وفاقی وزیر مواصلات عبدالعلیم خان کی ہدایات پر عملدرآمد کے نتیجے میں ایم ٹیگ صارفین کی تعداد 92 فیصد سے زائد ہو گئی

159
Abdul Aleem Khan
Abdul Aleem Khan

اسلام آباد۔20ستمبر (اے پی پی):وفاقی وزیر مواصلات عبدالعلیم خان کی ہدایات پر عملدرآمد کے نتیجے میں ایم ٹیگ صارفین کی تعداد 92 فیصد سے زائد ہو گئی۔ وزارت مواصلات کی طرف سے جاری بیان کے مطابق وفاقی وزیر نے نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے حکام کو ہدایت کی ہے کہ کم سے کم وقت میں اپناسارا سسٹم آن لائن کریں اور تمام شاہراہوں پر بہترین ٹریکنگ سسٹم کے نفاذ کو یقینی بنایا جائے ۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ہر گاڑی کو میسج جانا چا ہیے کہ اس نے ایم ٹیگ سے ادائیگی کی ہے کہ نہیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی ترقی یافتہ ممالک کی طرز پر ہائی ٹیک سسٹم اختیار کرے، موٹرویز اور جی ٹی روڈز پر گاڑیوں کی تعداد اور ہر طرح کی مانیٹرنگ کو یقینی بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ این ایچ اے اپنے ڈیش بورڈ تیار کرے اور روزانہ کی بنیاد پر ڈیٹا اپ ڈیٹ ہونا چاہیے۔ وفاقی وزیر عبدالعلیم خان نے ہدایت کی کہ سیف سٹی کی طرز پر سٹیٹ آف دی آرٹ مانیٹرنگ روم بنائے جائیں اور نیشنل ہائی وے اتھارٹی اپنے مانیٹرنگ سسٹم کو موٹروے پولیس کے ساتھ ہم آہنگ کرے۔ انہوں نے مزید کہا کہ این ایچ اے جدید کیمروں اور بہترین ٹیکنالوجی کے استعمال کو یقینی بنائے۔

وفاقی وزیر مواصلات نے کہا کہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے ریونیو میں اضافہ خوش آئند ہے جس سے ادارہ مستحکم ہو گا۔ عبدالعلیم خان نے کہا کہ ثابت ہوا کہ ٹھوس پالیسیوں اور مناسب انفورسمنٹ سے بہتری لائی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ شاہراہوں پر ایم ٹیگ کی بجائے کیش دینے والوں کی حوصلہ شکنی ہونی چاہیے، جس گاڑی کا ایم ٹیگ کیش کے بغیر ہے اسے بھی جرمانے کا پیغام جانا چاہیے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ہمیں اپنی موٹروے اور جی ٹی روڈ کو زیادہ سے زیادہ جدید، صاف اور محفوظ بنانا ہے، موٹرویز کا ڈسپلن خراب کئے بغیر این ایچ اے کو اپنے ریونیو میں اضافہ کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی سرکاری فنڈز کا انتظار کئے بغیر اپنے وسائل بڑھائے۔ انہوں نے این ایچ اے سے بہتری کامربوط پلان بھی طلب کر لیا۔

انہوں نے کہا کہ موٹرویز پر راستہ مانگنے والوں کے لئے یونیفارم قوانین و ضوابط بننے چاہئیں۔ وفاقی وزیر عبدالعلیم خان نے 6 ماہ میں واضح بہتری لانے پر افسران کو شاباش دی اور یقین دلایا کہ ان افسران کو وزیراعظم سے تعریفی اسناد بھی دلوائی جائیں گی۔