وفاقی وزیر منصوبہ بندی کا آئندہ ماہ ہونے والی 11 ویں جے سی سی اجلاس کی تیاریوں کا جائزہ

61

اسلام آباد۔26جولائی (اے پی پی):وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے آئندہ ماہ بلائے جانے والے 11 ویں جے سی سی اجلاس کی تیاریوں میں پیش رفت کا جائزہ لیتے ہوئے منگل کو پری جوائنٹ کوآرڈینیشن کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کی۔ سیکرٹری وزارت خارجہ سہیل محمود نے تیسرے بین الاقوامی تعاون اور رابطہ JWG اجلاس کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی۔ اجلاس میں سی پیک کے تحت جاری منصوبوں اور سی پیک کی افغانستان تک توسیع پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

اس بات کی بھی نشاندہی کی گئی کہ سی پیک کے تحت سٹریٹجک اقتصادی تعاون کو مزید گہرا کرنے کے لئے دونوں اطراف کے موضوعاتی تھنک ٹینکس کے درمیان تعاون کی حوصلہ افزائی کی جانی چاہیے۔

اجلاس میں وفاقی وزیر کو ان سرگرمیوں سے بھی آگاہ کیا گیا جن کا منصوبہ قومی اور عالمی سطح پر سی پیک بیانیہ کو فروغ دینے کے لئے ہے۔ پاور ڈویژن نے آئندہ 9ویں JEWG میٹنگ کے ایجنڈے پر روشنی ڈالی جو اگست کے پہلے ہفتے میں منعقد ہوگی۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ 1124 میگاواٹ کوہالہ اور 700.7 میگاواٹ آزاد پتن ایچ پی پیز کے ساتھ ساتھ 1320 میگاواٹ تھر کول پاور پلانٹ کے منصوبے کو جے ای ڈبلیو جی کے اگلے طے شدہ اجلاس میں چینی فریق کے ساتھ اٹھایا جائے گا، تھر کول کی مستقبل کی ترقی کے لیے مشترکہ مطالعہ کو بھی ایجنڈے کا حصہ بنایا گیا ہے۔

وفاقی وزیر نے اس بات پر زور دیا کہ گوادر شہر کے لیے وافر بجلی فراہم کرنے کے لیے اقدامات کیے گئے ہیں اور مستقبل میں گوادر شہر کی ترقی کے لیے قابل تجدید توانائی کے منصوبوں کی ضرورت پر زور دیا۔ انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونیکیشن کی وزارت (IC&T) نے بھی میٹنگ کو آئی ٹی پر آئند ہ ہونے والی دوسری جے ڈبلیو جی JWG کے ایجنڈے کے بارے میں آگاہ کیا جس میں ICT کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی، پالیسی اور ضوابط، انسانی وسائل کی ترقی اور سائبر سکیورٹی پر توجہ دی گئی ہے۔ وفاقی وزیر نے آئی ٹی کے شعبے میں چین کے ساتھ تعاون کی ضرورت پر زور دیا کیونکہ چین مصنوعی ذہانت میں سرفہرست بن کر ابھرا ہے ۔

اجلاس میں آئندہ 11ویں جے سی سی اجلاس کے لئے زراعت اور سماجی و اقتصادی شعبے کے منصوبوں پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ زرعی شعبے میں اس بات پر زور دیا گیا کہ چین کی بڑھتی ہوئی زرعی منڈی پاکستانی برآمدات کے لئے نمایاں صلاحیت فراہم کرتی ہے۔ پاکستان میں زراعت کی جدید کاری اور میکانائزیشن کو سی پیک کے تناظر میں کیا جانا چاہیے، ساتھ ہی ساتھ زرعی ترقی کو قابل بنانے اور دونوں ممالک کے باہمی فائدے کے لئے چینی منڈی تک رسائی کے لئے دیگر اقدامات کیے جائیں۔

نیشنل فوڈ سکیورٹی کے نمائندے کی طرف سے چین کو گوشت کی برآمد میں اہم رکاوٹوں کے طور پر ایف ایم ڈی اور قرنطینہ کے مسائل پر واضح طور پر زور دیا گیا، جس نے چیئر کو بتایا کہ انہیں چینی امداد سے ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جا رہا ہے۔