اسلام آباد۔28جون (اے پی پی):وفاقی کابینہ نے نظرثانی حج پالیسی، قومی ویسٹ منیجمنٹ پالیسی اور افغانستان سے تجارت کے فروغ کے لیےمختلف کیٹگریز اور دیگر تجاویز کی منظوری دے دی ہے ،کابینہ نے ضلع ٹانک میں پولیو ورکز کی ٹیم پر حملے کی شدید مذمت کی، وزیراعظم نے وفاقی وزیر برائے نیشنل ہیلتھ ریگولیشنز کو واقعے کی تفصیلات جمع کرنے اور وفاقی وزیر داخلہ کو اس کا سخت نوٹس لینے کی ہدایت کی، وزیراعظم نے کہا کہ یہ ایک سنجیدہ مسئلہ ہے اور اس طرح کے واقعات دوبارہ نہیں ہونے چاہیئں، وزیراعظم نے اس حوالے سے تحقیقاتی رپورٹ کابینہ کے اگلے اجلاس میں پیش کرنے کی ہدایت جاری کی۔
وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق منگل کو وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس منعقد ہوا۔وزیراعظم نے تمام وزراء اور اعلیٰ افسران کو کابینہ کے اجلاس میں خوش آمدید کہا۔ کابینہ اجلاس کا آغازپاکستان پیپلزپارٹی پارلیمنٹیرینز کے صدر آصف علی زرداری کی والدہ اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کی مرحومہ دادی کے لیے دعائے مغفرت سے کیا گیا۔ملک بھر میں کوروناوائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز کے پیشِ نظر وزیراعظم نے ہدایت کی کہ وفاقی کابینہ کے تمام ممبران کوویڈ ایس او پیر پر سختی سے عمل کریں اور ماسک کا استعمال یقینی بنائیں۔
وفاقی کابینہ نے وزارتِ موسمیاتی تبدیلی کی سفارش پر قومی خطرناک فضلہ منیجمنٹ پالیسی 2022کی منظوری دی۔ پالیسی کے تحت پاکستان میں دہائیوں سے درپیش زہریلے، آتش گیر اور جان لیوا بیماریاں پھیلانے والے فضلے کو تلف کرنے کے مسئلے کا سدباب ہو سکے گا۔ اس کے علاوہ پالیسی پاکستان کی توثیق کردہ بین الاقوامی،کنونشنز، معاہدوں اورٹریٹیزکے عین مطابق ہے۔ پالیسی کے نفاذ کے لیے قومی سطح پر ایک کمیٹی قائم کی جائے گی۔ علاوہ ازیں فضلے پر تکنیکی کمیٹی قائم اور سنٹرل ڈائریکٹوریٹ برائے کیمیکلز اینڈ ویسٹ بنایا جائے گا۔پالیسی کے تحت ایکشن پلان بھی تشکیل دیا جائے گا جس کا مقصد وفاقی اور صوبائی سطح پر کام کررہی ماحولیاتی تحفظ کی ایجنسیز کو مزید فعال کیا جائے گا اور ان کی تشکیلِ نَو کی جائے گی۔
کابینہ نے اس بات پر اتفاق کیا کہ ٹاؤن پلاننگ کرتے ہوئے رہائشی اور صنعتی علاقے علیحدہ علیحدہ رکھے جانے چاہیئں اورسالڈ ویسٹ منیجمنٹ پلان مرتب کرکے اس کا نفاذ یقینی بنایا جائے۔ کابینہ نے ماحولیاتی تحفظ میں سرمایہ کاری اور اس جانب حکومت کی جانب سے مناسب وسائل مختص کرنے پر زور دیا۔ وزیراعظم نے وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی شیری رحمان کی جانب سے ماحولیاتی تحفظ کے لیے کی جارہی کوششوں پر ان کی تعریف کی۔
وزیراعظم نے کہا کہ وہ ماحولیاتی تحفظ کے حوالے سے جلد ہی ایک خصوصی اجلاس بلائیں گے جس میں صوبائی حکومتوں کو بھی مدعو کیا جائے گا۔ کابینہ نے وزارت داخلہ کے تحت قائم افغان بین الاوزات تعاون سیل کی ایپکس کمیٹی اور نادرا، سرمایہ کاری بورڈ اور وزارتِ خارجہ کی طرف سے ویزا رجیم پر ریویو کمیٹی کے اجلاس کی تجاویز کی منظوری دی۔
ان تجاویز میں پاکستانی سفارت خانے افغانیوں کے ویزا کی درخواست کو اصل ملک کی بجائے موجودہ نیشنلیٹی /پاسپورٹ کی بنیاد پر پراسس کریں گے،افغانستان سے تجارت کے فروغ کے لیے ورک ویزا کیٹگری میں ایک نئی سب کیٹگری، ڈرائیورز/ٹرانسپورٹرز/ہیلپرزکے نام سے پاکستان آن لائن ویزا سسٹم میں متعارف کرائی جائے گی،ابتدائی طور پر 48گھنٹوں کے دوران 6 مہینے کی مدت کے لیے ملٹی پل انٹری ویزا کا اجراء کیا جائے گا۔ جس کی معیاد میں ایک سال کی توسیع کا اختیار وزارتِ داخلہ کو ہوگا۔ویزا کے لیے درکار دستاویزات میں درخواست کنندہ کی فوٹو، پاسپورٹ، ٹرانسپورٹ کمپنی کے طور پر رجسٹریشن اور ایمپلائمنٹ لیٹر شامل ہوں گے جبکہ توسیع کی صورت میں انٹری / ویزا پیج اضافی طور پر درکار ہوں گے۔
ڈرائیورز /ٹرانسپورٹرز اور ہیلپرز کے ویزا کے لیے سرمایہ کاری بورڈ کی طرف سےسفارشی لیٹر اور ایس ای سی پی کی رجسٹریشن سے استثنیٰ دیا جارہا ہے۔ کیونکہ ویزا کے حصول کا بنیادی مقصد صرف اشیاء کی بارڈر پار نقل وحرکت ہے۔ مذکورہ بالا تمام تجاویز کا اطلاق اقتصادی رابطہ تنظیم کے رکن ممالک کے ڈرائیورز/ٹرانسپورٹرز اور ہیلپرز پر بھی ہوگا۔کابینہ کی منظوری کے بعد نادرا کو پاکستان آن لائن ویزا سسٹم کے نظام میں تبدیلی کی ہدایت جاری کی جائیں گی۔ اس سلسلے میں پاکستان میں Ease of doing business کے فروغ کے لیے وزارتِ داخلہ اور سرمایہ کاری بورڈ کی آن لائن ادائیگیوں کو پاکستان آن لائن ویزا سسٹم سے منسلک کیا جائے گا۔
وزیراعظم نے وفاقی وزیر داخلہ کو ہدایت کی کہ اس سلسلے میں جو بھی مشکلات اور رکاوٹیں ہیں انہیں دور کیا جائے۔ ہمیں افغانستان کے لوگو ں کی مدد کرنی ہے اور مشترکہ فوائد کے لیے کام کرنا ہے۔ تاکہ وہ افغان شہری جو سرمایہ کاری کے لیے خلیجی ریاستوں کا رُخ کرتے ہیں انہیں پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے سازگار ماحول فراہم کیاجائے۔
کابینہ نے افغانستان سے آرہے مریضوں کے لیے بھی ویزا میں نرمی کی تجویز دی۔کابینہ نے فیصلہ کیا کہ پاکستان میں افغان شہریوں کی سرمایہ کاری بڑھانے کے لیے پالیسی دو ہفتے کے اندر مرتب کی جائے گی۔کابینہ نے وزارتِ سائنس و ٹیکنالوجی کے ذیلی ادارے پاکستان سٹینڈرڈز اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی (PSQCA) کی جانب سے توانائی بچانے کے لیے بجلی سے چلنے والے پنکھوں کے لیے تفویض کردہ کم سے کم توانائی کی کارکردگی کے معیارات کے حوالے سے خصوصی کمیٹی تشکیل دے دی۔ جس کی سربراہی وفاقی وزیر برائے سرمایہ کاری بورڈ چوہدری سالک حسین کریں گے جبکہ دیگر ممبران میں وزیر مملکت برائے پٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک، وفاقی وزیرآغاحسن بلوچ اور متعلقہ وفاقی سیکرٹریز ہوں گے۔
کابینہ نے اتفاق کیا کہ ہمیں توانائی بچانے کی ضرورت ہے اور اس سلسلے میں بجلی سے چلنے والے تمام آلات کے اسٹینڈرڈز میں بہتری لانے کی ضرورت ہے۔کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے 22 جون2022 کے اجلاس میں کیے گئے درج ذیل فیصلوں کی توثیق کی۔
جس میں ایو ی ایشن اور کابینہ ڈویژن کی 12کروڑ 58لاکھ ،19ہزار 29 روپے کی ضمنی گرانٹ ، این سی او سی کے ذریعے میڈیا پبلیسٹی مہم کے لئے 40 ملین روپے ادائیگی کے لئے ٹیکنیکل سپلیمنٹری گرانٹ ، مالی سال 2021-2022 کے لیے وزارت خارجہ کے سالانہ بجٹ میں کمی کو پورا کرنے کے لیے اضافی فنڈز کی منظوری، موجودہ مالی سال 2021-2022 کے دوران خصوصی مواصلاتی تنظیم (SCO) کے لیے تکنیکی طور پر ضمنی گرانٹ،وزیراعظم امدادی پیکیج کے تحت جاں بحق اور شہدا کے لئے1224.41ملین کی سپلیمنٹری گرانٹ، سیاسی جماعت کی طرف سے آنے والے احتجاج/دھرنے کے دوران امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے لیے کیمروں کی خریداری کے لیے 39.363 ملین کی ضمنی گرانٹ ،
سول آرمڈ فورسز کے سلسلے میں 5695.550 ملین کی باقاعدہ ضمنی گرانٹ ،غیر قانونی طور پر ہندوستانی مقبوضہ جموں و کشمیر کے مہاجرین 1989 اور اس کے بعد کی مستقل آباد کاری کے لیے تکنیکی ضمنی گرانٹ، جاں بحق ہونے والے ملازمین کے خاندانوں کے لیے پنشن/مالی امدادی پیکج اور بینوولنٹ فنڈ کے لیے زیر التواء واجبات کے تصفیہ کے لیے پاکستان ریلوے کی ضمنی گرانٹ ،فیڈرل ڈائریکٹوریٹ آف ایمونائزیشن کے لئے 6,133.314 ملین کی تکنیکی گرانٹ شامل ہے ۔