وفاقی وزیر برائے غذائی تحفظ و تحقیق سیّد فخر امام کا فوڈ سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے لئے منعقدہ

160

اسلام آباد۔6اکتوبر (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے غذائی تحفظ و تحقیق سیّد فخر امام نے کہا ہے کہ زرعی شعبہ کو جدید ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ کرنا وقت کی ضرورت ہے، حکومت زرعی شعبہ کی ترقی و بہتری کیلئے مؤثر حکمت عملی کے تحت کام کر رہی ہے، ہماری آبادی کا زیادہ حصہ نوجوانوں پر مشتمل ہے، ہم ان کی صلاحیتوں کو بروئے کار لا کر زرعی شعبہ کی ترقی میں مزید اضافہ کر سکتے ہیں، موجودہ حکومت کے اصلاحی اقدام کی وجہ سے ہم نے بڑی فصلوں کی ریکارڈ پیداوار حاصل کی ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو یہاں ایم این ایس زرعی یونیورسٹی ملتان، ہنز سیڈل فائونڈیشن پاکستان اور سینٹر فار گلوبل اینڈ سٹرٹیجک سٹڈیز (سی جی ایس ایس) اسلام آباد کے باہمی تعاون سے منعقدہ پاکستان میں فوڈ سکیورٹی کو یقینی بنانے کے لئے منعقدہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان کے پاس زرعی ماہرین اور سائنسدانوں کا ہونا قابل فخر کی بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک زرعی ملک ہے جس کے پاس بہترین آبپاشی کا نظام، ایگرو اکنامک زونز ہیں، ملک میں مجموعی رقبے میں سے ایک چوتھائی حصہ قابل کاشت ہے اور ملک کی کثیر آبادی کا روزگار زرعی شعبہ سے وابستہ ہے، موجودہ حکومت زرعی شعبہ کی ترقی و بہتری کیلئے مؤثر حکمت عملی کے تحت کام کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ زرعی شعبہ میں جدید ٹیکنالوجی کو فروغ وقت کی ضرورت ہے، زرعی شعبہ کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرکے نہ صرف پیداوار میں اضافہ کیا جا سکتا ہے بلکہ اس شعبہ کی برآمدات بھی بڑھائی جا سکتی ہیں۔ اس موقع پر وزیر زراعت پنجاب سید حسین جہانیاں گردیزی نے کہا کہ موجودہ حکومت نے غذائی استحکام کو یقینی بنانے اور فی ایکڑ پیداوار بڑھانے کے لئے گزشتہ تین برسوں میں 45 ارب روپے کے بلا سود قرضہ جات فراہم کئے تاکہ کاشتکار بروقت زرعی مداخل خرید کر سکیں، کسانوں کو تصدیق شدہ بیجوں اور جدید زرعی مشینری کی فراہمی پر 4 ارب 40 کروڑ روپے کی سبسڈی فراہم کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے کسانوں کوزرعی اجناس کی بہتر قیمت یقینی بنانے کے لئے موثر اقدامات بھی کئے ہیں اور گزشتہ برس گندم کی 1800 روپے اور گنے کی200 روپے سے زیادہ فی40 کلوگرام امدادی قیمت کو یقینی بنایا گیا ہے۔ کسانوں کی آمدن اور منافع میں اضافہ کے لئے پنجاب ایگریکلچرل مارکیٹنگ ریگولیٹری اتھارٹی (پامرا) کے تحت 146نئی منڈیوں کی رجسٹریشن کا عمل مکمل کیا گیا ہے جبکہ صوبہ کی105 زرعی منڈیوں میں وزیر اعلی پنجاب کی ہدایت پر کسان پلیٹ فارم کا قیام عمل میں لایا گیا ہے جہاں کسان مڈل مین کے بغیربراہ راست اپنی اجناس کو فروخت کر رہے ہیں۔ کانفرنس میں خطاب کے دوران صوبائی وزیر زراعت نے کہا کہ پاکستان میں پانی کی کمی کی وجہ سے بھی فصلوں کی فی ایکڑ پیداوار میں کمی واقع ہوتی ہے۔

آخر میں صوبائی وزیر زراعت پنجاب نے اس کانفرنس کے منتظمین کو خراجِ تحسین پیش کیا۔ قبل ازیں کانفرنس سے سابقہ وفاقی سیکرٹری انفارمیشن و براڈکاسٹنگ/وائس پریذیڈنٹ سینٹر فار گلوبل اینڈ سٹرٹیجک سٹڈیز اشفاق احمد خان گوندل، ہنز سیڈل فاونڈیشن کے نمائندہ ڈاکٹر سٹیفین کوڈیلا اور وائس چانسلر ایم این ایس زرعی یونیورسٹی ملتان ڈاکٹر آصف علی سمیت دوسرے مقررین نے بھی خطاب کیا۔ کانفرنس میں ٹیکنیکل سیشن بھی ہوئے جس میں مقررین نے فوڈ سیکیورٹی کی صورتحال کا جائزہ پیش کیا۔