وفاقی وزیر منصوبہ بندی کی زیر صدارت اجلاس، 5۔ایز فریم ورک پر عملدرآمد کیلئے کوششیں تیز کرنے کا فیصلہ

Federal Minister for Planning
Federal Minister for Planning

اسلام آباد۔14مارچ (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی ترقی و خصوصی اقدامات احسن اقبال کی زیرصدارت اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں 5 ۔ایز فریم ورک پر عملدرآمد کیلئے کوششیں تیز کرنے، اسٹیک ہولڈرز ورکشاپ منعقد کروانے کا فیصلہ کیا گیا ورکشاپ میں ملک بھر سے اکیڈمیہ، پرائیویٹ سیکٹرز سے ایکسپرٹ کو بلانے کا فیصلہ کیا گیا جس میں ان کی تجاویز لی جائیں گی۔ان بات کا فیصلہ جمعرات کو منعقدہ اجلاس میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی نے وزارت کے سینئر افسران سے خطاب میں کیا جس میں وزارت کے اعلی حکام نے شرکت کی۔

واضح رہے کہ گزشتہ دور حکومت میں وزارت منصوبہ بندی نے وفاقی وزیر احسن اقبال کی سربراہی میں 5 ایز فریم ورک مرتب کیا تھا جس کو نیشنل اکنامک کونسل نے منظور کیا تھا۔5 ایز فریم ورک میں ایکسپورٹ انرجی، ایکویٹی، ای پاکستان اور انوائرمنٹ کے شعبے شامل ہیں۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ایک روزہ ورکشاپ میں ملک بھر سے آنے والےماہرین سے تجاویز لی جائیں گی جبکہ 5 ۔ایز فریم ورک پر عملدرآمد کے لیے آئندہ کا لائحہ بھی طے کیا جائے گا۔ تاکہ ان شعبوں میں طویل مدتی پالیساں بنا کر عملدرآمد کیا جا سکے۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے، وفاقی وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ‏ملک کو درپیش چیلنجز سے عہدہ براہ ہونے کے لئے معاشی و ترقیاتی ترجیحات کا درست تعین منصوبہ بندی کمیشن کی اہم ترین ذمہ داری ہے ۔ آگے بڑھنے کے لیے ہمیں اپنے محصولات اور برآمدات کو بڑھانا ہوگا۔ مستقل بنیادوں پر ترقی کے حصول کے لیے روایتی طریقوں سے نکل کر نئے دور کے تقاضے بھی اپنانا ہوں گے اور آئندہ 6 ماہ میں پوری وزارت منصوبہ بندی کو ڈیجٹل نظام پر منتقل کر دیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ وزارت منصوبہ بندی کو ای ۔گورننس کے نظام کو مکمل طور پر فعال کیا جائے گا۔ انہوں کہا کہ جس ملک نے بھی ترقی کی ہے وہاں پالیسیز کا تسلسل رہا ہے۔ بنگلہ دیش اور بھارت اس کی واضح مثال ہیں۔ پاکستان میں بھی اگر پالیسیز کا تسلسل رہتا تو ہمارے ملک کی کایا پلٹ جاتی۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک معاشی چیلنجزکا سامنا کر رہا ہے۔ جو ریاست مستقل قرضوں پر چل رہی ہو وہ کتنی دیر تک چل سکتی ہے؟ آگے بڑھنے کے لیے ہمیں اپنے محصولات اور برآمدات کو بڑھانا ہے۔ ایسی منصوبہ بندی کرنی ہے جو دیر تک قائم رہے۔

انہوں نے وزارت منصوبہ بندی کے افسران کو تلقین کی کہ دنیا میں ترقی کے ضابطے یکسر تبدیل ہو چکے ہیں۔ آرٹی فیشیل انٹیلیجنس، بگ ڈیٹا، آٹومیشن تمام تر نظام کو نئے لیول پر لے کر جا رہی ہے۔ اگر ہم روایتی طریقے اپنائیں گے تو آج سے دس سال بعد مطلوبہ نتائج حاصل نہیں کر سکیں گے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ وزارت منصوبہ بندی کا فرض ہے کہ وہ ملک کی معاشی مسائل سے نمٹنے میں راہنمائی کرے جبکہ وزیراعظم پاکستان کی بھی یہی خواہش ہے کہ وزارت منصوبہ بندی کی وہی حیثیت ہو جو کہ 1960 میں تھی۔

منصوبہ بندی کمیشن میں ملک کے بہترین اذہان کا استعمال کیا جائے۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں نیٹ ورکنگ کے ساتھ چلنا ہوگا تاکہ پوری قوم کی بہترین صلاحیت استعمال ہو سکے۔ انہوں نے افسران کو کارکردگی کو اعلی پیمانے پر لیکر جانے کی بھی ہدایت کی۔مزید برآں، وفاقی وزیر نے افسران کو ہدایت کی کہ پی سی ون کو وزارت منصوبہ بندی میں 15 دن کے اندر نمٹا دیا جائے جبکہ مانیٹرنگ کے نظام کو بہتر بھی کیا جائے۔