وفاقی وزیر منصوبہ بندی مخدوم خسرو بختیار کی پریس کانفرنس

186

اسلام آباد ۔ 6 اکتوبر (اے پی پی) وفاقی وزیر منصوبہ بندی مخدوم خسرو بختیار نے کہا ہے کہ چین کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کو نئی بلندیوں پر لے جانا چاہتے ہیں،چین پاکستان اقتصادی راہ داری منصوبہ نہ صرف پاکستان کی ترقی بلکہ اس خطے کے درمیان مربوط رابطوں کا ذریعہ ہو گا اور یہ پاکستان سمیت اس خطے کے ممالک کی معیشت کے لئے ایک موثر پلیٹ فارم بنے گا۔ 2022ءتک پاکستان کی شرح نمو 6فیصد تک ہونے کی توقع ہے، ملتان سکھر موٹروے کا افتتاح نومبر میں متوقع ہے، خصوصی اقتصادی زونز کو گیس اور بجلی کی فراہمی حکومت کی اولین ترجیح ہے، وزیراعظم کے دورہ چین کے موقع پر ایم ایل ون پر باضابطہ بات چیت ہو گی، نومبر میں دونوں ممالک کی جوائنٹ کوارڈینیشن کونسل (جے سی سی)کا اجلاس متوقع ہے۔ سی پیک میں انسانی وسائل کی ترقی اور سائنس و ٹیکنالوجی کو شامل کرنے کی کوشش کریں گے۔ اتوار کو پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مخدوم خسرو بختیار نے کہا کہ گوادر میں 300میگاواٹ بجلی کے منصوبے کا مسئلہ حل ہو گیا ہے، مارچ میں ائرپورٹ کا افتتاح وزیراعظم کریں گے، توانائی سمیت سی پیک کے تمام منصوبے بروقت مکمل ہوں گے،گوادر ماسٹر پلان اور کوسٹل ہائی وے منصوبے کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملکی معیشت استحکام کی جانب گامزن ہے، معیشت کی ترقی کے لئے آنے والے دنوں میں توانائی کی ضرورت ہو گی، عالمی سطح پر مسابقت کے لئے ہمیں سستی بجلی پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم دورہ چین کے دوران 7500میگا واٹ کے حامل بونجی ڈیم کے منصوبے پر بھی بات چیت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ انرجی مکس کی طرف توجہ دے رہے ہیں۔ پن بجلی سستی ترین ہے۔ انہوں نے کہا کہ سٹیل کے شعبہ میں بہتری کے لئے بھی چین کے ساتھ بات چیت ہو گی تا کہ سٹیل کی درآمد میں کمی لائی جا سکے۔ اس کے علاوہ تیل اور گیس کے سیکٹر پر بھی خصوصی توجہ دی جا رہی ہے، مقامی سطح پر ریفائنریز کی استعداد بڑھائی جا رہی ہے،ریفائنری منصوبوں میں بڑے پیمانے پر بیرونی سرمایہ کاری متوقع ہے۔