وفاقی وزیر سید فخر امام سے ایف اے او کی کنٹری ڈائریکٹر ریبیکا بیل کی ملاقات ،پاکستان کے زرعی شعبے کی ترقی کے حوالے سے امور پر تفصیلی مشاورت

اسلام آباد۔4جون (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ سید فخر امام سے اقوام متحدہ کے ذیلی ادارہ فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن (ایف اے او) کی کنٹری ڈائریکٹر ریبیکا بیل نے ملاقات کی ہے۔ اسلام آباد میں ہونے والی ملاقات میں زرعی شعبے بالخصوص زرعی اجناس کی ترقی کے حوالے سے امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ وفاقی وزیر سید فخر امام نے کہاکہ صحت مند غذا ہر انسان کی بنیادی ضرورت ہے اور وزارت نیشنل فوڈ سیکورٹی ملک کے زرعی شعبے اور زرعی اجناس کی ترقی کے لئے بہترین اقدامات کر رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ گندم، مکئی، آم اور لیموں کے ساتھ جانوروں کی افزائش کے حوالے سے پاکستان کا دنیا کے بڑے ممالک میں شمار ہوتا ہے اور مستقبل میں کپاس، سویابین ،پھلدار اور نامیاتی کاشتکاری کے حوالے سے پاکستان میں وسیع مواقع موجود ہیں

۔ وفاقی وزیر نے معزز مہمان کو بتایا کہ ملک کے زرعی شعبے کی مجموعی پیداوار میں لائیو سٹاک کا 61فیصد حصہ ہے اس لئے مویشیوں کی صحت مند افزائش کے لئے جانوروں میں پائی جانے والی پاﺅں اور منہ کھر کی بیماریوں پر قابو پانے کے لئے بروقت ویکسین لگانا انتہائی ضروری ہے۔ سید فخر امام نے کپاس کے شعبے کی ترقی کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہاکہ کپاس وہ فصل ہے جس سے چارہ اور خوردنی تیل کے ساتھ دیہی خواتین کو روزگار فراہم کرنے میں مفید ثابت ہوتی ہے۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ انہیں دلی صدمہ پہنچتا ہے جب یہ کہا جاتا ہے کہ کپاس پاکستان کے لئے قیمتی فصل نہیں رہی۔ انہوں نے کہاکہ کپاس کی فصل کی ترقی کے لئے درکار ٹیکنالوجی اور بیماریوں پر قابو پانے کے لئے مناسب انتظامات نہ ہونے کی وجہ سے ہم کپاس کی فصل کے حوصلہ افزاءنتائج حاصل نہیں کر پا رہے۔

وفاقی وزیر نے مزید کہاکہ کپاس کی ترقی کیلئے بہت تحقیقات کی گئی ہیں تاہم اس پر عملدرآمد نہ ہونا صریحاً انتظامی کوتاہی ہے۔ وفاقی وزیر سید فخر نے کہاکہ ہمیں اپنی فصلوں کے معیار برقرار رکھنے پر توجہ دینا ہوگی، ملک میں گنے کی قیمت معیار کے لحاظ سے مقرر ہونی چاہئے کیونکہ پاکستان کے علاوہ دنیا کے دیگر ممالک میں قیمتیں یکساں ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ آج ملک میں دالوں کی پیداوار میں کمی کی باتیں ہو رہی ہیں، ہمیں دالوں کی درآمد نہیں کرنی چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ اس وقت گندم کے 70فیصد بیج گندم و مکئی کی بہتری کے لئے قائم مراکز ”CIMMYT“ میں تیار کئے جاتے ہیں تاہم اس بارے میں یقین سے نہیں کہا جا سکتا کہ آیا یہ بیج معیاری ہیں جبکہ پاکستان کو اس وقت معیاری بیجوں کی ضرورت ہے۔

اس موقع پر ایف اے او کی کنٹری ڈائریکٹر ریبیکا بیل کا کہنا تھا کہ پاکستان میں زرعی شعبے کی ترقی کے لئے قانون سازی اور پالیسیوں میں تبدیلی کے ساتھ ساتھ کسانوں کو ترغیبات اور مالی اعانت جیسے اقدامات کی اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے وفاقی وزیر کو بتایا کہ ان کا ادارہ زرعی شعبے کی ترقی کے لئے بہتر منصوبہ بندی کے لئے اعدادوشمار کی تیاری میں پاکستان کے ادارہ برائے شماریات کو تکنیکی معاونت فراہم کر رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ بیج کے شعبے کی اہم ضروریات اپنی جگہ تاہم بیج ایکٹ میں بائیو ٹیکنالوجی متعارف کرانے اور جانچ پڑتال کو ترجیح دی جانی چاہئے۔

ریبیکا بیل نے زور دیا کہ پاکستان کو بیجوں کی تیاری کے پرانے طریقہ کار کو ترک کرتے ہوئے جدید ٹیکنالوجی پر توجہ دینا ہوگی جبکہ پاکستان میں پیداواری اہداف کے حصول کے لئے جدید اوزاروں اور ٹیکنالوجی کی بھی کمی ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کو زرعی اصلاحات کے لئے فوڈ اصلاحات پر توجہ دینے کی ضرورت ہے جو بہترین طریقہ کار اپنانے اور فوڈ کنٹرول سسٹم متعارف کروا کر ہی ممکن ہے۔