اسلام آباد ۔ 15 اپریل (اے پی پی) وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا ہے کہ قومی اسمبلی کے قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ معاہدے کے مسودے اوراس حوالہ سے تفصیلات سے آگاہ کیا جائے گا، آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کی صورت میں پاکستان کو چھ سے لیکر 8 ارب ڈالر کی امداد ملی گی، فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی ٹیم مئی میں پاکستان کا دورہ کریں گی، معیشیت کو ریسکیو کرلیا ہے اب اقتصادی استحکام کے مرحلے میں ہیں، اقتصادی سلوڈا¶ن کے علاوہ معیشیت کو پائیداربنیادوں پراستوارکرنے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے۔ انہوں نے یہ بات قومی اسمبلی کے قائمہ کمیٹی برائے خزانہ واقتصادی امور کے اجلاس کو بریفنگ اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔کمیٹی کا اجلاس پیر کوچئیرمیں کمیٹی فیاض اللہ کی زیرصدارت پارلیمنٹ ہا¶س میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں کمیٹی کے ارکان کے علاوہ ایف پی سی سی آئی اورپاکستان بلڈرز ایسوسی ایشن کے نمائندوں اوروزارت خزانہ وذیلی ومنسلک اداروں کے ارکان نے شرکت کی۔وزیرخزانہ نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ معاہدے کے مسودے اوراس حوالے سے تمام تفصیلات سے کمیٹی کو آگاہ کیا جائیگا۔ انہوں نے کہاکہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ کرنے سے پاکستان کو 6 سے لیکر 8ارب ڈالر ملیں گے ، اس کے ساتھ ساتھ عالمی بنک، ایشیائی ترقیاتی بنک اوردیگر عالمی مالیاتی اداروں کی جانب سے بھی پاکستان کے ساتھ تعاون میں تیزی آئیگی، امید ہے کہ اس سے پاکستان میں سرمایہ کاری میں بھی اضافہ ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کی جانب سے اٹھائے جانیوالے اقدامات کی تفصیلات فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کوفراہم کی جارہی ہے، ایف اے ٹی ایف کی ٹیم مئی میں پاکستان کادورہ کرے گی۔ وزیرخزانہ نے کمیٹی کو اقتصادی استحکام اورملکی معیشیت کو پائیداربنیادوں پراستوارکرنے کے ضمن میں حکومتی اقدامات سے بھی آگاہ کیا اورکہاکہ وسط مدتی اقتصادی فریم ورک کا اجراءکردیا گیا ہے جو ملک میں پائیدار بنیادوں پر معیشت کو استوار کرنے میں کلیدی کردار ادا کرے گا، یہ اقدام معاشی استحکام کی منزل کے حصول کیلئے کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے مشکل وقت میں اقتدار سنبھالا، ہمیں ادائیگیوں میں توازن کا مسئلہ درپیش تھا، برآمدات کم اور درآمدات زیادہ تھیں، حکومت نے فوری نوعیت کے اقدامات کئے اور معیشت کو ریسکیو کیا، اب ہم استحکام کے مرحلہ میں ہیں، مہنگائی، حسابات جاریہ کا خسارہ اور دیگر اقتصادی مسائل ورثہ میں ملے ہیں لیکن ان مسائل کا پائیدار بنیادوں پر حل نکالا جا رہا ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ وہ خود تمام چیمبروں میں گئے ہیں اور تمام سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی ہے، ملکی اقتصادی حالت کو بہتر بنانے کیلئے سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کا سلسلہ مستقبل میں بھی جاری رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت اقتصادی سلو ڈاﺅن کے علاوہ ہمارے پاس کوئی دوسرا آپشن نہیں ہے، ہم مشکل دور سے گزر کر آئے ہیں، اب ہم استحکام کے فیز میں ہیں، اگر استحکام کے مرحلہ کو ہم مختصر کریں گے تو پائیدار استحکام کی منزل حاصل نہیں کر پائیں گے، مشکل وقت جلد دور ہو گا۔ بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ بجلی کی قیمتوں میں کوئی اضافہ نہیں کیا جا رہا اور نہ ہی اس حوالہ سے کوئی تجویز زیر غور ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ میں صوبوں کو ساتھ لے کر چلیں گے، این ایف سی اور دیگر امور میں صوبوں کے ساتھ مشاورت کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ معاہدہ کے نتیجہ میں پاکستان کو نہ صرف 6 سے 8 ارب ڈالر ملیں گے بلکہ عالمی بینک، ایشیائی ترقیاتی بینک اور دیگر مالیاتی اداروں کی جانب سے پاکستان کے ساتھ امداد اور تعاون میں اضافہ کا راستہ بھی کھلے گا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ بہت جلد ایک بانڈ بھی لانچ کیا جا رہا ہے۔ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس میں بھارتی ممبر سے متعلق سوال کے جواب میں وزیر خزانہ نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف کے حکام نے یقین دہانی کرائی ہے کہ شفاف انداز میں پاکستان کے کیس کا جائزہ لیا جائے گا۔ وزیر مملکت برائے محصولات حماد اظہر نے اس موقع پر کہا کہ چھوٹے کاروباریوں اور دکانداروں کیلئے نئی سکیم لائی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فنشنگ گڈز پر ٹیرف کا تعین کیا جا رہا ہے۔