وفاقی وزیر خزانہ و ریونیو سینیٹر محمد اورنگزیب کی زیر صدارت کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس

199
وفاقی وزیر خزانہ و ریونیو سینیٹر محمد اورنگزیب کی زیر صدارت کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس
وفاقی وزیر خزانہ و ریونیو سینیٹر محمد اورنگزیب کی زیر صدارت کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس

اسلام آباد۔11اکتوبر (اے پی پی):وفاقی وزیر خزانہ اور ریونیو سینیٹر محمد اورنگزیب کی زیر صدارت جمعہ کو کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں وزیر برائے صنعت و پیداوار رانا تنویر حسین، وزیر بجلی سردار اویس احمد خان لغاری، وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ، وزیر مملکت برائے خزانہ و محصولات علی پرویز ملک، گورنر سندھ ، بینک آف پاکستان ، سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کے چیئرمین، وفاقی سیکرٹریز اور متعلقہ وزارتوں اور ڈویژنوں کے سینئر افسران نے شرکت کی۔

ای سی سی نے وزارت صنعت و پیداوار کی طرف سے پیش کی گئی سمری پر بحث کی جس میں مجوزہ اور جاری برآمدات کی ضروریات کو پورا کرنے کے بعد بھی 5 لاکھ میٹرک ٹن چینی کی مزید برآمدات کے لئے اجازت طلب کی گئی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ صوبوں اور ایف بی آر کے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق 30 ستمبر 2024 تک چینی کا موجودہ ذخیرہ 2.054 ملین میٹرک ٹن تھا جبکہ موجودہ کرشنگ سال 24۔2023 کے آخری دس ماہ کے دوران مجموعی کھپت 5.456 ملین میٹرک ٹن رہی۔

اگلے 2 مہینوں میں متوقع آف ٹیک تقریباً 0.900 ملین میٹرک ٹن تک رہنے کا امکان ہے (ایف بی آر نے ستمبر کے لیے آف ٹیک کی رپورٹ کی بنیاد پر یعنی 0.450 ملین میٹرک ٹن ہے)۔ای سی سی کے سابق ​​فیصلوں کے مطابق 0.140 ملین میٹرک ٹن کی مقدار کو ابھی برآمد کرنے کے بعد 30 نومبر 2024 تک باقی متوقع سٹاک 1.014 ملین میٹرک ٹن ہو جائے گا۔ اسی طرح، ایک ماہ کے آف ٹیک یعنی 0.450 ملین میٹرک ٹن کو سٹریٹجک ریزرو کے طور پر مختص کرنے کے بعد ، 0.564 ملین میٹرک ٹن کا فاضل ابھی بھی دستیاب رہے گا۔

ای سی سی نے اس تجویز پر تفصیلی بحث کی اور متعلقہ سٹیک ہولڈرز اور وزارتوں کی سفارشات کی روشنی میں 0.500 ملین میٹرک ٹن اضافی چینی برآمد کرنے کی تجویز کو انہی شرائط و ضوابط کے ساتھ منظور کیا جس کی ای سی سی نے 20 تاریخ کو اپنے فیصلے میں اجازت دی تھی۔

یہ اجازت پی ایس ایم اے کی جانب سے اس معاہدے کی فراہمی سے مشروط ہوگی کہ ان کی ملیں اگلے فصل سال کے لئے 21 نومبر 2024 تک پیداوار شروع کر دیں گی اور کسی بھی غیر تعمیل شدہ مل کا برآمدی کوٹہ منسوخ کر دیا جائے گا۔ برآمد کنندگان اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ کنسائنمنٹس کو کوٹہ مختص کرنے کے 90 دنوں کے اندر متعلقہ کین کمشنرز کے ذریعے بھیج دیا جائے اوریہ اجازت ایس اے بی کسی بھی وقت مقامی مارکیٹ کے استحکام اور خوردہ قیمت کو برقرار رکھنے کے مفاد میں منسوخ کر سکتی ہے۔

ای سی سی نے مزید ہدایت کی کہ کابینہ کمیٹی برائے مانیٹرنگ شوگر ایکسپورٹ جو پہلے ہی کابینہ ڈویژن کے 25 اور 26 جون 2024 اور 13 ستمبر 2024 کے نوٹیفکیشن کے تحت تشکیل دی گئی تھی، چینی کی طلب، رسد اور قیمت کی صورتحال پر کابینہ کو باقاعدگی سے نگرانی اور اپ ڈیٹ کرتی رہے گی۔

ملک میں بشمول 0.500 ایم ایم ٹی چینی کی برآمد کے معاملے میں بھی۔ ای سی سی نے وزارت توانائی (پاور ڈویژن) کی جانب سے پورٹ قاسم الیکٹرک پاور کمپنی (پرائیویٹ) لمیٹڈ کے مرنے والے چینی ملازمین کے لئے معاوضے کے پیکیج کے لئے جمع کرائی گئی سمری پر بھی بحث کی اور اس کی منظوری دی۔