وفاقی کابینہ اور پنجاب حکومت نے پہلی بار ایس ایم ای سیکٹرکے لئے پالیسی منظور کی ہے، اس شعبے میں 10 لاکھ سے زیادہ ادارے کام کررہے ہیں ،وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوارمخدوم خسرو بختیار

اسلام آباد۔15دسمبر (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوارمخدوم خسرو بختیار نے کہا ہے کہ وفاقی کابینہ اور پنجاب حکومت نے پہلی بارچھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کے شعبے ( ایس ایم ای)کے لئے پالیسی منظور کی ہے، اس شعبے میں 10 لاکھ سے زیادہ ادارے کام کررہے ہیں جبکہ لارج سکیل مینوفیکچرنگ میں 4ہزار مینوفیکچرنگ یونٹس کام کررہے ہیں، 78 فیصد نوکریاں ایس ایم ای سیکٹرمیں ہیں، ایس ایم ایز کو تین درجوں میں تقسیم کیاگیا ہے، نیا کاروبار شروع کرنے والوں کو این او سی سے آزادی مل گئی، ایس ایم ای کاروبار کرنے والوں کو خصوصی مراعات دیں گے، ایس ایم ایز کے شعبے میں کاروبار کرنےوالی خواتین کو ٹیکس میں 25 فیصد خصوصی رعایت دی جائے گی، اس شعبے کی مالیات تک رسائی لئے 23 ار روپے مختص کئے گئے ہیں، ملک کے مختلف شہروں میں ایس ایم ایز کے لئے 4200 ایکڑ اراضی مختص کی گئی ہے جہا ں پر 19 ہزار 500 پلاٹس آسان اقساط پر فراہم کئے جائیں گے، ایس ایم ایز کو این او سیز کے حصول کے لمبے طریقہ کار سے نجات حاصل ہو گی۔ ان خیالات کااظہارانہوں نے بدھ کووفاقی وزیربرائے اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

مخدوم خسرو بختیار نے کہا کہ وفاقی حکومت نے پہلی بار ایس ایم ای پالیسی کو منظور کیا ہے، اس پالیسی کے تحت پیداواری کاروباروں کو ٹیکسوں میں 57 فیصدی سے 83 فیصد تک خصوصی چھوٹ دی جائے گی تاکہ نہ صرف پیداواری لاگت کم ہو بلکہ پرافٹ مارجن بھی بڑھ سکے،پاکستان میں کم و بیش 50 لاکھ 20 ہزار کے قریب معاشی یونٹس موجود ہیں جن میں سے 99 فیصد یونٹس سمال اینڈ میڈیم ( چھوٹےاور درمیانے )درجے کے کاروباروں پر مشتمل ہیں،عوام کی معاشی و سماجی خوشحالی اور ملک کی مجموعی معاشی ترقی میں ان کا کردار بے حد اہم ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ کاروبار نہ صرف روزگار کی فراہمی کا بنیادی ذریعہ ہیں بلکہ جی ڈی پی کا 40فیصد حصہ اور برآمدات کا بھی 25 فیصد حصہ ان کاروباروں سے آتا ہے،چھوٹی اور بڑی معاشی سرگرمیوں میں خصوصی اہمیت کے حامل ہونے کے باوجود ماضی میں ان کاروباروں کی فلاح و بہبود کے لیے حکومتی سطح پر قابلِ ذکر کوششیں نظر نہیں آئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت مذکورہ کاروباروں کو ہر قسم کی مراعات فراہم کر کے ان کو خود مختاری دینے کے لیے کوشاں ہے، نیشنل ایس ایم ای پالیسی 2021 اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے، اس پالیسی کا مرکزی مقصد چھوٹے اور درمیانے طبقے کے کاروبار کرنے والوں کے لیے آسانیاں پیدا کرنا ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ اس پالیسی کے تحت ایس ایم ایز کو قیام سے لے کر مصنوعات اور خدمات کی فروخت تک ہر قدم پر بہت سی سہولیات فراہم کی جائیں گی،کاروبار کے آغاز کی حوصلہ افزائی کے لیے ایس ایم ایز کے لیے صنعتی زونوں میں 4200 ایکڑ زمین کی خصوصی الاٹمنٹ کی جائے گی جو مسابقتی بنیادوں پر تقسیم کی جائے گی، آغاز کی لاگت کم کرنے کے لئے مختلف اقدامات کئے جائیں گے جس میں لینڈ لیز ماڈل پر اراضی کی فراہمی بھی شامل ہے۔

انھوں نے کہا کہ مخصوص صنعتوں کو این او سی کے جھنجھٹ سے بھی آزاد کر دیا جائے گا، موجودہ اور نئی ایس ایم ایز کی حوصلہ افزائی کے لیے ایس ایم ای پالیسی 2021 کے تحت نئی ریگولیٹری اصلاحات کا نفاذ کیا جائے گا جس کے تحت پیچیدہ اور فرسودہ نظام سے چھٹکارا حاصل کر کے کاروبار میں آسانیاں پیدا کی جائیں گی،ایس ایم ای پالیسی کے تحت پیداواری کاروباروں کو ٹیکسوں میں 57 فیصد سے 83 فیصد تک خصوصی چھوٹ دی جائے گی تاکہ نہ صرف پیداواری لاگت کم ہو بلکہ پرافٹ مارجن بھی بڑھ سکے۔

مخدوم خسرو بختیار نے کہا کہ خواتین کی حوصلہ افزائی کے لئے خواتین کاروباری اور انٹرپرینیورز کو ٹیکس میں 25 فیصد چھوٹ دی جائے گی،مزید برآں ایس ایم ایز کے لیے خام مال کی درآمد اور تیار شدہ مصنوعات کی برآمد میں بھی حکومتی سطح پر مدد فراہم کی جائے گی۔انھوں نے کہا کہ غیر رسمی کاروباروں پر لیبر لاز لاگو نہیں ہوتے جس کے باعث ان کا سماجی تحفظ بہت مشکل ہو جاتا ہے، نیشنل ایس ایم ای پالیسی کے تحت ان کی معاشی دھارے میں شمولیت آسان بنانے کے لیے نہ صرف ان پر ٹیکس کی شرح کم کی جائے گی بلکہ شفاف ای انسپیکشن کا نظام بھی متعارف کروایا جائے گا جس سے انسپیکشن افسران کے صوابدیدی اختیارات کم ہو جائیں گے اور صنعت کاروں کی ہراسگی کے امکانات نہیں رہیں گے ،نیز تمام مطلوبہ تصدیقی سرٹیفکیٹ معینہ مدت میں ملنے لگیں گے۔

مخدوم خسرو بختیار نے کہا کہ کاروبار میں توسیع بھی اب چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباروں کے لیے مشکل نہیں رہے گی، ماضی کے برعکس ایس ایم ای پالیسی 2021 کے تحت ایس ایم ای آسان فنانس سکیم متعارف کروائی جا رہی ہے جس کے ذریعے ایس ایم ایز کو ایک کروڑ روپے تک کا بلا ضمانت قرضہ فراہم کیا جائے گا۔

انھوں نے کہا کہ ایس ایم ایز کی منڈیوں اور صارفین تک رسائی آسان بنانے کے لیے بھی ای کامرس، آن لائن بزنس اور مقامی و بین الاقوامی نمائشوں میں شمولیت کی خصوصی حوصلہ افزائی کی جائے گی، مزید برآں حکومتی کانٹرکٹس اور پبلک پروکیورمنٹ میں ایس ایم ایز کی زیادہ سے زیادہ شمولیت کے لیے مخصوص کوٹہ مختص کیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس پالیسی میں ایس ایم ایز کی فلاح و بہبود کا مربوط منصوبہ موجود ہے جس سے موجودہ حکومت کے چھوٹے درجے کے کاروباروں کو تقویت پہنچے گی جن سے کروڑوں افراد کا روزگار جُڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کاروباری افراد کے لئے یہ پالیسی نہایت خوش آئند ہے،ایس ایم ایز کا فروغ نہ صرف بیروزگاری کے خاتمے میں اہم سنگِ میل ثابت ہو گا بلکہ قوم اور ملک کی معاشی خوشحالی کا بھی ضامن بنے گا۔