وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال کی رہنمائی میں ساتویں زرعی مردم شماری کا آغاز

181

اسلام آباد۔1جنوری (اے پی پی):زرعی شعبہ کی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے منصوبہ بندی کمیشن پاکستان نے وفاقی وزیر پروفیسر احسن اقبال کی رہنمائی میں ساتویں زرعی مردم شماری کا آغاز کر دیا ہے جو اقتصادی اصلاحات اور ڈیٹا پر مبنی پالیسی سازی کے حوالے سے ایک سنگ میل ثابت ہوگا۔2047 تک 3 ٹریلین ڈالر کی معیشت کے ہدف کے لیے فائیو ایز فریم ورک کے تحت اڑان پاکستان پروگرام کے آغاز کے بعد حکومت ساتویں زراعت شماری کو اپنی اہم ترجیحات میں شامل کر رہی ہے۔وزیرِ اعظم کے وژن” گرین پاکستان -پائیدار مستقبل ” کو مدنظر رکھتے ہوئے وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال کی رہنمائی میں پاکستان ادارہ شماریات نے ملک بھر میں ساتویں زراعت شماری ” Integrated Digital Count” کے فیلڈ آپریشنز کا افتتاح کیا ہے۔

ترجمان ادارہ برائے شماریات پاکستان (پی بی ایس) کی جانب سے بدھ کو جاری اعلامیہ کے مطابق پاکستان نے غذائی تحفظ کو بہتر بنانے اور زراعت کو مستحکم کرنے کے لیے ساتویں زراعت شماری کا آغاز کر دیا ہے جس کے تحت فیلڈ آپریشن یکم جنوری سے شروع ہو گا اور پورے ملک میں 10 فروری تک جاری رہے گا۔ وفاقی وزیر پروفیسر احسن اقبال نے باخبر پالیسی سازی کے لیے تاریخی ڈیجیٹل زراعت شماری کا آغاز کیا ہے۔زراعت میں ڈیجیٹل انقلاب جی آئی ایس ٹیکنالوجی پاکستان کی سب سے بڑی زراعت شماری کو فعال بنائے گی۔پی بی ایس کی جانب سے مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان کی انقلابی ڈیجیٹل زراعت شماری کے لیے 7,686 شمار کنندگان کی تربیت مکمل کی گئی۔

محمد سرور گوندل (ستارہ امتیاز) ممبر (SS/RM) اور فوکل پرسن زراعت شماری نے قومی زرعی ڈیٹا اکٹھا کرنے میں پی بی ایس کے اہم کردار کو اجاگر کرتے ہوئے کہا ہے کہ جو زراعت شماری ملک بھر میں پالیسی سازی اور کسانوں کی معاونت کے لیے اہم معلومات فراہم کرے گی۔انہوں نے کہا کہ پروفیسر احسن اقبال نے پاکستان کے کسانوں کو بااختیار بنانے اور زراعت کو ترقی دینے کے لیے وفاقی تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔محمد سرور گوندل نے موثر پالیسی سازی کے لیے قابل اعتماد زرعی ڈیٹا کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی ڈیجیٹل زراعت شماری ڈیٹا پر مبنی کاشتکاری کے جدید حل کی راہ ہموار کرے گی۔ساتویں زراعت شماری کے فیلڈ آپریشنز کا آغاز جی آئی ایس ڈیش بورڈز اور جدید ڈیجیٹل ٹولز کے ساتھ شروع کر دیا گیا ہے۔ پی بی ایس نے اپنے اعلامیہ میں کہا ہے کہ وزیر اعظم پاکستان کے وژن "گرین پاکستان -پائیدار مستقبل” کو مدنظر رکھتے ہوئے

وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال کی رہنمائی میں پاکستان ادارہ شماریات کی جانب سے بدھ کو یہاں ملک بھر میں ساتویں زراعت شماری کے فیلڈ آپریشنز کا افتتاح کیا گیا۔ تقریب وزارت منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات کے آڈیٹوریم میں منعقد ہوئی۔ اس موقع پر وفاقی وزیر نے ایک جدید ڈیش بورڈ کی رونمائی کی جو زراعت شماری کی پیشرفت اور ڈیٹا کے تجزیے کو حقیقی وقت میں مانیٹر کرنے کی سہولت فراہم کرے گا۔ قبل ازیں تقریب کے آغاز پر پاکستان ادارہ شماریات کے محمد سرور گوندل (ستارہ امتیاز)، ممبر (SS/RM) اور فوکل پرسن زراعت شماری نے وزیر پروفیسر احسن اقبال اور دیگر معزز مہمانوں کا پرتپاک استقبال کیا۔ انہوں نے زرعی شعبے کو مستحکم کرنے والے فیصلوں کی رہنمائی کے لیے بروقت اور قابل اعتماد ڈیٹا فراہم کرنے میں پی بی ایس کی پختہ عزم کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ 34 علاقائی اور 125 ضلعی دفاتر کے نیٹ ورک کے ذریعے

پاکستان ادارہ شماریات نے قومی سطح پر اہم منصوبوں کی تکمیل میں نمایاں کردار ادا کیا ہے جن میں جنوبی ایشیا کی سب سے بڑی ڈیجیٹل مردم شماری 2023 بھی شامل ہے جس میں 250 ملین افراد کی گنتی اور 40 ملین عمارتوں کو جیو ٹیگ کیا گیا۔ انہوں نے پاکستان کی معیشت میں زرعی شعبے کے اہم کردار کو بھی اجاگر کیا اور کہا کہ یہ شعبہ جی ڈی پی میں 24 فیصد کا حصہ دار ہے اور اس میں لائیو اسٹاک ایک کلیدی محرک کے طور پر کام کرتا ہے۔ محمد سرور گوندل نے گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر سمیت پورے پاکستان میں اس زراعت شماری کے انعقاد میں ادارہ کے اہم کردار پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ تاخیر کے باوجود ادارہ شماریات نے اقوام متحدہ کے فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن (یو این ایف اے او) کے مقرر کردہ بین الاقوامی معیارات کے مطابق زراعت، لائیو سٹاک اور مشینری کے شعبوں کا احاطہ کرنے کے لیے ایک مربوط ڈیجیٹل طریقہ اختیار کیا ہے۔

یہ زراعت شماری ڈیٹا کی درستگی اور معیار کو بہتر بنانے کے لیے جی آئی ایس ٹیکنالوجی اور ڈیجیٹل ٹولز کا بھرپور استعمال کرے گی۔انہوں نے اس اقدام کی کامیابی کو ممکن بنانے میں محکمہ زراعت توسیع، کراپ رپورٹنگ سروس، محکمہ لائیو سٹاک اینڈ ڈیری ڈویلپمنٹ اور محکمہ مال کے تعاون کو بھی سراہا۔ انہوں نے قومی زرعی پیداوار میں مختلف صوبوں کی اہم شراکت پر بھی روشنی ڈالی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان بھر میں 7,686 شمار کنندگان اور سپروائزرز کو ڈیٹا اکٹھا کرنے کے لیے تربیت دی گئی ہے۔ یکم جنوری سے 10 فروری 2025 کے دوران ڈیجیٹل طریقے سے اہم زرعی ڈیٹا جمع کیا جائے گا۔ حاصل کردہ ڈیٹا غذائی عدم تحفظ کے مسائل حل کرنے اور پاکستان کی زرعی پیداوار کو بڑھانے کے لیے پالیسیوں کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرے گا۔ یہ زراعت شماری، وفاقی اور صوبائی حکومتوں، تعلیمی اداروں اور متعلقہ محکموں کے تعاون سے ملک بھر میں زراعت کو مضبوط بنانے کے لیے ثبوت پر مبنی پالیسیوں کی بنیاد فراہم کرے گی۔

تقریب میں وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال کی موجودگی میں ساتویں زراعت شماری کے فیلڈ آپریشنز کا باضابطہ آغاز کیا گیا اور جی آئی ایس مانیٹرنگ ڈیش بورڈز کا بھی افتتاح کیا۔ وفاقی وزیر نے ڈیجیٹل ٹولز کے ذریعےدرست اعداد و شمار جمع کرنے اور کارکردگی کو بہتر بنانے کی اہمیت پر زور دیا اور شمار کنندگان میں ٹیبلٹس بھی تقسیم کیے۔ افتتاحی تقریب سے خطاب میں پروفیسر احسن اقبال نے پاکستان کے کسانوں کو بااختیار بنانے اور پائیدار زرعی ترقی کے فروغ میں زراعت شماری کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ زراعت پاکستان کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے جو جی ڈی پی، برآمدات اور قومی روزگار میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس زراعت شماری سے جمع شدہ ڈیٹا پالیسیوں کی تشکیل میں کلیدی کردار ادا کرے گا جو وسائل کی منصفانہ تقسیم، فصلوں کے نمونوں اور غذائی تحفظ جیسے اہم چیلنجوں کا مقابلہ کرنے میں مددگار ثابت ہو گا۔

پروفیسر احسن اقبال نے مزید اس بات پر زور دیا کہ یہ اعداد و شمار زراعت سے وابستہ افراد کو سہولت فراہم کریں گے اور پیداواری صلاحیت میں اضافے کے ساتھ ساتھ کسانوں کی فلاح و بہبود کے لیے اقدامات کی حوصلہ افزائی بھی کریں گے۔ انہوں نے وفاقی حکومت کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ یقینی بنائےجائے گا کہ پاکستان بھر کے کسانوں کو پائیدار ترقی کے لیے ضروری وسائل اور معاونت فراہم کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ترقی کے لیے مستقل اور پائیدار پالیسیاں ناگزیر ہیں اور ملک سیاسی عدم استحکام کے باعث پالیسیوں کے تسلسل میں خلل کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے ساتویں زراعت شماری کو معاشی اصلاحات اور ڈیٹا پر مبنی پالیسی سازی کی جانب ایک اہم سنگ میل قرار دیا۔وفاقی وزیر نے جی آئی ایس ٹیکنالوجی اور ڈیجیٹل ٹولز کے استعمال کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ یہ ڈیٹا جمع کرنے اور تجزیے کے عمل کو آسان بناتے ہوئے مؤثر وسائل کی تقسیم اور اہدافی اقدامات کو یقینی بنائے گا۔

انہوں نے پالیسیوں کی تشکیل میں زراعت شماری کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ پالیسیاں غذائی ضروریات کے تحفظ، کسانوں کو بااختیار بنائیں گی اور پاکستان کے زرعی شعبے کی ترقی میں معاون ثابت ہوں گی۔ پروفیسر احسن اقبال نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ وفاقی حکومت صوبائی حکومتوں اور تمام متعلقہ سٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر کاشتکاروں کی زندگی بہتر بنانے اور پاکستان کی زرعی پائیداری کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے۔یہ مشترکہ تعاون پر مبنی اقدام جس میں حکومت اور صنعت کی مختلف کاوشیں شامل ہیں پاکستان کے زرعی شعبے اور کسانوں کے خوشحال مستقبل کو یقینی بنانے میں ایک اہم قدم کی نمائندگی کرتا ہے۔