وفاقی وزیر پروفیسر احسن اقبال کا پاکستان اور چین کے ماہرین پر مشتمل 14 روزہ اعلیٰ سطحی ورکشاپ کا افتتاح

150
Professor Ahsan Iqbal
Professor Ahsan Iqbal

بیجنگ۔18دسمبر (اے پی پی):وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال نے پاکستان اور چین کے ماہرین پر مشتمل 14 روزہ اعلیٰ سطحی ورکشاپ کا افتتاح کیا۔ یہ ورکشاپ نیشنل ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ سینٹر (این آر ڈی سی ) میں منعقد کی گئی جس کا مقصد چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے دوسرے مرحلے کے لئے روڈ میپ تیار کرنا ہے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر احسن اقبال نے پاکستان اور چین کی گہری دوستی کو اجاگر کیا اور اسے ایک ایسا رشتہ قرار دیا جو کبھی بھی تعطل کا شکار نہیں ہوا۔

انہوں نے کہاکہ ہمارے دوستی کے باغ میں کبھی خزاں نہیں آئی یہ ہمیشہ ایک خوشگوار بہار کی مانند رہی ہے۔ وفاقی وزیر نے سی پیک کے پہلے عشرے میں ہونے والے تبدیلی کے اثرات پر روشنی ڈالتے ہوئے توانائی، بنیادی ڈھانچے اور ڈیجیٹل کنیکٹویٹی میں اہم کامیابیوں کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ 17 مکمل شدہ توانائی منصوبوں کے ذریعے ہمارے قومی گرڈ میں 8,904 میگاواٹ بجلی شامل کی گئی ہے۔ 888 کلومیٹر طویل موٹر ویز اور ہائی ویز مکمل ہو چکی ہیں جبکہ گوادر پورٹ علاقائی رابطے کے ایک مرکز کے طور پر ترقی کر رہا ہے۔

اس کے علاوہ سی پیک کے تحت فائبر آپٹک کیبل پاکستان میں ڈیجیٹل خلا ءکو ختم کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ سی پیک منصوبوں کے ذریعے 2 لاکھ سے زائد ملازمتیں پیدا ہوئیں جنہوں نے مقامی کمیونٹیز کو فائدہ پہنچایا اور ان کی زندگیوں کو بہتر بنایا۔ وفاقی وزیر نے چین کے نیشنل ڈویلپمنٹ اینڈ ریفارم کمیشن کا تعاون پر شکریہ ادا کیا اور کہا کہ سی پیک پاکستان اور چین کے مضبوط بھائی چارے کی مثال ہے۔ مستقبل کے حوالے سےاحسن اقبال نے سی پیک کے دوسرے مرحلے کے لئے پانچ نئے کوریڈورز کا روڈ میپ پیش کیا جن میں ترقیاتی ، روزگار ، سبز اور علاقائی رابطہ کوریڈور شامل ہیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ یہ کوریڈورز پاکستان کے فائیو ایز فریم ورک سے ہم آہنگ ہیں جو برآمدات، ڈیجیٹائزیشن (ای-پاکستان)، ماحولیاتی پائیداری، توانائی و بنیادی ڈھانچے، اور مساوی ترقی کو ترجیح دیتا ہے۔ احسن اقبال نے چین کے ترقیاتی سفر خاص طور پر غربت کے خاتمے اور تکنیکی ترقی کے تجربات سے سیکھنے کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کہاکہ یہ ورکشاپ چین کے تجربات کو پاکستان کے منفرد تناظر میں ڈھالنے اور پائیدار ترقی کے لئے مشترکہ وژن پر مبنی پالیسیاں بنانے کے لئے ایک قیمتی پلیٹ فارم فراہم کرتی ہے۔

انہوں نے گرین ڈویلپمنٹ، ٹیکنالوجی، علاقائی رابطہ اور اقتصادی مضبوطی جیسے ابھرتے ہوئے شعبوں میں چین کے ساتھ تعاون کو مزید گہرا کرنے کے لئے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے کہاکہ ہم مل کر چیلنجز کو مواقع میں تبدیل کر سکتے ہیں جو باہمی فائدے اور علاقائی استحکام کے لئے اہم ہے۔اپنی تقریر کے اختتام پر وفاقی وزیر نے علامہ اقبال کا حوالہ دیا جنہوں نے تقریباً ایک صدی پہلے چین کے عروج اور پاکستان کے ساتھ اس کے ہم آہنگ شراکت داری کا خواب دیکھا تھا۔

انہوں نے شرکاء سے اس لمحے کو ایک روشن مستقبل کی جانب جرأتمندانہ راستہ متعین کرنے کے لئے استعمال کرنے کی اپیل کی۔ یہ ورکشاپ جو دونوں ممالک کے ممتاز ماہرین کو ایک جگہ اکٹھا کرتی ہے، سی پیک کو اعلیٰ معیار کی ترقی کے ماڈل میں تبدیل کرنے کا مقصد رکھتی ہے اور پاکستان و چین کی شراکت داری کو مزید مضبوط بنانے کے لئے اہم کردار ادا کرے گی۔