وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر کی زیر صدارت 9ویں قومی مالیاتی کمیشن کا پہلا اجلاس

78
APP73-06 ISLAMABAD: February 06 – Finance Minister Asad Umar chairing a meeting of NFC. APP

اسلام آباد ۔ 6 فروری (اے پی پی) 9ویں قومی مالیاتی کمیشن (این ایف سی) کا پہلا اجلاس بدھ کو وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، صوبائی وزیر خزانہ پنجاب مخدوم ہاشمی جوان بخت، وزیر خزانہ خیبرپختونخوا تیمور سلیم خان جھگڑا، وفاقی سیکرٹری خزانہ، صوبائی ممبران، صوبائی سیکرٹریز خزانہ اور وفاقی وزارت خزانہ کے سینئر حکام نے بھی شرکت کی۔ اس موقع پر وفاقی وزیر نے اجلاس کے شرکاءکا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ این ایف سی کو آئین کے تحت وفاق اور صوبوں کے مابین مالیاتی وسائل کی منصفانہ تقسیم کی ذمہ داری سونپی گئی ہے، اس لحاظ سے کمیشن کا کردار بہت اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ این ایف سی کو وسائل کی تقسیم کے علاوہ وفاق اور اس کی اکائیوں کیلئے پائیدار مالیاتی ڈھانچہ کی تیاری سے متعلق امور بھی طے کرنے چاہئیں۔ اس کے علاوہ این ایف سی کیلئے سماجی ترقی و تخفیف غربت کے چیلنجز پر قابو پانے کے ساتھ ساتھ اقتصادی ترقی کے مواقع کو عام عوام کی فلاح کیلئے تیزی سے بروئے کار لانے کے تناظر میں نجی شعبہ کو سہولت کی فراہمی اہمیت کی حامل ہو گی۔ اس موقع پر وفاقی سیکرٹری خزانہ نے این ایف سی ایوارڈ کی تاریخ اور وفاقی حکومت کی موجودہ مالی صورتحال کے بارے میں تفصیلی پریزنٹیشن دی۔ صوبائی وزراءو سیکرٹریز برائے خزانہ نے اجلاس کو اپنے اپنے صوبوں کے مالی حالات کے بارے میں آگاہ کیا اور مختلف شعبوں میں وسائل کی کمی کے باعث درپیش مسائل کو اجاگر کیا۔ اجلاس میں پنشن ادائیگیوں، فاٹا کیلئے فنڈ کی تخصیص اور اعداد و شمار کے تبادلہ کے بارے میں بہتر رابطہ کاری کی ضرورت کو بھی اجاگر کیا گیا۔ اس موقع پر فنڈز کی منتقلی کے ساتھ ساتھ محصولات وصولی کے مستقبل کے ممکنہ طریقوں کے بارے میں سفارشات بھی زیر غور آئیں۔ بلوچستان کے نمائندہ نے صوبہ کو درپیش مالی مسائل کے علاوہ بین الصوبائی تعاون و حمایت کے ذریعے صوبہ میں ہونے والی پیشرفت سے آگاہ کیا۔ خیبرپختونخوا کی جانب سے اجلاس میں پن بجلی کے منافع اور ملازمین کی ریٹائرمنٹ پر مراعات کی ادائیگی میں مالی مشکلات کو اجاگر کیا گیا۔ سیکرٹری خزانہ پنجاب نے معلومات کے بروقت تبادلہ کیلئے وفاق اور صوبائی محکموں کے درمیان بہتر رابطہ کاری کی ضرورت پر زور دیا۔ اس موقع پر صوبہ سندھ کے نمائندہ نے ”سَٹریٹ ٹرانسفر“ کی مد میں کم فنڈز کی منتقلی کا معاملہ اٹھایا اور سفارش کی کہ اس معاملہ پر اعداد و شمار صوبوں کے ساتھ شیئر کئے جائیں۔ اجلاس کے شرکاءنے فنڈز کے عمودی اور متوازی انتقال اور علاقائی تفریق ختم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ اجلاس میں چیئرمین ایف بی آر نے رواں مالی سال کے دوران ریونیو وصولی کی صورتحال کے بارے میں بریفنگ دی۔ اجلاس کے شرکاءنے رائے دی کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے وسائل کم ہیں اور سماجی و اقتصادی ترقی سمیت مختلف اخراجات کو پورا کرنے کیلئے اضافی ریونیو کی ضرورت ہے۔ اجلاس میں 6 ذیلی گروپس تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا جو میکرو اکنامک فریم ورک، وفاق اور اکائیوں کے مابین قابل تقسیم محاصل کی عمودی تقسیم، صوبوں کے مابین وسائل کی متوازی تقسیم، سٹریٹ ٹرانسفر، کاروبار میں سہولت کیلئے ٹیکس کے طریقہ کار اور ادائیگیوں کے نظام کو سہل بنانے اور فاٹا کی خیبرپختونخوا میں شمولیت سے متعلق امور پر تجاویز و سفارشات پیش کریں گے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ این ایف سی کا اگلا اجلاس 6 ہفتے بعد لاہور میں ہو گا۔ وزارت خزانہ میں این ایف سی سیکرٹریٹ ذیلی گروپوں کے مابین بہتر رابطہ کاری کا کردار ادا کرے گا۔ اجلاس میں وفاقی وزیر خزانہ کی جانب سے آئی ایم ایف کے ساتھ وسط مدتی مالیاتی اہداف سے متعلق مذاکراتی عمل میں صوبوں کی شمولیت کی تجویز سے اتفاق کیا گیا۔ وزیر خزانہ نے تمام ممبران پر زور دیا کہ وہ مستقبل میں نئے این ایف سی ایوارڈ کی تشکیل میں بھرپور کردار ادا کریں۔