے، ایسا نہیں ہے، کورونا لاک ڈاﺅن سے پہلے کرنٹ اکاﺅنٹ، تجارتی خسارہ اتنا خراب نہیں تھا، پرائمری سرپلس پہلی بار ہوا۔ 4800 ارب کا ٹیکس وصولی کا ہدف حاصل کرنے کے حوالے سے پرعزم تھے، فارن ڈائریکٹ انویسٹمنٹ دو گنا ہوئی، ایف بی آر نے پہلے سے زیادہ ری فنڈ اور کلیمز دیئے، کاروبار کو آسان بنایا، اس حوالے سے ہماری عالمی درجہ بندی بہتر ہوئی، ایف اے ٹی ایف کے حوالے سے 27 میں سے 14 نکات پورے کئے، کورونا کی آفت سے پوری دنیا متاثر ہوئی، ہماری معیشت کو بھی اس سے بے حد نقصان ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری شرح نمو بھی نیچے جائے گی، معیشت کو بڑا دھچکا لگا ہے، اس سے ایف بی آر ریونیو میں بہت نقصان ہوا ہے، حکومت نے بروقت فیصلے کئے، وفاق نے قیادت کی اور پیکج دیئے، ایک کروڑ 60 لاکھ خاندانوں کو امدادکے لئے ڈیڑھ سو ارب روپے مختص کئے، 35 لاکھ چھوٹے کاورباروں کی معاونت کے لئے 50 ارب روپے مختص کئے، 100 ارب کے بلز دیفر کئے، گندم کا ریکارڈ ذخیرہ کیا گیا، 50 ارب روپے زرعی سبسڈی کے لئے مختص کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے لاک ڈاﺅن میں نرمی کی، کھانے پینے کی اشیاءاور میڈیکل سٹورز کے بعد تعمیراتی شعبے اور چھوٹی اور بڑی مارکیٹیں کھول دیں، مغربی ممالک کا صحت کا بجٹ ہمارے پورے بجٹ سے زیادہ ہوتا ہے، ان کے وسائل بہت زیادہ ہیں، لوگوں کے حالات کو دیکھتے ہوئے ہم نے لاک ڈاﺅن میں تبدیلیاں کیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ بجٹ تیار کرنا بہت مشکل تھا، ہم نے غریب طبقے کے لئے 1200 ارب روپے کا پیکج دیا ہے، وباءابھی پھیل رہی ہے اور کیسز بھی بڑھ رہے ہیں، ہو سکتا ہے کہ مزید مالی معاونت بھی کرنا پڑے لیکن اس کے ساتھ ساتھ اپنے وسائل کو بھی دیکھنا ہوتا ہے، حکومت نے بروقت فیصلہ سازی کی ہے اور اس میں وقت ضائع نہیں کیا گیا، این سی او سی کا ادارہ قائم کیا ہے جہاں پر صوبوں کے ساتھ مل کر فیصلہ سازی کی جاتی ہے۔ ہم نے 1600 خام اشیاءپر کسٹم ڈیوٹی ختم کی تاکہ ہماری صنعتیں چلیں، صحت کا بجٹ 27 سے 30 ارب روپے پر لے گئے ہیں، صوبوں کے ساتھ 50 ارب روپے میچنگ گرانٹ کے طور پر دیں گے، ایچ ای سی کا بجٹ بڑھایا گیا ہے، پی ایس ڈی پی میں بلوچستان کا حصہ سب سے زیادہ رکھا گیا ہے، سندھ دوسرے نمبر پر ہے، احساس پروگرام سے مستفید ہونے والوں کے تناسب میں سندھ کے سب سے زیادہ لوگ ہیں، این ایف سی ایوارڈ کے حوالے سے سیاسی نعرہ تو لگایا جا سکتا ہے لیکن حقیقت میں این ایف سی ایوارڈ کے تحت وفاقی حکومت کسی کے فنڈز نہیں روک سکتی، مئی کے آخر تک سندھ کو 565 ارب روپے مل چکے تھے، 5500 ارب روپے کے حساب سے بلوچستان کو 88 ارب روپے زیادہ دیئے گئے ہیں۔ صوبے سے وفاق کو ملنے والے ہسپتالوں کے لئے بھی ہم نے فنڈز مختص کئے ہیں، کورونا وباءسے بڑے بڑے ملک چیلنج کا شکار ہیں، ہماری حکومت نے فیصلہ سازی میں وقت ضائع نہیں کیا اور صورتحال سے نمٹنے کے لئے ٹھوس اقدامات کئے ہیں۔