وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر کی زیر صدارت ایف بی آر پالیسی بورڈ کا پہلا اجلاس

67
APP36-13 ISLAMABAD: February 13 - Federal Minister for Finance, Asad Umar chairing the first meeting of the FBR Policy Board at FBR headquarter. APP

اسلام آباد ۔ 13 فروری (اے پی پی) فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) پالیسی بورڈ کا پہلا اجلاس بدھ کو وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ وزیر خزانہ پالیسی بورڈ کے چیئرمین جبکہ وفاقی وزراءبرائے تجارت، ٹیکسٹائل، صنعت و نجکاری، سینیٹ و قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹیاں برائے خزانہ و ریونیو کے چیئرمین بورڈ کے ممبران میں شامل ہوں گے۔ چیئرمین ایف بی آر بورڈ کے سیکرٹری ہوں گے۔ دیگر نامزد ممبران میں عبدالرزاق داﺅد، حماد اظہر، سینیٹر کودا بابر، سید جاوید، عثمان یوسف مبین اور عبداللہ یوسف شامل ہیں۔ چیئرمین ایف بی آر نے اجلاس کو ایف بی آر کے کام اور بالخصوص کارکردگی بہتر بنانے کے لئے کئے گئے حالیہ اقدامات کے بارے میں بریفنگ دی۔ انہوں نے ٹیکس پالیسی اور انتظامیہ کو علیحدہ کرنے، ایف بی آر کے ٹرانسفارمیشن پلان کے مسودہ، ڈبل ٹیکسیشن سے گریز کے معاہدہ کی توثیق، بیرون ملک ظاہر شدہ اثاثوں سے زائد رکھنے والے ایک لاکھ 52 ہزار 201 پاکستانی شہریوں، ریٹیلرز کو ایف بی آر کے ساتھ منسلک کرنے، 6 ہزار 451 صاحب حیثیت نان فائلرز کو نوٹسز کے اجرائ، بیرون ملک غیر ظاہر شدہ 4 ہزار 961 پراپرٹیز کی نشاندہی اور دیگر متعلقہ امور کے بارے میں پالیسی بورڈ کو آگاہ کیا گیا۔ بورڈ کے تمام ممبران نے طویل عرصہ بعد پالیسی بورڈ تشکیل دینے پر وزیر خزانہ کو مبارکباد دی اور ٹیکس کے نظام میں بہتری کیلئے غیر حکومتی ممبران سے مشاورت کے سلسلہ میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے مو¿قف کا خیرمقدم کیا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف سے ایف بی آر کے قوانین کا جائزہ لینے کیلئے کہا جائے گا۔ اسی طرح وزیر خزانہ نے نادرا کے ڈیٹا کی بنیاد پر ٹیکس کے دائرہ کو وسعت دینے کی تجاویز پر کام شروع جبکہ ایف بی آر کے آڈٹ و انسپکشن کے نظام کے بارے میں تفصیلی پریذنٹیشن پیش کرنے کی ہدایت کی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پالیسی بورڈ کا اگلا اجلاس مارچ کے وسط میں ہو گا۔