وفاقی وزیر صنعت و پیداوار سید مرتضیٰ محمود سے پاکستان کٹلری ایسوسی ایشن کے وفد کی ملاقات

اسلام آباد۔25مئی (اے پی پی):وفاقی وزیر صنعت و پیداوار سید مرتضیٰ محمود سے پاکستان کٹلری ایسوسی ایشن وزیرآباد کے وفد نے جمعرات کو یہاں ملاقات کی۔ وفد کی قیادت ایسوسی ایشن کے چیئرمین شکیل اعظم کر رہے تھے۔ وفد سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے یقین دہانی کرائی کہ کٹلری انسٹیٹیوٹ آف پاکستان کو ٹیکنالوجی اپ گریڈیشن اینڈ سکل ڈویلپمنٹ کمپنی کے ذریعے آئندہ 6 سے 8 ماہ کے اندر دوبارہ فعال کر دیا جائے گا تاکہ انڈسٹری کی مدد کی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ برطانیہ کو برآمدات بڑھانے کے لیے صنعت کو مطلوبہ سرٹیفیکیشن اور تربیت کی فراہمی سمیت ہرممکن تعاون کیا جائے گا۔

انہوں نے وفد سے کہا کہ وہ یورپی یونین اور سعودی عرب میں گوداموں کے قیام کے لیے تعاون حاصل کرنے کے لیے ایک قابل عمل منصوبہ پیش کریں۔وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ کٹلری کی صنعت کو خام مال کی دستیابی کا مسئلہ سٹیل مینوفیکچررز کے آنے والے اجلاس میں حل کیا جائے گا، نیشنل پروڈکٹیوٹی آرگنائزیشن دکانوں کے فلورزکو ترتیب دینے اور صنعت کے عمومی انتظامی طریقوں کو بہتر بنانے کے لیے ماہرین فراہم کرے گی۔

وفاقی وزیر کو کٹلری سیکٹر کی مسابقت کو بڑھانے کے لیے انجینئرنگ ڈویلپمنٹ بورڈ اور پاکستان بزنس کونسل کی طرف سے مشترکہ طور پر کرائے جانے والے مطالعاتی جائزہ کےبارے میں بھی بتایا گیا۔مطالعہ کا مقصد لٹریچر کا تفصیلی جائزہ لینے اور کٹلری انڈسٹری کے ممبران سے مشاورت کے بعد پالیسی سفارشات پیش کرنا تھا۔قبل ازیں وفاقی وزیر کو کٹلری کی صنعت کو مقامی اور بین الاقوامی سطح پر درپیش مسائل کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔

وفاقی وزیر کو بتایا گیا کہ مینوئل پراسیس اور مینوفیکچرنگ یونٹس میں ٹیکنالوجی کی کم سطح، اعلیٰ معیار کے مقامی خام مال (سٹین لیس سٹیل) کی عدم دستیابی اور درآمدات پر انحصار، لیزر شارپننگ تکنیک کی عدم دستیابی اور دستی طریقوں پر انحصار اس صنعت کے فروغ میں رکاوٹ ہیں ۔

اس کے علاوہ لیکویڈیٹی اور ورکنگ کیپیٹل کے مسائل ،فروخت کے طریقہ کار میں تاخیر، ہنر مند لیبر کی کمی، سبسڈی یافتہ فنانسنگ سکیموں کا عدم استعمال، مارکیٹنگ کی کوششوں کا فقدان یعنی صنعت کی نئی منڈیوں میں قدم رکھنے سے ہچکچاہٹ اور غیر روایتی منڈیوں میں ایل سی کی منظوری میں بینکوں کی ہچکچاہٹ، برانڈنگ کی عدم موجودگی کی وجہ سے مسائل، برآمد شدہ مصنوعات پر ’’میڈ اِن پاکستان‘‘ کی مہریں لگانا، سیرامکس میٹریل کی عدم دستیابی، بجلی پر ٹیکس کی بلند شرح اور سٹیل کے سکریپ پر زیادہ ریگولیٹری ڈیوٹی صنعت کے پھلنے پھولنے اور فروغ میں اہم رکاوٹیں ہیں۔

وفاقی وزیر نے وفد کو یقین دلایا کہ ان کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے گا اور مستقبل میں ان کے ساتھ اس طرح کی بات چیت، ان کی تجاویز اور کوششوں سے صنعت کی صورتحال کو بہتر بنایا جائے گا جس کے مثبت نتائج سامنے آئیں گے۔