اسلام آباد ۔ 3 اپریل (اے پی پی) وفاقی وزیر صحت عامر محمود کیانی نے کہا ہے کہ حکومت پاکستان کو اس چیز کا ادراک ہے کہ ایک ہنر مند افرادی قوت کے لئے آبادی کا صحت مند ہوناضروری ہے، ہم اس وقت ٹی بی کے سدباب پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں جو پاکستان میں سب سے زیادہ متعدی امراض میں جان لیوا ثابت ہو رہی ہے، نیشنل سٹریٹیجک پلان 2017-20ءمیں ترجیحات کا تعین کیا گیا ہے جس میں ٹی بی کے خاتمے کی حکمت عملی شامل ہے، اس سٹریٹیجی میں 2030ءتک ٹی بی سے پاک پاکستان کا تصور دیاگیا ہے۔ وہ بدھ کو یہاں ٹی بی کی روک تھام کے موضوع پر قومی سیمینار سے خطاب کر رہے تھے۔ سیمینار سے صدر پاکستان عارف علوی، پنجاب اور سندھ کے گورنرز، سفارتکاروں کے علاوہ ماہرین صحت نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ وزیر صحت عامر محمود کیانی نے اپنے خطاب میں کہا کہ وہ ٹی بی سے پاک پاکستان کے مقدس مشن کے لئے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کو اہم سیمینار کی میزبانی پر خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ حکومت ٹی بی کے خاتمے کے لیے پر عزم ہے اور ہم انشاءاللہ پاکستان کو ٹی بی فری بنائےں گے۔ اسلام آباد میں ٹی بی کے علاج کے لیے اےک ماڈل سنٹر قائم کیا گیا ہے جبکہ اسلام آباد کی کچی آبادیوں میں ٹی بی کی سکریننگ اور ٹیسٹنگ کی جا رہی ہے اور مفت علاج معالجہ کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا حکومت پاکستان کو اس بات کا ادراک ہے ہنر مند افرادی قوت جو کہ ملک کو درپیش چیلنجوں سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتی ہے اس کے لئے صحت مند آبادی کا ہونا ضروری ہے۔ گزشتہ کئی ماہ سے ملک میں صحت کے شعبہ کو درپیش بڑے چیلنجز اور مسائل کاجائزہ لے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ہماری توجہ ٹی بی کے خاتمے پر مرکوز ہے جوکہ پاکستان میں متعدی امراض میں سب سے زیادہ اموات کا سبب بنتی ہے۔ وزارت قومی صحت ٹی بی کی روک تھام کے لےے مربوط حکمت عملی اپنا رہی ہے ۔ انہوں نے بتایاکہ اس کے ساتھ ساتھ قومی سٹریٹجک پلان 2017-20ءحکومت کی طرف سے اس کی ترجیحات کو عیاں کرتی ہے جس کی روشنی میں ٹی بی کے خاتمے کی حکمت عملی مرتب کی گئی ہے جوکہ 2030ءتک پاکستان کو ٹی بی سے پاک کرنے کے لئے کلیدی کردار ادا کرے گی۔ انہوں نے کہاکہ ٹی بی کے خاتمے کے اقدامات کے لئے گڈ گورننس اعلیٰ معیار کی خدمات کی فراہمی، شفافیت اور احتساب کے ساتھ کرنا ہو گی۔ انہوں نے کہاکہ اقوام متحدہ کے ٹی بی کے حوالے سے اعلیٰ سطحی اجلاس کے اعلامیے کی پاکستان نے توثیق کی ہے اور پاکستان اس پر سختی سے عمل پیرا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹی بی کے خاتمے کے اقدام پر کامیابی سے عملدرآمد کے لئے ایک مو¿ثر رابطے اور صوبائی محکمہ صحت کے ساتھ تعاون کے ساتھ ساتھ دیگر صوبائی اور ضلعی سطح پر دیگر سماجی شعبوں کے ساتھ مو¿ثر تعلق کی بھی ضرورت ہے۔